اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

5 اپریل 2024

5:33:06 PM
1449306

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا چھبیسواں روزہ، چھبیسواں درس: دوسروں کے عیوب سے چشم پوشی

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا: "اے بندہ خدا! کسی کا عیب و گناہ فاش کرنے میں جلدبازی نہ کرو، ہو سکتا ہے کہ خدا نے اس کے گناہوں کو بخش دیا ہو اور اپنے چھوٹے گناہوں سے بےخوفی اختیار مت کرو، شاید کہ خدا تمہیں ان گناہوں پر عذاب میں مبتلا کرے۔ تو تم میں سے جو بھی کسی کے کسی عیب سے واقف ہے، اس کے افشاء سے پرہیز کرے اپنے ان عیوب کی خاطر جو وہ اپنے بارے میں جانتا ہے"۔

چھبیسواں درس

دوسروں کے عیوب سے چشم پوشی

دوسروں کے عیوب سے چشم پوشی کی ضرورت

1۔ بہترین اخلاق

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مِنْ أشْرَفِ أخْلاقِ الْكَرِيمِ غَفْلَتُهُ عَمَّا يَعْلَمُ؛ (1)

کریم [و فیاض] انسان کا شریف ترین اخلاق یہ ہے کہ وہ ان کے [عیوب کے] بارے میں جو کچھ جانتا ہے، اسے نظر انداز کرتا ہے"۔

2۔ دوسروں کی عیب جوئی اور عیب گوئی میں جلدی نہ کرنا

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَعْجَلْ فِي عَيْبِ أَحَدٍ بِذَنْبِهِ فَلَعَلَّهُ مَغْفُورٌ لَهُ وَلَا تَأْمَنْ عَلَى نَفْسِكَ صَغِيرَ مَعْصِيَةٍ فَلَعَلَّكَ مُعَذَّبٌ عَلَيْهِ فَلْيَكْفُفْ مَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ عَيْبَ غَيْرهِ لِمَا يَعْلَمُ مِنْ عَيْبِ نَفْسِهِ وَلْيَكُنِ الشُّكْرُ شَاغِلًا لَهُ عَلَى مُعَافَاتِهِ مِمَّا ابْتُلِيَ بِهِ غَيْرُهُ؛ (2)

اے بندہ خدا! کسی کا عیب و گناہ فاش کرنے میں جلدبازی نہ کرو، ہو سکتا ہے کہ خدا نے اس کے گناہوں کو بخش دیا ہو اور اپنے چھوٹے گناہوں سے بےخوفی اختیار مت کرو، شاید کہ خدا تمہیں ان گناہوں پر عذاب میں مبتلا کرے۔ تو تم میں سے جو بھی کسی کے کسی عیب سے واقف ہے، اس کے افشاء سے پرہیز کرے اپنے ان عیوب کی خاطر جو وہ اپنے بارے میں جانتا ہے"۔

3۔ لوگوں کے عیوب سے چشم پوشی کا ثمرہ

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"تَغافَلْ يُحْمَدُ اَمْرُكَ؛ (3)

چشم پوشی [اور عیب پوشی] کرو، تاکہ تمہیں پسند کیا جائے"۔

4۔ عیب جوئی کی بدصورتی

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا: 

"أمقَتُ النَّاسِ الْعَيَّابُ؛ (4)

سب سے زیادہ کینہ پرور [اور اللہ کے ہاں دشمن ترین] سب سے زیادہ عیب جوئی کرنے والا ہے"۔

5۔ عیب جوئی خودپسندی [غرور] کی نشانی

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"عَجِبْتُ لِمَنْ يُنْكِرُ عُيُوبَ النَّاسِ وَنَفْسُهُ أکْثَرُ شَيْءٍ مَعَاباً وَلَا يَبْصُرُهَا؛ (5)

حیران ہوں اس شخص کے لئے جو لوگوں کے عیبوں کو قابل نفرت سمجھتا ہے، جبکہ وہ خود زیادہ عیبوں خرابیوں کا مجموعہ ہے مگر اپنے عیبوں کو نہیں دیکھتا"۔

6۔ سب سے بڑا عیب

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَكْبَرُ الْعَيْبِ أَنْ تَعِيبَ مَا فِيكَ مِثْلُهُ؛ (6)

سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ دوسروں کا عیب بیان کرو جبکہ وہی عیب تمہارے اندر بھی موجود ہے"۔

7۔ عیب جوئی کا برا اثر

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنْ لَمْ يَتَغَافَلْ وَلَا يَغُضَّ عَنْ كَثِيْرٍ مِنَ الاُمَورِ تَنَغَّصَتْ عِيْشَتُهُ؛ (7)

