اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، ایک ترک صحافی متین جیحان نے انکشاف کیا ہے کہ ترکیہ کی اخوان
المسلمین کی حکومت کے سربراہ رجب طیب اردوگان، جنہیں کسی وقت آنجہانی صہیونی صدر شیمون
پیرز کے ساتھ زبانی کلامی جھگڑے کی وجہ سے، کچھ لوگوں نے جذبات میں آ کر عصر حاضر
کا خالد بن ولید قرار دیا تھا، اگرچہ بظاہر صہیونیوں کی مذمت کرتے ہیں اور ان پر
برس پڑتے ہیں، لیکن پس پردہ حقائق کچھ اور ہیں؛ ترکیہ کے تجارتی تعلقات صہیونی
غاصبوں کے ساتھ مسلسل فروغ پا رہے ہیں، اور اسرائیل کو ترکیہ کی فولاد کی برآمدات
میں 3090 فیصد (یعنی 31 گنا) اضافہ ہؤا ہے اور گذشتہ سال فولاد کی برآمدات کی کل
رقم ایک لاکھ 56 ہزار ڈالر تک پہنچتی تھی جو اب چھ کروڑ 80 ہزار ڈالر تک پہنچی ہے۔
خلاصہ یہ کہ ترکیہ سے
گذشتہ ایک سال کے دوران (غزہ پر صہیونی جارحیت کے اس دور میں) ترکیہ سے صہیونی ریاست
کی فوج کو فولاد کی فراہمی کا سلسلہ بلا ناغہ جاری رہی ہے۔ اور ترک حکومت
"فلسطین" کے نام سے اسرائیل کی مدد کر رہی ہے۔
فولاد کی فراہمی کے علاوہ
غاصب صہیونی ریاست کی تیل کی ضروریات بھی آذربائی جان سے پائپ لائن کے ذریعے، ترکیہ
سے پوری کی جاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
110
یہ بھی دیکھئے:
- اسرائیلی جنگی طیاروں کا ایندھن کہاں سے آتا ہے؟