اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

15 جون 2009

7:30:00 PM
165314

سیکریٹری جنرل کا انٹرویو:

عالمی اہل البیت (ع) اسمبلی کا مفصل تعارف

اسمبلی کا کام جماعتی اور سیاسی نہیں ہے.

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کی رپورٹ کے مطابق عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی کے سیکریٹری جنرل حجت‌الاسلام والمسلمین محمدحسن اختری نے ایک انٹرویو میں اسمبلی کی تشکیل کی کیفیت، اس کی کارکردگی اور عصر حاضر میں تعلیمات اہل بیت علیہم السلام کے ابلاغ و تبلیغ کو درپیش مسائل اور رکاوٹوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے.

انٹرویو کا متن :

سوال: عالمی اہل البیت (ع) اسمبلی کی تأسیس کی کیفیت کے بارے میں وضاحت فرمائیں.

جواب: تقریباً 18 سال قبل انقلاب اسلام کے رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ہدایت پر تہران میں شیعہ علماء اور دانشوروں کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں دنیا بھر سے شیعہ علماء، دانشوروں، جامعات کے اساتذہ، دانشوروں، سیاستدانوں اور اقتصاددانوں نے حصہ لیا اور انہوں نے اسی اجلاس میں رہبر معظم سے درخواست کی کہ عالمی اہل البیت (ع) اسمبلی غیر سرکاری طور پر ان کی زیرسرپرستی تشکیل پائے اور یہ تجویز رہبر معظم نے قبول فرمائی.

سوال: اسمبلی کن بنیادی اداروں سے تشکیل پائی ہے؟

جواب: سیکریٹری جنرل، سپریم کونسل (شورائے عالی)، اور جنرل اسمبلی عالمی اہل البیت (ع) اسمبلی کے بنیادی ادارے ہیں اور شورائے عالی کے ارکان رہبر معظم کے حکم سے مقرر کئے جاتے ہیں اور اس وقت دنیا کے مختلف ممالک سے 25 افراد اس کونسل کے ارکان ہیں.

سوال: سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمیلی کے ارکان کس طرح مقرر کئے جاتے ہیں؟

جواب: سپریم کونسل سیکریٹری جنرل کا نام تجویز کرتی ہے اور رہبر معظم سپریم کونسل کی تجویز پر سیکریٹری جنرل کا تقرر کرتے ہیں. جنرل اسمبلی کے ارکان کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے ممالک کی علمی اور فعال شخصیات میں سے ہوں اور سماجی اور علمی حیثیت کے مالک ہوں اور اگر کوئی شخص ان خصوصیات کا مالک ہو تو ارکان اس کا نام سپریم کونسل کے پاس بھیجتے ہیں اور اگر سپریم کونسل منظوری دیدے تو سیکریٹری جنرل اس کی تقرری کا حکم دے دیتا ہے.

سوال: جنرل اسمبلی کے ارکان کی تعداد کتنی ہے؟

جواب: جن لوگوں نے جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کی وہ جنرل اسمبلی کے ابتدائی ارکان کے عنوان سے منتخب ہوئے اور اس وقت جنرل اسمبلی کے ارکان کی تعداد 700 ہے جن میں 100 سے لے کر 150 افراد تک اندرون ملک (ایران میں) ہیں اور باقی بیرون ممالک سے ہیں.

سوال: عالمی اہل البیت (ع) اسمبلی کا اہم ترین مقصد کیا ہے؟

جواب: اسلام اور قرآن و مکتب اہل‌بیت(ع) کی ترویج و تشریح اسمبلی کا بنیادی مقصد ہے البتہ ہمارا یہ تفکر اسلامی مذاہب کی تقریب اور مسلمانان عالم کی وحدت پر مبنی ہے؛ بالفاظ دیگر یہ اسمبلی مسلمانان عالم کے اتحاد کی راہ میں خدمت کرتی ہے اور اس کے مقاصد تعصب، تفریق اور اختلافات سے تعلق نہیں رکھتے اور کسی صورت میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف پھیلانا اس کے مقاصد میں شامل نہیں ہے.