جو شخص [دوسروں کے عیوب اور خطاؤں سے] تغافل نہ کرے اور دوسروں کے امور و اعمال میں موجود بہت سے عیوب سے چشم پوشی نہ کرے، اس کی زندگی تباہ ہوجاتی ہے"۔

عیب جوئی کی مذمت

"ایک دیہاتی مرد، ہر وقت امام جعفر (علیہ السلام) کے ساتھ رہتا تھا لیکن کچھ عرصہ وہ آپ کو نظر نہیں آیا تو آپ نے اس کا حال پوچھا۔ ایک شخص - جو [حاضر تھا اور] اس شخص کی حیثیت گھٹانا چاہتا تھا - نے کہا: "وہ عوام الناس میں سے ہے [اور ان پڑھ ہے] اور اتنا اہم آدمی نہیں ہے" تو امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَصْلُ اَلرَّجُلِ عَقْلُهُ وَحَسَبُه دِينُهُ وَكَرَمُهَ تَقْوَاهُ وَالنَّاسُ فِي آدَمَ مُسْتَوُونَ؛ (8)

انسان کی اصل [حقیقت] اس کی عقل ہے، اس کی شخصیت اس کا دین ہے اور اس کی عظمت اس کا تقویٰ ہے۔ اور لوگ انسانیت میں سب ایک جیسے ہیں"۔ روایت کے مطابق، وہ شخص اپنی باتوں سے شرمندہ ہو کر خاموش ہوگیا"۔ 

۔۔۔۔۔

بقول واعظ قزوینی:

در گفتن عیب دگران بسته زبان باش

از خوبی خود عیب نمای دگران باش

ترجمہ:

دوسروں کے عیب کہنے میں زبان بند رکھو

اپنی خوبیوں سے دوسروں کے عیب نمایاں کیا کرو

شعر کے دوسرے مصرعے کی مختصر وضاحت:

اس قدر پاک و طاہر ہوجاؤ کہ لوگ آئینے کی طرح اپنا چہرہ آپ کے اعمال میں دیکھ لیں اور اپنے عیوب و نواقص سے واقفیت حاصل کریں۔

*****

چھبیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَوْ رَأَى الْعَبْدُ الْأَجَلَ وَمَصِيرَهُ لَأَبْغَضَ الْأَمَلَ وَغُرُورَهُ؛

اگر اللہ کا بندہ اجل اور اپنے کو دیکھ لے تو اس کی آرزوؤں اور دھوکوں سے نفرت کرے گا"۔ (9)

*****

ماہ مبارک رمضان کے چھبیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ اجْعَلْ سَعْيِى فِيهِ مَشْكُوراً، وَذَنْبِى فِيهِ مَغْفُوراً، وَعَمَلِى فِيهِ مَقْبُولاً، وَعَيْبِى فِيهِ مَسْتُوراً، يَا أَسْمَعَ السَّامِعِينَ؛

اے معبود! اس مہینے میں میرے اعمال کی قدردانی فرما، اور میرے گناہوں کو بخش دے، اور میرے عمل کو قبول کر دے، اور میرے عیبوں کو پوشیدہ رکھ دے، اس سب سے زیادہ سننے والے"۔

*****

1۔ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نہج البلاغہ (دشتی)، حکمت 222؛ تميمى آمدى، غرر الحکم، ج2، ص450. غرر الحکم میں منقولہ حدیث: أشرَفُ أخلاقِ الكريمِ تَغافُلُهُ عمّا يَعلَمُ .(غرر الحكم، 3256)۔

2۔ نہج البلاغہ، خطبه شماره 140 دشتی۔

3۔ تميمى آمدى، غرر الحکم، ج3، ص315۔

4۔ تميمى آمدى، وہی ماخذ، ج2، ص381۔

5۔ تميمى آمدى، وہی ماخذ، ص416۔

6۔ نہج البلاغہ (دشتی)، حکمت 353؛ غرر الحکم میں حدیث کی عبارت کچھ یوں ہے: أکْبَرُ الْعَيْبِ أنْ تَعِيبَ غَيرَكَ بِما هُوَ فِيكَ۔ (آمدی، غرر الحکم، ص432)۔

7۔ تميمى آمدى، غرر الحکم، غرر الحکم ؛ ج1، ص664۔

8۔ علامہ علی بن عیسٰی الاربلی، کشف الغُمّہ فی معرفۃ الائمہ (علیہم السلام)، ج2، ص371؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص202۔

9۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 334۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110