اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

18 اپریل 2024

9:48:29 AM
1452259

آپریشن وعدہ صادق اور تشیع کی نئی لہر؛

آپریشن وعدہ صادق کے بعد بعض سَلَفی مفتی اور قلم فروش صحافت سیخ پا کیوں؟ + تصویر

سپاہ پاسداران کے دلیر مجاہدوں کے ہاتھوں انجام کو پہنچنے والے عظیم تاریخی آپریشن کے بعد دنیا کے زیادہ تر مسلمان اور غیر مسلم حریت پسندوں نے خوشی کا اظہار کیا۔

کچھ قلم فروشوں، بے ضمیر صحافیوں، نیز کچھ عرب اور غیر ممالک میں کچھ سلفی اور وہابی علماء، نے اس حملے کو مختلف زاویوں سے متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔ بے ضمیر قلم فروشوں نے صہیونیوں کے بیانئے کو آگے بڑھایا اور اصرار کیا کہ ایران کے صرف ایک فیصد ایرانی ڈرون اور میزائل مقبوضہ فلسطین پہنچ سکے ہیں، اور ادھر کچھ وہابی مفتیوں نے دوسرے زاویے سے، انسان اور اسلام کے پہلے نمبر کے دشمن "یہودی ریاست" پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اس عظیم تاریخی حملے کو سرے سے جھٹلا دیا اور یہودیت کے ساتھ اپنے قلبی لگاؤ کا اس انداز سے مظاہرہ کیا کہ "ایرانی روافض [یعنی شیعیان امیرالمؤمنین(ع)] تو صہیونیوں کے اتحادی ہیں" وہی پرانا دعویٰ جو ہمیشہ سے ان لوگوں کی دستاویز رہا ہے جبکہ عملی میدان میں آج صرف شیعیان امیرالمؤمنین(ع) ہی ہیں جو اس محاذ میں فلسطینیوں کی مدد کر رہے ہیں، ایران، عراق، لبنان، شام اور یمن سے؛ اور ان مولویوں اور ان صحافیوں کو لفافے تھمانے والے دامے درمے سخنے یہودیوں کے مورچے میں کھڑے نظر آ رہے ہیں اور ہر طرح سے فلسطینی مظلوموں کے قتل عام کی حمایت کر رہے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ یہ لوگ یہودیوں پر ایرانی حملے سے اتنے سیخ پا کیوں ہیں؟

اس غصے کا سبب آپ کسی حد تک اس ایک ٹویٹ پیغام میں تلاش کر سکتے ہیں جو ذیل میں مندرج ہے، جس میں ایک سنی عرب صارف نے لکھا ہے:

"جب میں نے دیکھا کہ شیعہ ایران نے ڈیڑھ ارب سنیوں کی مکمل

خاموشی کے سائے میں، کیا کارنامہ سرانجام دیا، تو میں پوری دنیا

کے سامنے اعلان کرتا ہوں کہ <میں شیعہ ہو گیا ہوں اور اپنے بھائیوں

اور بہنوں کو علی ابن ابی طالب(ع) اور آل بیتِ رسول اللہ(ص) کے راستے

پر گامزن ہونے اور ان کے دشمنوں سے بیزاری کی دعوت دیتا ہوں۔۔۔"۔

 

قبل ازیں ایک سنی پروفیسر نے کہا تھا:

"عرب حکمران اور مولوی صاحبان جان لیں کہ انہیں غزہ کی حمایت

نہ کرنے کی بڑی قیمت چکانا پڑے گی اور عرب ممالک کی اکثریتی

آبادی اگلے دو برسوں تک مذہب تشیّع اختیار کرے گی، کیونکہ صرف

شیعہ ہی ہیں جو مرد میدان کے طور پر میدان میں آئے ہیں اور غزہ

کی عملی مدد کر رہے ہیں"۔

نیز ایک سنی لبنانی شخصیت نے کہا تھا کہ

"دنیا کے ایک ارب سے زائد سنی مسلمان، جنوبی لبنان کے پانچ لاکھ شیعوں

سے توقع رکھتے ہیں کہ غزہ کے 20 لاکھ سنیوں کو نجات دلائیں!! تم خود

کیوں کچھ نہیں کرتے ہو؟!"۔

ایک افریقی صارف نے بھی سوشل میڈیا پر ان لفظوں میں اپنا پیغام بھیجا:

ایران ایک شیعہ مسلم ملک ہے اور یہ واحد ملک ہے جس نے حقیقی

معنوں میں فلسطین کے لئے قدم اٹھایا ہے، میں بعدازیں اپنے اہل

بیت(ع) کے ان حب داروں کے بارے میں ایک لفظ بھی سننے کے

لئے تیار نہیں ہوں۔ ہم آپ کو چاہتے ہیں ہمارے شیعہ بھائیو اور بہنو"۔

حقیقت یہ ہے کہ عرب ممالک کے حکمرانوں کی خیانت و غداری ـ جو اسلامی ممالک کے مستضعف عوام کی انفعالیت اور بے حسی کا سبب بن گئی ہے ـ کی وجہ سے عرب اور اسلامی ممالک میں تشیّع [شیعہ ہونے] کی نئی لہر اٹھی ہے کیوکہ صرف

شیعیان علی ابن ابی طالب (علیہما السلام) ہیں شیعہ ممالک اور تحریکیں ہیں جو دلیری کے ساتھ استکبار و صہیونیت کی آنکھوں میں آںکھیں ڈال کر  خلاف اور ""سنی"" مظلوموں کی مدد کے لئے میدان میں آئے ہیں؛ اور دشمنان اہل بیت(ع) نیز لفافہ خور صحافی، اینکر، ٹی وی چینل اور اخبارات نیز ان کی سرپرستی کرنے والے حکمران، اپنی عدم کارکردگی اور بے حسی نیز فلسطینیوں کے قتل عام میں صہیونیوں کا ہاتھ بٹانے پر، اپنے اوپر لعنت ملامت کرنے اور اپنے مجاہد شیعہ بھائیوں کے دوش بدوش کھڑے ہونے کے لئے میدان میں آنے کے بجائے، ایران اور شیعیان اہل بیت(ع) پر غصہ اتار رہے ہیں۔

گوکہ اب تو ابتداء ہے۔

۔۔۔۔۔۔

بقلم: حسینی عارف ـ فرحت حسین مہدی

۔۔۔۔۔۔

110