اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

7 اپریل 2024

5:41:37 PM
1449824

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا اٹھائیسواں روزہ، اٹھائیسواں درس: نماز

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: "کسی بھی نماز کا وقت نہیں آ پہنچتا مگر یہ کہ ایک فرشتہ لوگوں کے آگے آگے ندا دیتا ہے: اے لوگو! اٹھو ان آگوں کی طرف جنہیں اپنے پیچھے جلا چکے ہو؛ اور انہیں اپنی نماز سے بجھا دو"۔

اٹھائیسواں درس

نماز

 نماز کی اہمیت

1۔ نماز، فحاشی اور برائی سے روکتی ہے

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ؛ (1)

یقیناَ نماز بدکاری اور برائی سے روکتی ہے"۔

2۔ نماز یاد خدا کا ذریعہ

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي؛ ([2])

یقیناً میں اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں! تو میری بندگی کرو اور میری یاد کے لئے نماز بپا رکھو"۔

3۔ نماز دوزخ کی آگ کو بجھا دیتی ہے

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"مَا مِنْ صَلَاةٍ يَحْضُرُ وَقْتُهَا إِلَّا نَادَى مَلَكُ بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ: أَيُّهَا النَّاسُ قُومُوا إِلَى نِيرَانِكُمُ الَّتِي أَوْقَدْتُمُوهَا عَلَى ظُهُورِكُمْ فَأَطْفِئُوهَا بِصَلَاتِكُمْ؛ (3)

کسی بھی نماز کا وقت نہیں آ پہنچتا مگر یہ کہ ایک فرشتہ لوگوں کے آگے آگے ندا دیتا ہے: اے لوگو! اٹھو ان آگوں کی طرف جنہیں اپنے پیچھے جلا چکے ہو؛ اور انہیں اپنی نماز سے بجھا دو"۔

4- حضور قلب گناہوں کی دھلائی

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"مَثَلُ الصَّلَاةِ وَأَعْمَالِ بَنِي آدَمَ كَرَجُلٍ أَتَى مَرَاغَةً فَأَثَارَ عَلَيهِ مِنْهَا حَتَّى امْتَلَأَ تُرَاباً وَدَنَساً ثُمَّ عَمَدَ إِلَى غَدِيرِ مَاءٍ طَيِّبٍ فَاغْتَسَلَ بِهِ فَيَذْهَبُ عَنْهُ التُّرَابُ وَالدَّنَسُ كَذَلِك الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ تَغْسِلُ عَنِ الْعَبْدِ الذُّنُوبَ إِذَا صَلَّى لِلَّهِ مِنْ قَلْبِهِ؛ (4)

نماز اور بنی آدم کے اعمال کی مثال اس آدمی کی مثال ہے جو مٹی میں لوٹتا ہے یہاں تک کہ اس کا سراپا دھول اور غلاظت میں لت پت ہوجائے، پھر وہ ایک پاکیزہ پانے کے تالاب کی طرف جاکر، نہا دھو کر دھول اور غلاظتوں کو ہٹا دیتا ہے؛ اسی طرح نماز پنج گانہ بھی ہے، جب بندہ دل سے نماز پڑھتا ہے تو یہ اس کے گناہ دھو لیتی ہے"۔

4۔ سابقہ گناہوں کی بخشش

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنْ صَلَّى رَکْعَتَينِ وَیَعْلَمُ مَا يَقُولُ فِيهِمَا انْصَرَفَ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللهِ ذَنْبٌ؛ (5)

جس نے دو رکعت نماز پڑھی اور جان بوجھ لے کہ وہ ان دو [رکعتوں] میں کہہ کیا رہا ہے، تو وہ نماز سے ایسے حال میں فارغ ہوگا کہ اس کے اور خدا کے مابین کوئی گناہ باقی نہیں ہوگا"۔ 

5۔ نماز انسان کو ہردلعزیز بنا دیتی ہے

امام جعفر صاق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَيسَ مِنْ عَبْدٍ يقْبِلُ بِقَلْبِهِ فِي صَلَاتِهِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَی إِلَّا أَقْبَلَ اللَّهُ إِلَيهِ بِوَجْهِهِ وَأَقْبَلَ بِقُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ إِلَيهِ بِالْمَحَبَّةِ بَعْدَ حُبِّ اللَّهِ إِيَاهُ؛ (6)

کوئی بھی مؤمن نہیں ہے جو اپنی نماز ميں دل سے اللہ کی طرف بڑھے، مگر یہ کہ اللہ بھی اپنے فضل سے اس کی طرف بڑھتا ہے اور بعدازاں تمام مؤمنوں کے دل بھی شفقت اور مہربانی کے ساتھ اس کی طرف راغب ہوجاتے ہیں"۔ [اور وہ ہر دلعزیز بن جاتا ہے]"۔

6۔ نماز میں حضور قلب اور نومولود کی طرح پاکیزگی

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"إِذَا قَامَ الْعَبْدُ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَانَ هَوَاهُ وَقَلْبُهُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى انْصَرَفَ كَيَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ؛ (7)

جب انسان نماز کے لئے اٹھے، تو اگر اس کی توجہ اور اس کا دل خدا کی طرف ہو، تو وہ اس دن کی طرح [پاک] ہو جاتا ہے جس دن اسے ماں نے جنا تھا"۔

7۔ حضور قلب نماز کی قبولیت اور نوافل نواقص کی تکمیل

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ اَلْعَبْدَ لَيُرْفَعُ لَهُ مِنْ صَلاَتِهِ نِصْفُهَا أَوْ ثُلُثُهَا أَوْ رُبُعُهَا أَوْ خُمُسُهَا وَمَا يُرْفَعُ لَهُ إِلاَّ مَا أَقْبَلَ عَلَيْهِ مِنْهَا بِقَلْبِهِ وَإِنَّمَا أُمِرُوا بِالنَّوَافِلِ لِتَتِمَّ لَهُمْ بِهَا مَا نَقَصُوا مِنَ اَلْفَرِيضَةِ؛ (8)

یقیناً بندے کی نماز کا نصف یا ایک تہائی یا ایک چوتھائی یا پانچواں حصہ عالم بالا میں اٹھایا جاتا ہے، اور نماز کا وہ حصہ اٹھایا جاتا ہے جس میں نمازی اپنے قلب کے ساتھ حاضر ہوتا ہے؛ اور انہیں نوافل کا حکم دیا گيا تاکہ ان کے فرائض کے نقائص کی تکمیل ہو"۔

8- دعا کی قبولیت

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"مَنْ صَلَّی صَلَاةً لَا يُذْكَرُ فِيهَا شَيئاً مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا لَا يَسْأَلُ اللَّهَ شَيئاً إِلَّا أَعْطَاهُ؛ (9)

جو نماز پڑھے اور اسے دنیا کی کوئی بھی چیز یاد نہ آئے، تو وہ جو بھی اللہ سے مانگتا ہے، اللہ اسے عطا کر دیتا ہے"۔

9۔ عجز و خشوع

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"تُكتَبُ الصَّلَاةُ عَلَي أَرْبَعَةِ أَسْهُمٍ سَهْمٌ مِنْهَا إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ وَسَهْمٌ مِنْهَا الرُّكوعُ وَسَهْمٌ مِنْهَا السُّجُودُ وَسَهْمٌ مِنْهَا الْخُشُوع؛ (10)

نماز چار حصوں میں واجب ہوئی ہے: ایک حصہ وضوئے کامل بجا لانا، دوسرا رکوع، تیسرا سجدہ اور چھوتھا خشوع کا ہے"۔

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لِيَخْشَعِ الرَّجُلُ فِي صَلَاتِهِ فَإِنَّ مَنْ خَشَعَ قَلْبُهُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَشَعَتْ جَوَارِحُهُ فَلَا يَعْبَثْ بِشَيءٍ؛ (11)

آدمی پر لازم ہے کہ نماز میں خاشع ہو، تو جس کا قلب خاشع و اور جھکا ہؤا ہو، اس کے اعضاء و جوارح بھی خاشع ہوتے ہیں، اور وہ [نماز میں] کسی شیئے سے نہیں کھیلتا"۔

10۔ نماز کو درپیش کچھ آفتیں

الف۔ عدم حضور قلب

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"لَا يَنْظُرُ اللهُ اِلَى الصَّلوةِ لَا يَحْضُرُ الرَّجُلُ فِيها بِقَلْبِهِ مَعَ بَدَنِهِ؛ (12)

خدا اس نماز کی طرف دیکھتا تک نہیں جس میں آدمی بدن اور قلب کے ساتھ، حاضر نہیں ہوتا"۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ امْرِيءٍ لَا يَحْضُرُ فِيهَا قَلْبُهُ مَعَ بَدَنِهِ؛ (13)

خدائے متعال اس بندے کی نماز قبول نہیں فرماتا جس کی نماز میں اس کا دل اس کے بدن کے ساتھ حاضر نہ ہو"۔

ب۔ نماز سے غفلت اور ریاکاری

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ الَّذِينَ هُمْ يُرَاؤُونَ؛ (14)

 تو افسوس ہے ان نمازیوں پر جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں [اور] جو ریا [اور دکھاوے] سے کام لیتے ہیں"۔

ج۔ نماز میں تأخیر باعث لعنت

امام زمانہ حجت ابن الحسن المہدی (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَلْعُونٌ مَلْعُونٌ مَنْ أخَّرَ صَلَوةَ الغَداةِ حَتَّی تَنْقَضِیَ النُّجُومُ وَمَلْعُونٌ مَلْعُونٌ مَنْ أخَّرَ صَلَوةَ الْعِشاءِ حَتَّی تَشتَبِكَ النُّجُومُ؛ (15)

ملعون ہے ملعون ہے وہ جو صبح کی نماز کو اس قدر مؤخّر کردے کہ ستارے غائب ہوجائیں؛ اور ملعون ہے ملعون ہے وہ جو نماز مغرب کو اس قدر مؤخر کردے کہ ستارے چمکنا شروع کر دیں"۔

حقیقی نماز

ایک دن احناف کے پیشوا جناب امام ابو حنیفہ (نعمان بن ثابت) امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر تھے، کہنے لگے: "میں نے آپ کے فرزند موسیٰ بن جعفر (امام کاظم علیہ السلام) کو دیکھا جو نماز پڑھ رہے تھے، جبکہ لوگ ان کے سامنے سے آمد و رفت کررہے تھے، لیکن وہ ان کو روکتے نہیں تھے اور بدستور نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ یہ عمل درست نہیں ہے"۔

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: "میرے فرزند موسیٰ کو بلائیں"۔

جب امام کاظم (علیہ السلام) حاضر ہوئے تو امام صادق (علیہ السلام) نے پوچھا: "ابو حنیفہ کہہ رہے ہیں کہ آپ نماز میں مصروف تھے، اور لوگ آپ کے سامنے سے گذر رہے تھے، لیکن آپ انہیں منع نہیں کررہے تھے!"۔

عرض کیا: بابا جان! جس کے لئے میں نماز پڑھتا ہوں، کیا اس سے کہیں زیادہ میرے قریب نہیں ہے کہ لوگوں کا آنا جانا نماز میں میرے حضور قلب میں خلل ڈال سکے؟ کیا خداوند متعال نے خود ہی ارشاد نہیں فرمایا ہے کہ "وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ؛ (اور ہم اس [انسان] سے رگ گردن سے زیادہ قریب ہیں)"۔ (16) امام صادق (علیہ السلام) نے یہ سن کر امام کاظم (علیہ السلام) کو گلے لگایا؛ اور جناب ابو حنیفہ نے کہا:

"میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ اَسرار کے امین ہیں"۔ (17)

۔۔۔۔۔

بقول صائب تبریزی:

هر چیز کز تو گم گشت وقت نماز پیداست

الا خدا که هرگز در فکر او نبودی

ترجمہ:

جس چیز کو کھو جاتے ہو، نماز کے وقت تلاش کرلیتے ہو

خدا کے سوا، جس کے بارے میں تو نے سوچا تک نہیں

بقول سعدی:

وامش مده آن که بی نماز است

گر چه دهنش ز فاقه باز است

کاو فرض خدا نمی‌گزارد

از قرض تو نیز غم ندارد

ترجمہ:

جو بےنماز ہے اس کو قرض مت دینا

خواہ اس کا منہ بھوک سے کھلا ہی کیوں نہ رہ گیا ہو

کیونکہ وہ اللہ کا فرض ادا نہیں کرتا

یقیناً تیرے قرض [کی واپسی کا] کا بھی اس کو کوئی غم نہ ہوگا

*****

اٹھائیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"يَوْمُ الْعَدْلِ عَلَى الظَّالِمِ أَشَدُّ مِنْ يَوْمِ الْجَوْرِ عَلَى الْمَظْلُومِ؛ (18)

ظالم کے خلاف عدل و انصاف کے مطابق اقدام کا دن، مظلوم کے خلاف [ظالم کے] ظلم کے دن سے زیادہ سخت ہے"۔ 

 

*****

ماہ مبارک رمضان کے اٹھائیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ وَفِّرْ حَظِّى فِيهِ مِنَ النَّوافِلِ، وَأَكْرِمْنِى فِيهِ بِإِحْضارِ الْمَسائِلِ، وَقَرِّبْ فِيهِ وَسِيلَتِى إِلَيْكَ مِنْ بَيْنِ الْوَسائِلِ، يَا مَنْ لَا يَشْغَلُهُ إِلْحاحُ الْمُلِحِّينَ؛

اور اس میں میری حاجتیں پوری کرکے مجھے عزت عطا فرما، اور وسائل میں سے، میرے وسیلے کو خود سے قریب کر دے، اے وہ جس کو اصرار کرنے والوں کا اصرار مشغول و مصروف نہیں کرتا"۔

*****

1۔ سورہ عنکبوت، آیت 45۔

2۔ سورہ طہ، آیت 14۔

3۔ شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ج2، ص238؛ شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج4، ص120۔

4۔ نوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج3، ص91۔

5۔ شیخ صدوق، ثواب الاعمال، قم ، ص81۔

6۔ شیخ حر عاملی، وسائل ‏الشيعہ، ج5، ص475۔

7۔ علامہ مجلسی، بحار الأنوار ج81، ص261؛ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج3، ص59۔

8۔ شیخ صدوق، علل الشرائع، ج، ص328؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج84، ص84۔

9۔ النوری الطبرسی، مستدرک ‏الوسائل، ج4، ص105۔

10۔ النوری الطبرسی، مستدرک ‏الوسائل، ج1، ص98۔

11۔ شیخ صدوق، الخصال، ص628۔

12۔ اصول کافی، ج3، ص27؛ النوری الطبرسی، مستدرک ‏الوسائل، ج4، ص109۔

13۔ النوری الطبرسی، مستدرک ‏الوسائل، ج4، ص109۔

14۔ سورہ ماعون، آیات 4 تا 6۔

15۔ ابو منصور احمد بن علی بن ابی طالب، الاحتجاج علی اهل اللجاج، ص298۔ حدیث کے بیشتر تراجم مختلف مآخذ میں دیکھا گیا، "العشاء" کو "نماز مغرب" ہی سے تعبیر کیا گیا ہے۔

16۔ سورہ ق، آیت 16۔

17۔ شیخ مفید، الاختصاص، ص189۔

18۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 341۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110