اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ABNA24
ہفتہ

4 جنوری 2020

4:57:21 AM
998973

اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک نے الحشد الشعبی پر حالیہ امریکی حملے کے نتیجے میں عراقی رائے عامہ کے شدید غیظ و غضب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "لگتا ہے کہ سال 2020 عراق میں وسیع امریکی فوجی اور سفارتی موجودگی کا خاتمہ ہو ہی جائے گا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک کے رکن عباس کاظم نے الحشد الشعبی پر حالیہ امریکی حملے کے بعد کی صورت حال اور امریکی سفارتخانے کے سامنے عراقی عوام کے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کی طرف اشارہ کیا ہے کہ عراق میں امریکہ کی وسیع عسکری اور سفارتی موجودگی کی الٹی گنتی کا آغاز ہوچکا ہے۔

اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک میں "عراق انیشی ایٹو" کے ڈائریکٹر عباس کاظم نے لکھا ہے: میں 2019 کے آغاز میں پیشگوئی کی تھی کہ عراقی پارلیمان میں امریکی افواج کے انخلاء کے سلسلے میں قانون کی منظوری کے مطالبات کے باوجود، امریکی افواج عراق میں تعینات رہیں گی، اور میری پیشگوئی درست ثابت ہوئی اور 2020 کے لئے میری پیشگوئی یہ ہے کہ اس سال کے آخر تک کوئی بھی امریکی قوت عراق میں باقی نہیں رہ سکے گی۔

* عراقی مظاہرین کی طویل و عریض فہرست میں اب امریکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ بھی نمایاں طور پر دکھائی دے رہا ہے؛ اور حتی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی بھی ـ جو ان دنوں اپنے اقتدار کے آخری ایام سے گذر رہے ہیں ـ اس مطالبے کی مخالفت کا اختیار نہیں رکھتے اور نیا وزير اعظم ـ جو موجودہ وزیر اعظم کی نسبت کافی کمزور ہوگا ـ اس عوامی مطالبے کی مخالفت نہیں کرسکے گا۔

* مذکورہ دلائل کے علاوہ کئی دوسری دلیلوں سے بھی ظاہر ہورہا ہے کہ عراق میں امریکہ کی عسکری، سفارتی اور تجارتی کردار کے دن گنے جا چکے ہیں۔

* اگر امریکی فوجی اپنی مرضی سے عراق نہ چھوڑنا چاہیں تو عین ممکن ہے کہ انہیں 2012 سے پہلے جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑے جب قابض فوجوں کو ہر روز جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

* عراق کے متعدد نامی گرامی سیاستدانوں نے الحشد الشعبی کے ٹھکانوں پر امریکی حملے کی مذمت کی ہے اور آج پہلے سے کہیں زيادہ آسانی سے کہا جاسکتا ہے کہ عراقی پارلیمان میں امریکہ نواز وزیر اعظم کے انتخاب کا امکان تقریبا ناپید ہوچکا ہے۔

* عراقی عوام ـ جو میدان التحریر میں حکومت مخالف مظاہروں اور دھرنوں میں مصروف تھے ـ بغداد کے گرین زون کی طرف چلے گئے جہاں امریکی سفارتخانہ واقع ہوا ہے اور یہ عراقی رضاکار افواج کے ٹھکانوں پر امریکی حملے کا افسوسناک نتیجہ ہے۔

* امریکی سفارتخانے کے سامنے دھرنا دینے والے عراقیوں نے عراقی حکومت اور الحشد الشعبی کی درخواست پر گرین زون کو ترک کردیا اور الحشدالشعبی نے اپنے بیان میں احتجاج کرنے والے عراقیوں سے کہا کہ "آپ کی آواز سنی گئی ہے"۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اب اس مسئلے کو عراقی پارلیمان میں زیر بحث لائیں گے۔ یہ عراقی پر داعش کے حملے کے وقت سے لے کر آج تک بیشتر عراقی راہنماؤں کا دیرینہ مقصد ہے کہ امریکی ان کے ملک کو چھوڑ کر چلے جائیں۔

* ایک دفعہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ عراق میں بیٹھ کر ایران کی نگرانی کریں تو عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ سامنے آیا تھا اور دوسری مرتبہ جب یہودی ریاست نے عراق میں الحشد الشعبی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا، یہ مطالبہ دہرایا گیا تھا لیکن بغداد میں تعینات عراقی حکومت اس مطالبے کے آگے مزاحمت کرنے میں کامیاب ہوئی تھی؛ لیکن اب جبکہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے عراقی سرزمین کے اندر الحشد الشعبی کو نشانہ بنایا تھا تو حکومت اور پارلیمان پر امریکی افواج کے انخلاء کے قانون کی منظوری کے حوالے سے عوامی دباؤ کافی وسیع البنیاد ہوچکا ہوا۔ یہ قانون جلدی یا بدیر منظور ہو ہی جائے گا۔ واحد سوال ہوگا کہ کیا امریکیوں کا انخلاء ـ امریکہ مخالف قوتوں کے مطالبے کے مطابق ـ مکمل اور وسیع البنیاد ہوگا یا یہ کہ دوطرفہ سمجھوتہ ہوگا جس کے نتیجے میں زیادہ تر امریکی چلے جائيں گے لیکن کچھ امریکی فوجی "تربیتی مقاصد کے لئے!" اس ملک میں تعینات رہیں گے؟

* یہی صورت حال بغداد میں امریکی سفارت خانے کی بندش کے حوالے سے بھی درپیش ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی اچھی خاصی سفارتی موجدگی عراق میں جاری رہے گی لیکن سفارتکاروں کی موجودہ تعداد کو قائم نہیں رکھا جاسکے گا۔

* اگر امریکہ اور الحشد الشعبی کے مابین تعلقات دشمنی کی اسی سطح پر قائم رہتے ہیں تو  امریکی موجودگی کو سفارت خانے کی چاردیواری سے باہر، برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہوگا۔
عباس کاظم نے [عراق میں نوشتۂ دیوار پڑھنے کے بعد عاجزی اوربے بسی کی انتہا پر] اپنے مضمون کے آخر میں لکھا ہے: میں بین الاقوامی برادری کو سفارش کرتا ہوں کہ عراق میں ایران کا اثر و رسوخ کے خاتمے اور عراق میں ایک "خود مختار [اور امریکہ نواز] حکومت" کے قیام کے لئے کردار ادا کرے!



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110