بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیروزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ پہلگام واقعے کے 4 روز بعد وزیراعظم نے بھارت کو تحقیقات کی پیش کش کی، لیکن اب تک جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے پر بھارت کی جانب سے پاکستان کا نام نہیں لیا گیا، لیکن سارے اقدامات پاکستان مخالف تھے، بھارت نے ہمارے خلاف جو اقدامات کیے، ہم نے بھی وہی اقدامات بھارت کیخلاف کیے، بھارت نے پہلے ہمارے سفارتکار کم اور انہیں ناپسندیدہ قرار دے کر واپس بھیجا تو ہم نے بھی جیسے کا تیسا جواب دیا۔ مودی کہتے تھے بھارت کو رافیل مل جائے تو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا، پاک فضائیہ نے بھارت کے 4 رافیل طیارے مار گرائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے خود سیز فائر کی درخواست کی تھی مگر بھارت کی سیاسی قیادت کو سیزفائر ہضم نہیں ہورہی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں پاکستان کوئی ہاتھ نہیں، دہشت گردی کے سب سے بڑے متاثر ہم ہیں، ہمارے 80 ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیں، 150 ارب ڈالر کے معاشی نقصانات ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں دہشت گردوں کا جو کلین اپ کیا تھا ، اس کی ناکامی کے ذمہ دار بھی ہم خود ہیں، جب ہم نے کابل میں جاکر کہا کہ ہم چائے کا کپ پینے آئے ہیں اور پھر ٹی ٹی پی کے بھاگے ہوئے دہشت گردوں کے لیے سرحدیں کھول دیں اور خطرناک دہشت گردوں کو جیلوں سے رہا کر دیا تو ہمیں ماننا پڑے گا کہ دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور جو کچھ کرنا پڑا کریں گے۔
اسحٰق ڈار نے باور کرایا کہ پاکستان کو جی ٹوئنٹی میں شامل کرانا ہدف ہے اور اس کے لیے معاشی ڈپلومیسی وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم ہر پاکستانی پاکستان کا سفیر ہے، پاکستانی برادری سے ملکر خوشی ہوئی، پاکستانی کی معاشی صورتحال انتہائی خراب تھی، خراب معاشی صورتحال کے باوجود ہم نے ٹیک آف کیا، پاکستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کےسامنے ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہاکہ تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف ریفارمز پروگرام مکمل ہوا، معیشت کی بہتری کےلیے دن رات کوششیں ہورہی ہیں، پاکستان کو جی 20 میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