اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

2 اپریل 2024

6:51:19 PM
1448569

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا تئیسواں روزہ، تئیسواں درس: اللہ کا فضل و رحمت

خدائے متعال کا ارشاد گرامی ہے: "اور اس چیز کی تمنا نہ کرو جس کے ذریعے اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر برتری دی ہے، مردوں کو اپنی کمائی کا حصہ ملتا ہے اور عورتوں کو اپنی کمائی کا حصہ ملتا ہے اور اللہ سے اس کا فضل و کرم مانگو"۔

تئیسواں درس

اللہ کا فضل و رحمت

 

اللہ کی رحمت کی وسعتیں

1۔ اخروی خسارے سے نجات

"فَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ؛ (1)

اب اگر تم پر اللہ کا خاص فضل نہ ہوتا اور رحمت، تو تم سخت گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہوتے"۔

2۔ اللہ کے فضل کی التجا

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ؛ (2)

اور اس چیز کی تمنا نہ کرو جس کے ذریعے اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر برتری دی ہے، مردوں کو اپنی کمائی کا حصہ ملتا ہے اور عورتوں کو اپنی کمائی کا حصہ ملتا ہے اور اللہ سے اس کا فضل و کرم مانگو"۔

3۔ فضل خدا کی وسعت 

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إذا كانَ یَومَ القِيامَةِ نَشَرَ اللهُ تَبارَكَ وَتَعالى رَحمَتَهُ حَتَّی يَطمَعَ إبلِيسُ فِي رَحمَتِهِ؛ (3)

جب قیامت کا دن ہوگا، خدائے تبارک و تعالٰی اپنی رحمت کو پھیلا دے گا، یہاں تک کہ ابلیس بھی اس کی رحمت میں سے کچھ توقع رکھنا شروع کرے"۔

۔۔۔۔۔

بقول مولانا روم:

من نکردم خلق تا سودی کنم

بلکه تا بر بندگان جودی کنم

ترجمہ:

میں نے [بندوں کو] کچھ نفع کمانے کے لئے پیدا نہیں کیا

بلکہ [انہیں خلق کیا کہ] جود و بخشش کروں

۔۔۔۔۔

فضل خدا کی امید رکھنا

1۔ امید، عمل صالح کے ہمراہ

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً؛ (4)

تو جو شخص اپنے پروردگار کے دیدار کی امید رکھتا ہو اسے چاہئے کہ نیک اعمال انجام دیتا رہے اور اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے"۔ 

2۔ ناامیدی، کفر باللہ کی سرحد

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"إِنَّهُ لاَ يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ؛ (5)

یقیناً کوئی بھی اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتا کافروں کے سوا"۔

3۔ خدا کی رحمت کی امید کہاں تک

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا:

"أُرْجُ اللَّهَ رَجَاءً لَا يُجَرِّئُكَ عَلَى مَعْصِيَتِهِ وَخَفِ اللَّهَ خَوْفاً لَا يُؤْيِسُكَ مِنْ رَحْمَتِهِ؛ (6)

خدا سے اس طرح سے امید رکھو کہ وہ [امید] تمہیں کسی گناہ اور نافرمانی پر جری نہ کرے [اور گناہ کی جرأت نہ دلائے] اور اللہ سے خوف رکھو، اس طرح سے کہ وہ [خوف] تمہیں اس کی رحمت سے ناامید نہ کرے"۔

4۔ خدا کے فضل سے امید رکھنے کی شرائط

محمّد بن زياد اور محمّد بن سيّار سے مروی ہے:

"نَظرَ أمِيرُ المَؤْمِنِيْنَ عَلِيّ عَلَيْهِ السَّلَامُ إلَى رَجُلٍ فرأى أثّرَ الخَوْفُ عَلَيْهِ، فَقَال : مَا بَالُكَ ؟ قالَ: إنّي أخَافُ اللّهَ، قَالَ: يَا عَبْدَ اللّهِ، خَفْ ذُنوبَكَ، وَخَفْ عَدلَ اللّهِ علَيكَ فِي مَظَالِمِ عِبَادِهِ، وَأطِعْه فِيْمَا كَلّفَكَ، وَلَا تَعْصِهِ فِيْمَا يُصْلِحُكَ، ثُمّ لَا تَخَفِ اللّهَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإنّهُ لَا يَظْلِمُ أَحَداً، وَلَا يُعَذِّبُهُ فَوْقَ اسْتِحْقاقِهِ أبَداً، إلَّا أنْ تَخَافَ سُوءَ العَاقِبَةِ بِأنْ تُغَيِّرَ أوْ تُبَدِّلَ؛ فَإِنْ أَرَدْتَ أَنْ يُوْمِنَكَ اللّه ُ سُوءَ العاقِبَةِ فَاعْلَمْ أَنّ مَا تَأتِيهِ مِنْ خَيْرٍ فَبِفَضْلِ اللّهِ وَتَوْفِيْقهِ، وَمَا تَأتيهِ مِنْ شَرٍّ [أَوْ مِنْ سُوءٍ] فَبِإمْهَالِ اللّهِ وَإنْظَارِهِ إِيَّاكَ، وَحِلْمِهِ عَنْكَ؛ (7)

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے ایک شخص کو دیکھا جس کے چہرے سے خوف کے اثرات نمایاں تھے؛ فرمایا: تمہیں کیا ہؤا ہے؟ عرض کیا: میں خدا سے ڈرتا ہوں۔ فرمایا: اے بندہ خدا! اپنے گناہوں سے ڈرو، اور ڈرو اس سے کہ اللہ کے بندوں پر ظلم کرو اور اس ظلم کے عوض خدائے قادر متعال عدل کی رو سے تمہارے ساتھ برتاؤ کرے۔ [چنانچہ] اس کی عائد کردہ ذمہ داریوں کو نبھاؤ اور اس کی اطاعت کرو اور ان امور میں اللہ کی نافرمانی نہ کرو جو تمہاری اصلاح کے لئے ہیں؛ جب تم ایسا کرو گے تو خدا سے مت ڈرنا کیونکہ وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا اور استحقاق سے زیادہ عذاب میں مبتلا نہیں کرتا؛ ہاں مگر یہ کہ [مستقبل میں] اپنے اعمال و کردار میں تبدیلی سے خائف ہو۔ [تو اس صورت میں] اگر خدائے متعال آپ کو بدانجامی سے امان میں رکھے، تو جان لو کہ جو بھی نیک کام کرتے ہو، اللہ کے فضل اور اس کی توفیق کی برکت سے ہے، اور جو بھی برا عمل کرتے ہو اس لئے ہے کہ خدا نے تمہیں مہلت و فرصت دی ہے اور خدائے رحیم نے تمہاری نسبت حلم و بردباری کو اختیار کیا ہے"۔

*****

تئیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنْ وَضَعَ نَفْسَهُ مَوَاضِعَ التُّهَمَةِ فَلَا يَلُومَنَّ مَنْ أَسَاءَ بِهِ الظَّنَّ؛ (8)

جو خود کو تہمت کے مقامات میں قرار دے، [اور ایسے مقامات پر حاضر ہوجائے جہاں اس پر کوئی تہمت لگ سکتی ہے]، وہ ہرگز ہرگز اپنے سوا کسی پر ملامت نہ کرے"۔ 

 

*****

ماہ مبارک رمضان کے تئیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ اغْسِلْنِى فِيهِ مِنَ الذُّنُوبِ، وَطَهِّرْنِى فِيهِ مِنَ الْعُيُوبِ، وَامْتَحِنْ قَلْبِى فِيهِ بِتَقْوَى الْقُلُوبِ، يَا مُقِيلَ عَثَراتِ الْمُذْنِبِينَ؛

اے معبود، مجھے گناہوں سے نہلا دے، اور اس میں مجھے عیبوں سے پاک کر دے، اور دلوں کی تقویٰ سے میرے دل کو آزما لے، اے گنہگاروں کی لغزشوں کو دور کرنے والے"۔

*****


1۔ سورہ بقرہ، آیت 64۔

2۔ سورہ نساء، آیت 32۔

3۔ شیخ صدوق، الامالی، ص205۔

4۔ سورہ کہف، آیت 100۔

5۔ سورہ یوسف، آیت 87۔

6۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج70، ص384۔

7۔ تفسیر منسوب به امام حسن عسکری (علیه السلام)، ص265؛ ہاشم بن سليمان بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ج1، ص228۔

8۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 159۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔

110