اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
بدھ

17 اپریل 2024

7:37:26 PM
1452182

طوفان الاقصی؛

غزہ میں صہیونی جرائم اور امریکی جاسوسی کمپنیاں

غاصب صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام کا مقصد غزہ کے عوام کو حماس کے خلاف اکسا کر اس پر دباو ڈالنے پر مجبور کرنا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ صہیونی فوج مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہر حملے سے پہلے اچھی طرح جان سکتی ہے کہ اس میں کس تعداد میں عام شہری مارے جائیں گے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | ایسے وقت جب امریکہ نے اہل غزہ کے خلاف جاری نسل کشی کی جنگ میں غاصب صہیونی ریاست کو ہر قسم کے ہتھیار اور جدید آلات بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور درحقیقت یہ جنگ امریکی ہتھیاروں کی مدد سے ہی شروع بھی ہوئی اور جاری بھی ہے، حال ہی میں ایک امریکی میڈیا ذریعے نے اپنی رپورٹ میں فاش کیا ہے کہ عام فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے میں امریکی انٹیلی جنس کمپنیاں غاصب صہیونی فوج سے تعاون کرنے میں مصروف ہیں۔ امریکی جریدے “دی نیشن” نے ایک رپورٹ میں صہیونی ریاست کی جانب سے امدادی ٹیموں پر حالیہ حملوں کو عمدی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی کمپنیاں صہیونی فوج کی “8200” یونٹ کی نمایاں مدد کرتی ہیں، جو سائبر جنگ میں خاص مہارت رکھتی ہے۔ مزید برآں، وہ امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی اور امریکی کمپنیوں کے بنائے ہوئے مصنوعی ذہانت کے پروگرامز بھی صہیونی فوج کی اس یونٹ کو فراہم کرتی ہیں۔

اس امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ کے آغاز میں اس حملے کی طرف اشارہ کیا جو تقریباً دو ہفتے قبل “گلوبل سینٹرل کچن” نامی خیراتی ادارے کے قافلے پر صہیونی فوج نے انجام دیا تھا اور جس کے نتیجے میں اس قافلے میں شامل سات افراد ہلاک ہو گئے تھے، اور اعلان کیا کہ غزہ میں دیر البلح ڈپو سے نکلتے وقت قافلے میں شامل تین گاڑیوں پر حملہ مکمل منصوبہ بندی سے انجام پایا تھا اور اس سے صہیونی فوج کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ کسی بھی حالت میں غزہ کے بھوکے لوگوں تک خوراک نہ پہنچے۔ دی نیشن کے مطابق اس بات پر یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ ورلڈ سینٹرل کچن کے قافلے پر صہیونی فوج کا حملہ جان بوجھ کر انجام نہیں پایا۔ اس جریدے نے دو سو دیگر امدادی کارکنوں کی طرف بھی اشارہ کیا جو گزشتہ چند ماہ کے دوران غزہ پر غاصب فوج کے ہاتھوں قتل عام ہوئے اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں صرف چند مہینوں میں امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ 30 سالوں میں دنیا بھر میں امدادی کارکنوں کے قتل کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

اس امریکی جریدے نے صہیونی ریاست کے اس دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہ قافلے پر حملہ جان بوجھ کر انجام نہیں پایا، زور دے کر کہا کہ ایسی خوفناک غلطیوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے، خاص طور پر جب صہیونی فوج امریکی ساختہ مصنوعی ذہانت کے جدید آلات اور پروگرامز کا استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ دی نیشن نے فاش کیا ہے کہ ان میں سے کچھ آلات اور پروگرامز”Palantir Technologies” نامی امریکی کمپنی نے صہیونی فوج کو فراہم کئے ہیں۔ یاد رہے صہیونی فوج کا 8200 یونٹ، ڈی کوڈنگ اور سائبر وارفیئر میں مہارت رکھتا ہے اور یہ امریکن نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے ہم پلہ ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی 8200 یونٹ کا جدید ترین اور اہم ترین سسٹم رمات حشرون قصبے کے علاقے گوشدان میں واقع ہے جو صہیونی فوج کا ڈیٹا سائنسز اور مصنوعی ذہانت کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ یہ مرکز مصنوعی ذہانت کے نظام میں ترقی کا ذمہ دار ہے اور صہیونی فوج کے “اہداف” کا تعین کرتا ہے۔ جس جگہ اس یونٹ کا ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے وہ 70 سال قبل فلسطینی گاؤں “الجلیل” کا حصہ تھی، لیکن اس کے مکین 1948ء میں “النکبہ” کے حادثات کے دوران یا تو مارے گئے تھے یا اپنا گھر بار چھوڑ کر چلے جانے پر مجبور ہو گئے۔

اس رپورٹ کے مطابق مذکورہ بالا یونٹ کا ہیڈ کوارٹر اسرائیلی فوج کے خفیہ ترین فوجی اڈے “موشے دایان” کا ایک حصہ ہے۔ اس فوجی اڈے میں آج صہیونی فوج اور انٹیلی جنس افسران فلسطینیوں پر بمباری کرنے، انہیں قتل کرنے اور بھوکا رکھنے کی ٹریننگ حاصل کرتے ہیں۔ اس امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں ایک بار پھر”Palantir Technologies” نامی امریکی کمپنی کی طرف اشارہ کیا جو صہیونی فوج کے سائبر یونٹ 8200 کو فلسطینیوں کا قتل عام کرنے میں بیشمار خدمات فراہم کرتی آئی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ یہ کمپنی ڈیٹا مائننگ کے شعبے میں عالمی سطح پر ترقی یافتہ ترین کمپنیوں میں سے ایک ہے اور اس کے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) سے بھی گہرے تعلقات ہیں۔ یہ کمپنی صہیونی فوج کو ہدف سازی کی جدید اور مضبوط صلاحیتوں سے لیس کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت کا وہ پلیٹ فارم بھی مذکورہ بالا امریکی کمپنی کی جانب سے صہیونی وزارت جنگ کو فروخت کئے جانے والے پیکج کا حصہ ہے جو فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کیلئے مختلف قسم کی خفیہ معلومات بروئے کار لاتا ہے۔ اس کمپنی کے مصنوعی ذہانت کے آلات کو درکار معلومات، مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے بارے میں خفیہ انٹیلی جنس رپورٹس پر مشتمل ہیں جبکہ گذشتہ چند عشروں کے دوران اسرائیل کو ایسی معلومات فراہم کرنے کا واحد اور خفیہ ترین ذریعہ امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی رہی ہے۔ دی نیشن کے مطابق صہیونی فوج کے یونٹ 8200 نے غزہ جنگ میں امریکہ کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی سے حاصل ہونے والی معلومات کی مدد سے دسیوں ہزار عام شہریوں کے قتل عام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس سے پہلے بھی “972+” میگزین کی ویب سائٹ نے ایک تحقیق شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ غاصب صہیونی ریاست نے اپنی فوج کو غزہ میں عام شہریوں اور رہائشی علاقوں کو بمباری کا نشانہ بنانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اسی طرح اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ صہیونی فوج غزہ میں رہائشی عمارتوں، انفراسٹرکچر اور حکومتی مراکز کو نشانہ بنانے میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ غاصب صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام کا مقصد غزہ کے عوام کو حماس کے خلاف اکسا کر اس پر دباو ڈالنے پر مجبور کرنا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ صہیونی فوج مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہر حملے سے پہلے اچھی طرح جان سکتی ہے کہ اس میں کس تعداد میں عام شہری مارے جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: علی احمدی

۔۔۔۔۔۔۔

110