سوال: دنیا کے مختلف علاقوں میں شیعیان اہل بیت (ع) کے لئے آپ کے پروگرام کیا ہیں؟

جواب: دنیا میں پیروان اہل بیت (ع) کے امور منظم کرنا  ہمارے پروگراموں میں شامل ہے تا کہ وہ اپنے ممالک میں ہی بہتر پوزیشن میں قرار پائیں اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور ایک دوسرے کے حامی ہوں. تاہم اس کا مطلب ان کے معاملات میں مداخلت نہیں ہے اور یہ بھی ہمارا مقصد نہیں ہے کہ وہ اسمبلی ہی کا حصہ بنیں؛ بلکہ وہ اپنے ہی حالات اور اپنے ہی ملکی قوانیں کے مطابق مستقل طور پر سرگرم عمل ہونگے.

سوالات، اعتراضات اور شبہات کے جوابات دینے کی صورت میں  ـ مسلمانوں کے حقوق کا دفاع اور مکتب اہل بیت (ع) کا دفاع ـ بھی ہمارے پروگراموں میں شامل ہے.

اسی طرح محرومین اور مستضعفین کا دفاع اور غیر مسلم محرومین کا دفاع بھی ہمارے اہداف و مقاصد میں شامل ہے؛ اور یہ مسئلہ بھی ہماری نگاہوں سے دور نہیں ہے مختصر یہ کہ یہ اسمبلی فرقہ وارانہ مقاصد کے لئے تشکیل نہیں پائی ہے.

سوال: جن مجموعوں کی آپ حمایت کرتے ہیں کیا وہ سیاسی طور پر سرگرم ہیں؟

جواب: ان مجموعوں میں کوئی بھی سیاسی گروہ یا جماعت شامل نہیں ہے اور ہمارا کام بھی گروہی اور جماعتی نہیں ہے بلکہ ہمارا کام، ثقافتی، دینی، اعتقادی، اخلاقی اور سماجی ہے اور ان ہی مقاصد کے حصول کے لئے کام کرتے ہیں؛ دینی شعائر کا قیام، تربیتی اور تعلیمی دروس کا اہتمام، تعلیم قرآن، کتب کی تألیف و ترجمہ، رسالات و جرائد کی اشاعت اور ریڈیو وغیرہ کے ذریعے ان امور کی طرف پیشرفت ہمارے مقاصد میں شامل ہے؛ اور مستقبل قریب میں ہمارے ٹی وی چینل کا بھی آغاز کردیا جائے گا.

سوال: عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی میں لیگل کمیشن کی تأسیس کا مقصد کیا تھا ؟

جواب: یہ کمیشن شیعیان عالم کے دفاع کے لئے ہے اور ہم نے دیگر فورموں کو بھی تجویز پیش کی ہے کہ لیگل کمیشن تشکیل دیں. یہ کمیشن ایک لیگل این جی او کی طرح پیروان اہل بیت علیہم السلام کے شرعی اور سیاسی حقوق کی حفاظت میں کردار ادا کرسکتا ہے.

سوال: کیا آپ کا مختلف ممالک میں مبلغین کے ساتھ رابطہ ہے؟

جواب: جی ہاں! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران میں واقع دینی حوزات اور مدارس میں غیر ایرانی افراد کے لئے تعلیمی سہولیات میں اضافہ ہوا اور اب تک ان حوزات سے تقریباً بارہ ہزار افراد فارغ التحصیل ہوچکے ہیں چنانچہ تبلیغ دین کے سلسلے میں ان افراد کی صلاحیتوں سے بہتر استفادہ کرنے کے لئے وسائل اور میدان فراہم کرنا ضروری ہے اور اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں تقریبا 2500 مقامی مبلغین کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے.

سوال: