اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

6 اپریل 2024

6:56:37 PM
1449550

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا ستائیسواں روزہ، ستائیسواں درس: دوستی اور رفاقت

امیرالم‎ؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا: "رفیق کو اس لئے رفیق کہا گیا ہے کہ وہ تمہارے دین کی مصلحت میں تمہارا ساتھ دیتا ہے؛ چنانچہ جو بھی دین کی مصلحت [و اصلاح] میں تمہارا ساتھ دے، وہ رفیق شفیق ہے"۔

ستائیسواں درس

دوستی اور رفاقت

دوستی کی تعریف

1۔ رفیق کے معنی

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إنَّمَا سُمِّيَ الرَّفِيقُ رَفيقاً لأنَّهُ يَرفَقُكَ عَلَى صَلاحِ دِینِكَ فَمَنْ أعانَكَ عَلَى صَلاحِ دِينِكَ فَهُوَ الرَّفيقُ الشَّفيقُ؛ (1)

رفیق کو اس لئے رفیق کہا گیا ہے کہ وہ تمہارے دین کی مصلحت میں تمہارا ساتھ دیتا ہے؛ چنانچہ جو بھی دین کی مصلحت [و اصلاح] میں تمہارا ساتھ دے، وہ رفیق شفیق ہے"۔

2۔ صَدِیق کے معنی

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إنَّمَا سُمِّيَ الصَّديقُ صَديقاً لأنَّهُ يَصدِقُكَ في نَفسِكَ وَمَعایِبِكَ فَمَن فَعَلَ ذلِكَ فَاستَنِمْ إلَیهِ فَإنَّهُ الصَّدیقُ؛ (2)

صَدِیق [یعنی دوست] کو صدیق اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ تمہارے نفس کے بارے میں اور تمہارے عیوب [و نقائص] کے بارے میں، تم سے سچ بولتا ہے۔ تو جس نے تمہارے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا، اس پر اعتماد کرو، یقیناً وہ تمہارا صَدِیق [اور دوست] ہے"۔

3۔ بہت اچھے رفیق

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقاً؛ (3)

اور جو اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی اطاعت کرے گا تو یہ لوگ ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالٰی نے انعام کیا ہے [اور جنہیں اس نے عزت دی ہے]: انبیاء، صدیقین، شہدائے راہ خدا اور صالحین، اور یہ بہت ہی اچھے رفیق ہیں"۔

4۔ محبوب ترین دوست

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَحَبُّ إِخْوَانِي إِلَيَّ مَنْ أَهْدَى إِلَيَّ عُيُوبِي؛ (4)

میرا سب سے زیادہ محبوب دوست وہ ہے جو مجھے میرے عیبوں کا تحفہ دے؛ (اور مجھے میرے عیوب کی یاددہانی کرادے)"۔

5۔ بردباروں کے ساتھ ہم نشینی

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"جالِسِ الْحُلَمَاءَ تَزْدُدْ حِلْماً؛ (5)

بُردباروں کے ساتھ بیٹھا کرو، تمہاری بردباری میں اضافہ ہوگا"۔

6۔ علماء / اہل دانش کے ساتھ مجالست

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"جَالِسِ الْعُلَمَاءَ فَتَسْعَدْ؛ (6)

اہل دانش کے ساتھ مجالست کرو، نیک بخت ہوجاؤگے"۔

7۔ فقراء کے ساتھ مجالست

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"جَالِسِ الفُقَرَاءَ تَزدُدْ شُكْراً؛ (7)

محتاجوں کے ساتھ ہم نشینی اختیار کرو، تمہاری شکرگزاری میں اضافہ ہوگا"۔

8۔ عقلمندوں اور صاحبان حکمت کے ساتھ مجالست

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"جَالِسِ الحُكَمَاءَ يَكْمُلْ عَقْلُكَ وَتَشْرُفْ نَفسُكَ وَیَنْتَفِ عَنْكَ جَهْلُكَ؛ (8)

حکماء (دوراندیشوں اور صاحب حکمت لوگوں) کے ساتھ مجالست اختیار کرو، تمہاری عقل کامل ہوجائے گی، تمہیں عزت نفس نصیب ہوگی اور تمہاری نادانی کا ازالہ ہوجائے گا"۔

9۔ سمجھداروں کی صحبت

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا: 

"صُحْبَةُ الوَلِیِّ اللَّبیْبِ حَيَاةُ الرُّوحِ؛ (9)

سمجھدار دوست کی مصاحبت زندگی کی روح کا باعث ہے"۔

10۔ عقلاء کی مصاحبت

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"صَاحِبِ اَلْعُقَلاَءَ وَجَالِسِ اَلْعُلَمَاءَ وَاغْلَبِ اَلْهَوَى تُرَافِقِ اَلْمَلَأَ اَلْأَعْلَى؛ (10)

عقلاء کی مصاحبت اختیار کرو، اور اپنے نفس پر غلبہ پاؤ، عالم بالا [اور عرش الٰہی کے رہنے والوں] کے ہم نشین ہوجاؤ گے"۔

11۔ دوستوں کے حقوق

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَا يَكُونُ الصَّدِيقُ صَدِيقاً حَتَّى يَحْفَظَ أَخَاهُ فِى ثَلَاثٍ فِى نَكْبَتِهِ وَغَيْبَتِهِ وَوَفَاتِهِ؛ (11)

دوست، صرف اور صرف اس صورت میں دوست ہے کہ تین مقامات پر اپنے بھائی [اور دوست] کی حقیقی پاسداری کرے: 1۔ تنگ دستی اور مشکلات کے گھڑیوں میں، 2۔ اس وقت جب وہ موجود نہیں ہوتا، اور 3۔ وفات کے بعد"۔

12۔ بدترین دوست

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"شَرُّ الْإِخْوَانِ مَنْ تُكُلِّفَ لَهُ" (12)

بدترین دوست وہ ہے جس کے لئے تم رنج و مشقت میں مبتلا ہوجاؤ"۔

وضاحت:

نہج البلاغہ کے مندرجات جمع کرنے والے علامہ شریف رضی (رحمت اللہ علیہ) اس قول کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: تکلف اور تکلیف (کسی کام پر آمادہ کرنا اور کسی سے کام لینا) مشکلات اور زحمت کا باعث ہے؛ تو جو دوست انسان کو مشکلات سے دوچار کرتا ہے، وہ شرّ کا باعث ہے، چنانچہ وہ بدترین دوستوں کے زمرے میں آتا ہے۔

برے ہم نشین سے دوری کی ضرورت

امام علی النقی الہادی اور امام حسن العسکری (علیہما السلام) کے مشہور صحابی "ابو ہاشم داؤد بن قاسم الجعفری" کہتے ہیں:

ایک دن امام ہادی (علیہ السلام) نے اعتراض کی حالت میں مجھ سے فرمایا: "تم عبدالرحمن بن یعقوب (جو ظاہراً مُجَسِّمَہ یا مُشَبِّہَہ میں سے تھا) کے ساتھ کیوں مصاحبت رکھتے ہو؟"۔

میں نے عرض کیا: وہ میرا ماموں ہے۔

فرمایا: وہ خدا کے بارے میں بڑی باتیں کرتا ہے اور ناگفتہ بہ اوصاف سے خدا کی توصیف کرتا ہے تو [تمہیں اختیار ہے کہ] یا تو اس کے ساتھ بیٹھا کرو اور ہمیں ترک کردو یا پھر ہمارے مصاحب رہو اور اس کو ترک کر دو۔

میں نے کہا: اگر میں اس کے عقیدے اور کلام کا قائل نہيں ہوں تو اس کے کلام سے مجھے کیا ضرور پہنچے گا؟

فرمایا: کیا تم نہيں ڈرتے ہو کہ اگر اس پر کوئی عذاب نازل ہوجائے، تو وہ تمہیں بھی آ لے؟

بعدازاں امام ہادی (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تم نے نہیں سنی ہے اس شخص کی داستان جو خود موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھیوں میں شامل تھا اور اس کا باپ فرعون کے ساتھیوں میں تھا، اور جب فرعون کے لشکر اور موسیٰ (علیہ السلام) کا آمنا سامنا ہؤا تو وہ شخص اپنے باپ کو موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف لانے کے لئے، فرعون کے لشکر میں چلا گیا... لیکن جب فرعون کا لشکر سمندر میں ڈوب گیا تو یہ باپ بیٹا بھی ڈوبنے والوں میں سے تھے؟ اور جب یہ خبر موسیٰ (علیہ السلام) کو پہنچی تو فرمایا:

"هُوَ فِي رَحْمَةِ اللَّهِ وَ لَكِنَّ النَّقِمَةَ إِذَا نَزَلَتْ لَمْ يَكُنْ لَهَا عَمَّنْ قَارَبَ الْمُذْنِبَ دِفَاعُ؛ (13)

[ہمارا] وہ [ساتھی] خدا کی رحمت میں ہے لیکن جب عذاب آتا ہے تو جو گنہگار کے قریب ہے اس کے لئے اس سے بچاؤ نہیں ہے"۔ 

۔۔۔۔۔

بقول سعدی:

ابر اگر آب زندگی بارد

هرگز از شاخ بید بر نخوری

با فرو مایه همنشینی مکن

کز نی بوریا شکر نخوری

ترجمہ:

بادل اگر آب حیات برسائے

[تو بھی] بید (Willow) کی ٹہنی سے پھل نہ کھا سکوگے

کمینہ شخص کے ساتھ ہم نشینی مت کرو

کیونکہ سرکنڈے [کی گھاس] سے کبھی بھی شَکَر نہیں کھا سکو گے

۔۔۔۔۔

بقول مولانا روم:

تا توانی می گریز از یار بد

یار بد بدتر بود از مار بد

مار بد تنها تو را بر جان زند

یار بد بر جان و بر ایمان زند

ترجمہ:

جہاں تک ممکن ہو بھاگتے رہنا برے ساتھی سے

برا ساتھی برے سانپ سے بھی زیادہ برا ہے

برا سانپ صرف تیرے بدن کو ڈستا ہے

جبکہ برا ساتھ تیری جان کو بھی اور تیرے ایمان کو بھی نابود کرتا ہے

۔۔۔۔۔

بقول سعدی:

رقم بر خود به نادانی کشیدی

که نادان را به صحبت برگزیدی

طلب کردم ز دانایی یکی پند

مرا فرمود با نادان مپیوند

ترجمہ:

تو نے خود کو نادانوں میں شامل کیا

جب نادان کو دوستی کے لئے منتخب کیا

میں نے ایک دانا شخص سے ایک نصیحت طلب کی

تو اس نے مجھ سے کہا کہ "نادان سے مت جا ملو"۔

*****

ستائیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"وَقَالَ [عليه السلام] الدَّاعِى بِلَا عَمَلٍ كَالرَّامِى بِلَا وَتَرٍ؛ (14)

غیر عمل داعی [اور عمل نہ کرنے والا مبلغ] اس تیر انداز کی مانند ہے جس کے پاس کمان نہ ہو"۔

*****

ماہ مبارک رمضان کے ستائسیویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ ارْزُقْنِى فِيهِ فَضْلَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَصَيِّرْ أُمُورِى فِيهِ مِنَ الْعُسْرِ إِلَى الْيُسْرِ، وَاقْبَلْ مَعاذِيرِى، وَحُطَّ عَنِّى الذَّنْبَ وَالْوِزْرَ، يَا رَؤُوفاً بِعِبادِهِ الصَّالِحِينَ؛

اے معبود! اس مہینے میں لیلۃ القدر کی فضیلت میرے نصیب کر، اور میرے معاملات کو اس مں سختیوں سے آسانی میں بدل، اور میری معذرتوں کو قبول کر دے، اور گناہ اور بھاری بوجھ کو میرے کندوں سے اتار دے، اے صالح بندوں پر بہت مہربان"۔

*****

1۔ تميمى آمدى، غرر الحکم، ج3، ص79۔

2۔ آمدى، وہی ماخذ

3۔ سورہ نساء، آیت 69۔

4۔ علامہ کلینی، الکافی، ج2، ص639۔

5۔ تميمى آمدى، غرر الحکم، ج3، ص357۔

6۔ آمدى، وہی ماخذ، ص356۔

7۔ آمدى، وہی ماخذ، ص357۔

8۔ آمدى، وہی ماخذ، ص372۔

9۔ آمدى، وہی ماخذ، ص206۔

10۔ آمدى، وہی ماخذ، ج4، ص204۔

11۔ نہج البلاغہ (دشتی)، حکمت 134۔

12۔ نہج البلاغہ (دشتی)، حکمت 479۔

13۔ علامہ کلینی، الکافی، ج2، ص274۔۔

14۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 337۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110