اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ
"عَنْ
جَابِرٍ عَنْ أَبِى جَعْفَرٍ عَلَيهَ السَّلام قَالَ قَالَ لِي يَا جَابِرُ أَ
يَكْتَفِى مَنِ انْتَحَلَ التَّشَيُّعَ أَنْ يَقُولَ بِحُبِّنَا أَهْلَ الْبَيْتِ
فَوَ اللَّهِ مَا شِيعَتُنَا إِلَّا مَنِ اتَّقَى اللَّهَ وَأَطَاعَهُ وَمَا
كَانُوا يُعْرَفُونَ يَا جَابِرُ إِلَّا بِالتَّوَاضُعِ وَالتَّخَشُّعِ
وَالْأَمَانَةِ وَكَثْرَةِ ذِكْرِ اللَّهِ وَالصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ وَالْبِرِّ
بِالْوَالِدَيْنِ وَالتَّعَاهُدِ لِلْجِيرَانِ مِنَ الْفُقَرَاءِ وَأَهْلِ
الْمَسْكَنَةِ وَالْغَارِمِينَ وَالْأَيْتَامِ وَصِدْقِ الْحَدِيثِ وَتِلَاوَةِ
الْقُرْآنِ وَكَفِّ الْأَلْسُنِ عَنِ النَّاسِ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ وَكَانُوا
أُمَنَاءَ عَشَائِرِهِمْ فِى الْأَشْيَاءِ
قَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ مَا نَعْرِفُ الْيَوْمَ أَحَداً بِهَذِهِ الصِّفَةِ
فَقَالَ يَا جَابِرُ لَا تَذْهَبَنَّ بِكَ الْمَذَاهِبُ حَسْبُ الرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ أُحِبُّ عَلِيّاً وَأَتَوَلَّاهُ ثُمَّ لَا يَكُونَ مَعَ ذَلِكَ فَعَّالًا فَلَوْ قَالَ إِنِّى أُحِبُّ رَسُولَ اللَّهِ فَرَسُولُ اللَّهِ صَلّی اللهُ عَلَيهِ وَآلِه خَيْرٌ مِنْ عَلِيٍّ عَلَيهَ السَّلام ثُمَّ لَا يَتَّبِعُ سِيرَتَهُ وَلَا يَعْمَلُ بِسُنَّتِهِ عَنهُ حُبُّهُ إِيَّاهُ شَيْئاً فَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْمَلُوا لِمَا عِنْدَ اللَّهِ لَيْسَ بَيْنَ اللَّهِ وَبَيْنَ أَحَدٍ قَرَابَةٌ أَحَبُّ الْعِبَادِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَكْرَمُهُمْ عَلَيْهِ أَتْقَاهُمْ وَأَعْمَلُهُمْ بِطَاعَتِهِ يَا جَابِرُ وَاللَّهِ مَا يُتَقَرَّبُ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَّا بِالطَّاعَةِ وَمَا مَعَنَا بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ وَلَا عَلَى اللَّهِ لِأَحَدٍ مِنْ حُجَّةٍ مَنْ كَانَ لِلَّهِ مُطِيعاً فَهُوَ لَنَا وَلِيٌّ وَمَنْ كَانَ لِلَّهِ عَاصِياً فَهُوَ لَنَا عَدُوٌّ وَمَا تُنَالُ وَلَايَتُنَا إِلَّا بِالْعَمَلِ وَالْوَرَعِ"۔
ابوعبداللّه جابربن یزید بن حارث جعفی روایت کرتے ہیں کہ امام باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:
اے جابر! کیا تشیّع کا دعویٰ کرنے والے کے لئے یہی کافی ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کی محبت کا نعرہ ہی لگایا جاتا رہے؟
خدا کی قسم [کوئی بھی] ہمارا شیعہ نہیں ہے جب تک کہ وہ خدا کا خوف اور پرہیزگاری اختیار نہ کرے اور خدا کی اطاعت نہ کرے.
اے جابر! وہ (شیعیان اہل بیت علیہم السلام) صرف اور صرف منکسر المزاجی، خشوع و خضوع، امانتداری، بکثرت یاد خاد و ذکر خدا، روزہ، نماز، والدین کے ساتھ نیکی کرنے، غریب پڑوسیوں، قرضداروں اور یتیموں کی مراعات کرنے اور خیال رکھنے، صداقت کلام اور راست بازی، تلاوت قرآن اور خیر و نیکی پر مبنی کلام کے سوا اپنی زبان لوگوں سے باز رکهنے (اور کسی کو زبان سے اذیت و آزار نہ پہنچانے) کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں۔ اور وہ تمام اشیاء اور مال دنیا میں اپنے خاندانوں کے امانت دار ہیں۔
جابر کہتے ہیں: میں نے عرض کیا کہ اے فرزند رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ)! ہم آج کے زمانے میں ان صفات کے حامل شخص کو [کہیں بھی] نہيں جانتے،
تو امام (علیہ السلام) نے فرمایا: اے جابر! مختلف راستے مت اپناؤ، کیا ایک شخص کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ کہہ دے کہ "میں علی (علیہ السلام) سے محبت کرتا ہوں، اور ان کی پیروی کرتا ہوں اور پھر عمل ميں ایسا نہیں کرتا؟
پس اگر وہ کہہ دے کہ "میں رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ و آلہ) سے محبت کرتا ہوں، جبکہ آپ (ص) علی (علیہ السلام) سے افضل ہیں، اور پھر آپؐ کی سیرت کی پیروی نہ کرے، اور آپؐ کی سنت پر عمل نہ کرے، تو پیغمبر ( صلی اللہ علیہ و آلہ) سے محبت اس کو کوئی نفع نہيں پہنچائے گی؛ تو خدا کا خوف کرو، اس [ثواب و جزا] کے لئے عمل کرو جو اللہ کے پاس ہے، اللہ کسی کا بھی قرابت دار نہیں ہے، اللہ کے ہاں سب سے محبوب اور سب سے زيادہ عزت والے بندے وہ ہیں جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہیں اور اللہ کی سب سے زیادہ اطاعت کرنے والے ہیں۔
اے جابر! خدا کی قسم! اللہ کی اطاعت کے سوا کسی بھی ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل نہیں کی جاسکتی؛ اور ہمارے پاس دوزخ سے رہائی کی برات نہیں ہے، اور کسی کو بھی اللہ تعالیٰ پر کوئی حجت نہيں ہے۔ "جو بھی اللہ کا مطیع و فرمانبردار ہوگا وہ ہمارا دوست اور حبدار ہے اور جو بھی اللہ کی نافرمانی کرے وہ ہمارا دشمن ہے" ہماری وَلایت و محبت و دوستداری و حبداری عمل اور پرہيزگاری کے سوا حاصل نہیں ہوسکتی"۔
۔۔۔۔
ثقۃ الاسلام محمد بن یعقوب الکلینی، الرازی الورامینی، اصول كافى ج : 3 ص : 118 رواية 3.
۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔
110