اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم، نے جمعہ اور
ہفتہ کی درمیانی شب، جنگ بندی کے بعد پہلی بار، خطاب کیا اور صہیونی ریاست کے خلاف
مزاحمت جاری رکھنے کے عزم پر زور دیا۔
سیکریٹری جنرل حزب اللہ
لبنان، حجت الاسلام والمسلمین شیخ نعیم قاسم نے لبنانی عوام سے مخاطب ہوکر کہا: آپ
نے صبر و استقامت سے کام لیا، آپ نے جہاد کیا، آپ نے نقل مکانی کی، اور آپ کے بچے
دشمن کے ساتھ نبردآزما ہوئے اور آپ نے دشمن کے خلاف جنگ میں پوری کوشش کی۔
انھوں نے کہا: جس وقت ہم
نے غزہ کی پشت پناہی کا آغاز کیا، ہم نے بارہا کہا کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں
لیکن اگر اسرائیلی دشمن نے جنگ مسلط کی تو مقابلے کے لئے تیار ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا:
اسرائیل نے حزب اللہ کی نابودی، شمالی لبنان کے عوام کو گھربار چھوڑنے پر مجبور
کرنے اور "نئے مشرق وسطیٰ" کی تشکیل کا نعرہ لگا کر 64 جنگ کا آغاز کیا، اس کا وہم یہ تھا کہ
ہمارے کمانڈ سینٹرز اور ہماری صلاحیتوں پر حملہ کرے گا تو بہت جلد اپنے اہداف حاصل کر لے گا، لیکن حزب
اللہ نے محاذ میں، مزاحمت کی، ثابت قدم رہی، اور دشمن کی حدود کی گہرائیوں میں
حملے کرکے اس کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کیا۔
لبنان کے قائد المقاومہ نے
کہا: اس جنگ میں اسرائیلی پناہ گزینوں کی تعداد 70 ہزار سے کئی لاکھ تک پہنچی۔
مقاومت نے اپنی آمادگی اور استعداد کو ثابت کرکے دکھایا، اس جنگ میں پھر بھی شہید
سید حسن نصراللہ کے منصوبے کارآمد اور مؤثر ثابت ہوئے، یہ منصوبے جنگ کی بدلتی
صورت حال کےمطابق اور موافق تھے۔ صہیونیوں نے لبنان میں داخلی فتنہ انگیزیوں کے
لئے کھاتہ کھول دیا تھا مگر مذاہب اور جماعتوں کے درمیان تعاون اور عوامی بیداری
کی وجہ سے یہ سازش ناکام ہو گئی۔
انھوں نے زور دے کر کہا:
ہمارے مجاہدین کی افسانوی مزاحمت اور جانفشانیوں نے دنیا کو حیرت زدہ کر دیا اور
صہیونی فوج پر خوف طاری کر دیا، اور ان کے دلوں میں مایوسی اور ناامیدی بسا دی۔
میں جنگ بندی کے پہلے ہی دن گفتگو کرنا چاہتا تھا، لیکن عوام کی شادمانی اور جشن و
سرور کو دیکھ کر سوچا کہ کچھ صبر کروں اور عوامی جذبات کا ادراک کروں تاکہ انہیں
بیان کر سکوں۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا:
دشمن نے بہت وسیع پیمانے پر شدید جارحیت کا ارتکاب کیا چنانچہ ہمارا جانی نقصان
زیادہ تھا۔ ہم نے معرکۂ " أُولِي بَأْسٍ" [1] میں
عظیم کامیابی حاصل کی جو جولائی 2006ع کی فتح سے کہیں بڑی ہے۔ ہمارے دشمنوں کو
شکست ہوئی ہے اور ان کے اپنے خیالات ہمارے اس مدعا کا ثبوت ہیں۔
حزب اللہ کے قائد المقاومہ
نے کہا: لبنانی عوام جنوب میں اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں، اور مقبوضہ فلسطین
کے شمال سے بھاگنے والے یہودی آبادکار واپس نہیں آ سکے ہیں، اور یہ ہماری فتح کا
ایک بڑا ثبوت ہے۔
انھوں نے کہا: جنگ بندی کا
سمجھوتہ دریائے لیتانی کے جنوب پر مرکوز ہے، اور یہ سمجھوتہ تمام مقبوضہ علاقوں سے
صہیونی فوج کے انخلاء پر زور دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقاومت
اسلامی اور لبنانی فوج کے درمیان ہم آہنگی اعلیٰ ترین سطحوں پر قائم ہے،
اور کسی کو بھی [دشمن] ہمارے اور فوج کے درمیان اختلاف کے سلسلے میں خوش ہمی میں
مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔
انھوں نے کہا: سمجھوتہ
لبنان کی حکومت کے دائرے میں انجام پایا اور ہم نے اسے
قبول کرلیا۔ مقاومت میدان میں، طاقتور ہے اور ہم سر بلند ہیں۔
انھوں نے مزید کہا: ہم
اپنے عظیم شہداء کو خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے عزت اور طاقت کے
راستے کھول دیئے۔ ہمارے تمام شہداء سب عظیم ہیں، کیونکہ وہ اس دنیا پر غلبہ پا چکے
ہیں، اور ذلت کو قبول نہیں کیا؛ سیدالشہدائے امت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو
فتح کی مشعل تھے، اور انھوں نے اس بڑے اور سخت مشن کو تعمیر کیا اور سر کیا اور ان
کے رفیق راہ سید ہاشم صفی الدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں؛ اپنی اس فتح پر اللہ
کا شکر ادا کرتے ہیں؛ اور میدان جنگ میں مقاومت
کے جوانمردوں پر فخر کرتے ہیں جنہوں نے دشمن کو خوار و ذلیل کیا اور افسانوی
بہادری اور شجاعت کے ساتھ، اس کے ساتھ لڑے اور اس کو شکست دی۔ لبنانی فوج کے
شہیدوں کو، طبی ٹیموں کو، فائر بریگیڈ اور ان سب گروہوں کے شہیدوں کو سلام کرتے
ہیں جو میدان جنگ میں حاضر ہوئے۔
انھوں نے کہا: ہمارا سلام
ہے زخمیوں پر، امدادی ٹیموں اور ریسکیو ٹیموں پر، اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے
اپنے شریف اور پاک عوام پے، ہم آپ [عوام] کے پیاروں کو خراج عقیدت و تحسین پیش
کرتے ہیں جنہوں نے میدان میں قربانیاں اور شہادتیں دیں، اور گھربار چھوڑنے پر
مجبور ہوکر پناہ گزین ہونے والے لبنانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور جن لوگوں
کے گھر صہیونی ریاست کے حملوں میں تباہ ہوئے، انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بہت
بہت شکریہ ادا کرتے ہیں مقاومت کے مذاکرات کاروں، لبنانی پارلیمان کے سربراہ نبیہ
بیری اور وزیر اعظم نجیب میقاتی، اور فوج، سلامتی اداروں کے سربراہوں اور شرافتمند
ذرائع ابلاغ کا۔
شیخ نعیم قاسم نے لبنان کی
تحریک أمَل کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ حزب اللہ اور تحریک أَمَل یک جان و دو قالب ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے اسلامی
جمہوریہ ایران، رہبر معظم امام خامنہ ای، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، صدر ایران
اور ایرانی عوام کا شکریہ ادا کیا، اور شہید جنرل الحاج قاسم کو خراج تحسین پیش کرتے
ہوئے کہا: میں یمنی عوام، یمنیوں کی قیادت اور بالخصوص سید عبدالملک بدرالدین
الحوثی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں، عراق کا، عراق میں دینی مرجعیت اور عراقی
عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
لبنان کے قائد المقاومہ نے
مزید کہا: ہم اپنی توجہ اگلے مرحلے میں تعمیر نو اور مرمت نیز عوام کو مناسب
رہائشی سہولیات فراہم کرنے پر مرکوز کریں گے، جو ایک عظیم منصوبہ ہے۔ لبنان کو دوبارہ
ـ پہلے سے زیادہ خوبصورت ـ بنائیں گے، جیسا کہ شہید سید حسن نصراللہ نے عوام سے
وعدہ کیا تھا۔
لبنان کے قائد المقاومہ نے
آخر میں کہا: ہم اب آئینی اداروں کی تکمیل، مقررہ مدت میں صدر کے انتخاب پر توجہ
مرکوز کریں گے۔ جو بھی لبنانی قوتیں طائف سمجھوتے کے تحت متحدہ لبنان کی تعمیر کے
خواہاں ہیں، ہم ان کے ساتھ بات چیت اور تعاون کریں کے۔ مقاومت اور حزب اللہ نے جنگ
کے دوران اپنی آمادگی کو ثابت کرکے دکھایا اور شہید سید حسن نصراللہ کے منصوبے سب
کارآمد اور حالات کے عین مطابق تھے۔
ان کا کہنا تھا: حزب اللہ کی جانب سے فلسطین کی حمایت، قبلۂ اولِ مسلمین مسجد الاقصیٰ کی آزادی کی حمایت مختلف اشکال میں جاری اور ساری رہے گی۔
[1]۔ یہودی دشمن کے خلاف حزب اللہ کے معرکے کا یہ عنوان "أُوْلِي
بَأْسٍ" سورہ اسراء کی پانچویں آیت سے ماخوذ ہے، جہاں یہودیوں کو وعید دی گئی
ہے کہ: "فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ أُولَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا
لَنَآ أُوْلِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلَالَ الدِّيَارِ وَكَانَ وَعْدًا
مَفْعُولًا؛ تو جب ان میں سے پہلی بات کا وقت آئے گا تو ہم تم پر بھیجیں گے اپنے ایسے
بندے جو بڑی سخت لڑائی لڑنے والے ہوں گے تو وہ [تمہارے] گھروں کے اندر داخل ہو جائیں
گے اور یہ وعدہ ہے جو ہو کر رہے گا"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110