اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

15 اگست 2024

4:18:14 AM
1478689

شہید اسماعیل ہنیہ کی خونخواہی؛

ایرانیوں نے بڑی ذہانت سے اسرائیل کے خلاف میدان کا انتظام سنبھالا ہؤا ہے۔ سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف - اردن +ویڈیو

اردنی فوج کے سابق ڈپٹی چیف اسٹاف نے کہا کہ اسرائیل درماندہ اور بے بس ہے اور اپنے دفاع کے لئے مغرب سے وابستہ ہے۔ ایران کا جواب اعلانیہ اور دردناک ہوگا اور اگر اسرائیل نے رد عمل دکھایا تو یہ جواب کئی گنا سخت ہو سکتا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز اینجسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اردنی فوج کے سابق ڈپٹی چیف اسٹاف بریگیڈیئر جنرل قاصد محمود نے قطر کے ایک ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا:

میرا خیال ہے کہ ایرانیوں نے اس مسئلے کا انتظام اپنی انتہائی ذہانت سنبھالا ہؤا ہے اور یہ جو عرصہ گذرا ہے، بیہودہ نہیں تھا، بلکہ اس عرصے نے خوف و ہراس، وحشت، شک و تذبذب اور مستقبل کے حوالے سے خوف کے ذریعے، اسرائیل کی معاشی اور نفسیاتی فرسودگی کا سبب بنا ہے۔ یہ سارے اقدامات بیش قیمت ہیں، حزب اللہ کی طرف سے بھی اور ایران کی طرف سے بھی۔

میرا خیال ہے کہ جوابی کاروائی کا انتظام مکمل طور پر ایران کی طرف سے ہے، خواہ جوابی کاروائی مکمل طور پر ایران کی طرف سے نہ بھی ہو۔

اینکر: بریگیڈیئر! یہ صحیح ہے کہ ایران اسرائیل جرم کے جواب سے قبل صبر اختیار کیا ہؤا ہے اور یہ بھی کہ تیارباش کا مرحلہ اسرائیل کے لئے بہت مہنگا پڑ رہا ہے، لیکن دوسرا مرحلہ اس تیار باش کی کیفیت کے حوالے سے ـ بالخصوص شمالی فلسطین میں ـ اسرائیلی فوجی اور غیر فوجی شعبوں کی قوت برداشت سے کا مسئلہ ہے، آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟

جواب: اسرائیل مقاومی فوجی قوت کے لحاظ سے مکمل طور پر درماندہ اور بے بس ہے۔ اسرائیل جنگ کے سلسلے میں بھی، استقامت کے لحاظ سے بھی، پالیسیوں کے لحاظ سے بھی اور موقف کے لحاظ سے بھی مکمل طور پر امریکیوں اور مغربی دنیا سے وابستہ ہے۔ اسرائیل بے بس ہو چکا ہے۔

دیکھئے، ان کے اپنے ذرائع ابلاغ اور غیر سرکاری ذمہ دار افراد کیا کہتے ہیں؟ اسرائیل بہت زیادہ تھک گیا ہے، لیکن اس کے پاس موجودہ صورت حال برداشت کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ کیونکہ اس صورت حال کا آغاز خود اس نے کیا ہے اور حالات کو یہاں تک پہنچایا ہے۔ یہاں تک کہ ہو سکتا ہے کہ وہ ایک پیشگی حملے کی تیاری بھی کر لے، اور اگر وہ ایسا کرے تو یہ ایک حماقت ہوگی اور حالات مزید خراب ہونگے؛ کیونکہ ایران کا جوابی اقدام آشکار اور دردناک ہوگا اور اس کا تعلق شہید ہنیہ کے قتل سے ہوگا؛ لیکن اگر اسرائیل اس عرصے میں کوئی احمقانہ اقدام کرے تو ایران کا دردناک جوابی اقدام ایک تباہ کن جواب کی صورت اختیار کرے گا۔

میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیل اور امریکہ اس حقیقت سے باخبر ہیں اور امریکہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ اکیلے، ایران کی جنگی اور میزائل صلاحیت کا سامنا کرنے سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اس کے پاس لاکھوں میزائل اور ڈرون طیارے ہیں اور ممکن ہے کہ کئی ہزار میزائلوں اور ڈرون طیاروں کو بیک وقت بروئے کار لایا جائے۔ چنانچہ ایک سنجیدہ مشکل پائی جاتی ہے۔

اس کے باوجود کہ اسرائیل کے پاس وسائل ہیں، امریکی طیارہ بردار جہاز، اور اسرائیل اور امریکہ کی تزویراتی اسٹرائیکنگ طاقت اپنی جگہ، جو شاید ایران میں تباہی پھیلا سکتے ہیں، لیکن کیا وہ ایران سے مقبوضہ فلسطینی جغرافیے کی طرف آنے والے ہزاروں میزائلوں اور ڈرون طیاروں کا راستہ بھی روک سکتے ہیں؟ جس جغرافیے پر صہیونی ریاست قائم کی گئی ہے، اس کی کوئی خاص گہرائی نہیں ہے، اور اس کا ہر نقطہ آنکھوں کے سامنے اور آشکار ہے؛ اور اس پر ہونے والے حملے بالکل کامیاب اور مؤثر واقع ہوتے ہیں، جبکہ اس کے برعکس ایران کا جغرافیہ مستحکم، گہرا اور وسیع و عریض ہے اور سب اس کو جانتے ہیں۔

میں ایک بار پھر کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں اسے منظر کا سامنا ہے جس کا سبب اسرائیل اور اس کے حکمران ہیں اور ایرانی حملے کے خوف سے یہ جو نفسیاتی دباؤ پوری دنیا پر دکھائی دے رہا ہے، یہ ان ہی اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے ہے؛ اور میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیل نے غزہ کی جنگ کو علاقائی جنگ میں بدلنے کا ارادہ کیا ہے لیکن امریکہ علاقائی جنگ نہیں چاہتا۔ ایران بھی جانتا ہے اور وقت خریدنے کے درپے ہے تاکہ منظر نمایاں ہو جائے کیونکہ ایران بھی، امریکہ کی طرح، علاقائی جنگ کا خواہاں نہیں ہے۔ لیکن نیتن یاہو علاقائی جنگ کا خواہاں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

110

 

ویڈیو دیکھئے: