اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

26 مارچ 2024

5:08:47 PM
1446979

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا سولہواں روزہ، سولہواں درس: دنیاوی خواہشیں اور دنیا پرستی

ارشاد ربانی ہے: "جان لو کہ بے شک یہ دنیوی زندگی بس کھیل اور تفریح، بناؤ سنگھار، ایک دوسرے پر فخر اور ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مال و اولاد حاصل کرنے کی کوشش ہے؛ اس بارش کی طرح جس سے حاصل ہونے والی فصل کسانوں کو اچھی لگتی ہے اور پھر وہ پزمردہ ہوجاتی ہے تو اسے زرد رنگ میں دیکھتے ہو اور پھر وہ چورا چورا ہوجاتی ہے، اور آخرت میں [کچھ لوگوں کے لئے] سخت عذاب ہے اور [کچھ کے لئے] اللہ کی طرف کی بخشش اور اس کی خوشنودی ہے؛ اور دنیوی زندگی سرمایۂ فریب کے سوا کچھ نہیں ہے"۔

سولہواں درس

دنیاوی خواہشیں اور دنیا پرستی

 دنیا کی زندگانی

1۔ دنیاوی زندگی سرمایۂ فریب

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"اِعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرّاً ثُمَّ يَكُونُ حُطَاماً وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ؛ (1)

جان لو کہ بے شک یہ دنیوی زندگی بس کھیل اور تفریح، بناؤ سنگھار، ایک دوسرے پر فخر اور ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مال و اولاد حاصل کرنے کی کوشش ہے؛ اس بارش کی طرح جس سے حاصل ہونے والی فصل کسانوں کو اچھی لگتی ہے اور پھر وہ پزمردہ ہوجاتی ہے تو اسے زرد رنگ میں دیکھتے ہو اور پھر وہ چورا چورا ہوجاتی ہے، اور آخرت میں [کچھ لوگوں کے لئے] سخت عذاب ہے اور [کچھ کے لئے] اللہ کی طرف کی بخشش اور اس کی خوشنودی ہے؛ اور دنیوی زندگی سرمایۂ فریب کے سوا کچھ نہیں ہے"۔

 2. متاعِ فریب

خدائے متعال نے فرمایا:

"زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآَبِ؛ (2)

لوگوں کے لئے دل آویز بنائی گئی ہے لذائذ نفس کی محبت جیسے عورتیں، بچے، سونے اور چاندی کے جمع کئے ہوئے ذخیرے، نشان لگائے ہوئے گھوڑے، مویشیوں کے ریوڑ اور کھیتی باڑی؛ یہ ہے اثاثہ اس دنیاوی زندگی کا؛ اور انجام کی بہتری اللہ کے یہاں ہے۔"۔

3۔ حَسِین اور پُر نقش و نگار سانپ

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَثَلُ الدُّنْيَا كَمَثَلِ الْحَيَّةِ لَيِّنٌ مَسُّهَا وَالسَّمُّ النَّاقِعُ فِي جَوْفِهَا يَهْوِي إِلَيْهَا الْغِرُّ الْجَاهِلُ وَيَحْذَرُهَا ذُو اللُّبِّ الْعَاقِلُ؛ (3)

اس دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے جو چھونے میں نرم ہے لیکن اس کے اندر زہرِ ہلاہل بھرا ہؤا ہوتا ہے؛ فریب خوردہ جاہل اس کی طرف مائل ہوتا ہے اور صاحب ہوش عقلمند اس سے بچ کر رہتا ہے"۔

4۔ سرائے گذر

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"الدُّنْيَا دَارُ مَمَرٍّ لَا دَارُ مَقَرٍّ وَالنَّاسُ فِيهَا رَجُلَانِ رَجُلٌ بَاعَ فِيهَا نَفْسَهُ فَأَوْبَقَهَا وَرَجُلٌ ابْتَاعَ نَفْسَهُ فَأَعْتَقَهَا؛ (4)

دنیا سرائے گذر ہے، نہ کہ دائمی قیام گاہ، اور لوگ اس میں دو ہیں: ایک وہ جس نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا اور تباہ و ہلاک کیا؛ اور دوسرا وہ جس نے اپنے نفس کو خرید کر آزاد کردیا"۔

امام خمینی (رضوان اللہ تعالٰی علیہ) دنیا سے دوری کی مثالی شخصیت

امام خمینی (رضوان اللہ تعالٰی علیہ) کے ایک قریبی ساتھی نے نقل کیا:

"ایک مرتبہ امام خمینی (رضوان اللہ تعالٰی علیہ) کربلائے معلّٰی مشرف ہوئے تھے، ہم کسی کام سے آپ کے گھر کے اندر چلے گئے۔ مجھے تجسس ہؤا کہ دیکھ لوں کہ امام کے گھر میں رکھے ہوئے فریج کے اندر کیا ہے؟ چنانچہ میں نے فریج کھول کر دیکھا کہ تھوڑے سے پنیر اور تربوز کے ایک ٹکڑے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے...

ابتداء میں جب امام خمینی (رضوان اللہ تعالٰی علیہ) نجف اشرف آئے تھے، تو نجف کی ناقابل برداشت گرمی کے باوجود، آپ ہمیں اپنی رہائش گاہ کے لئے ٹھنڈا کرنے والا کوئی وسیلہ نصب کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے، اور ہمیں روزمرہ ضروریات کے لئے بھی نہایت معمولی سی اشیاء خریدنے کے لئے بھی بہت زیادہ اصرار کرنا پڑتا تھا"۔ ([5])

۔۔۔۔۔

بقول سعدی شیرازی:

جهان ای برادر نماند به کس

دل اندر جهانْ آفرین بند و بس

مکن تکیه بر ملک دنیا و پشت

که بسیار چون تو پرورد و کشت

چو آهنگ رفتن کند جان پاک

چه بر تخت مردن چه بر روی خاک

ترجمہ:

دنیا نہیں رہتی ہے اے برادر کسی کے لئے

اپنا دل خالق عالم سے باندھ لینا اور بس

دنیا کی حکومت پر بھروسہ مت کر

کیونکہ اس نے تیرے جیسے بہت سوں کو پالا اور مار ڈالا

جب انسان کی جانِ پاک چل بس جانے کا عزم کرتی ہے

خواہ تخت پر خواہ مٹی کے اوپر، مرنا ایک جیسا ہے

...

حب دنیا کے بعض نتائج

1۔ منفی وابستگیاں

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنْ تَعَلَّقَ قَلْبُهُ بِالدُّنْيَا تَعَلَّقَ قَلْبُهُ بِثَلَاثِ خِصَالٍ: هَمُّ لَا يَفْنَى وَأَمَلٍ لَا يُدْرَكُ وَرَجَاءٍ لَا يُنَالُ؛ (6)

جس کا دل دنیا سے وابستہ ہؤا، اس کا دل تین چیزوں سے وابستہ ہؤا: فکرمندی ایسی جو کبھی ختم نہیں ہو؛ خواہش و آرزو ایسی جو کبھی حاصل نہ ہو؛ اور امید ایسی جو کبھی بھی ہاتھ نہ آئے"۔

2۔ خوفِ آخرت کا چلا جانا

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"مَنْ أَحَبَّ الدُّنْيَا ذَهَبَ خَوْفُ الْآخِرَةِ مِنْ قَلْبِهِ؛ (7)

جس شخص نے دنیا کی محبت اختیار کرلی، آخرت کا خوف اس کے دل سے چلا جاتا ہے"۔

۔۔۔۔۔

چھٹی صدی ہجری کے شاعر جمال الدین محمد عبدالرزاق کے بقول:

الحذار ای غافلان زین وحشت آباد الحذار!

الفرار ای عاقلان زین دیو مردم الفرار!

عرصه­ای نا دلگشا و بقعه­ای نا دل پسند

خانه­ای نا سودمند و تربتی ناسازگار

مرگ در وی حاکم و آفات در وی پادشاه

ظلم در وی قهرمان و فتنه در وی پیشکار

ترجمہ:

خبردار، اے غافلو، اس "وحشت آباد" (دنیا) سے، خبردار!

بھاگ جاؤ اے عاقلو! ان دیو جیسے لوگوں سے بھاگ جاؤ

[یہ دنیا] ایک بدقسمت میدان اور ایک ناخوشگوار مقبرہ ہے

ایک بےکار گھر اور ایک ناسازگار [بنجر] مٹی

موت کی اس میں حکمرانی اور آفات کی بادشاہی ہے

ظلم اس میں سورما ہے اور فتنہ اس میں [ظلم کا] خادم ہے۔

*****

سولہواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَا تَصْحَبِ الْمَائِقَ فَإِنَّهُ يُزَيِّنُ لَكَ فِعْلَهُ وَيَوَدُّ أَنْ تَكُونَ مِثْلَهُ؛

احمق [اور بے وقوف] شخص سے مصاحبت [اور دوستی] نہ کرو، کیونکہ یقینا وہ اپنے برے افعال کو تمہارے لئے خوبصورت بنا کر دکھائے گا، اور وہ چاہتا ہے کہ تم بھی اسی کی طرح بنو"۔ (8)

*****

ماہ مبارک رمضان کے سولہویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ وَفِّقْنِى فِيهِ لِمُوافَقَةِ الْأَبْرارِ، وَجَنِّبْنِى فِيهِ مُرافَقَةَ الْأَشْرارِ، وَآوِنِى فِيهِ بِرَحْمَتِكَ إِلىٰ دارِ الْقَرارِ، بِإِلٰهِيَّتِكَ يَا إِلٰهَ الْعالَمِينَ؛

اے معبود! مجھے اس مہینے میں نیک انسانوں کے ساتھ ہم سوئی اور ہمراہی کی توفیق دے اور برے [اور شر پسند] لوگوں کی ہم نشینی سے بچا دے، اور مجھے اس کے دوران اپنی رحمت کے واسطے سکون کے گھر میں جگہ دے، تیری معبودیت کے صدقے اے تمام جہانوں کے معبود"۔

*****

 


1۔ سورہ حدید، آیت 20۔

2۔ سورہ آل عمران، آیت 14۔

3۔ امیرالمؤمنین (علیہ السلام)، نہج البلاغہ، حکمت نمبر 119۔

4۔ نہج البلاعہ، حکمت نمبر 133۔

5۔ سید احمد خمینی، فرازہایی از ابعاد روحی، اخلاقی و عرفانی امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ)، ص73۔

6۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج73، ص241۔

7۔ علامہ مجلسی، وہی ماخذ، ج6، ص38۔

8۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 293۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110