اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

24 مارچ 2024

5:48:27 PM
1446558

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا چودہواں روزہ چودہواں درس: کسر نفسی یا عجز و انکسار

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: "منکسرالمزاج لوگوں کے ساتھ منکسر المزاجی کے ساتھ پیش آؤ کیونکہ منکسر المزاج لوگوں کے ساتھ منکسر المزاجی صدقہ ہے۔ اور اترانے والے (متکبرین) کے ساتھ تکبر آمیز رویہ اپناؤ کیونکہ تکبر کرنے والوں کے ساتھ تکبر کرنا، عبادت ہے"۔

چودہواں درس

منکسر المزاجی

کسر نفسی یا عجز و انکسار

 کسر نفسی کی اہمیت

1۔ مؤمنین کے ساتھ انکساری

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ؛ (1)

اور مؤمنین کے لئے اپنے بازو جھکائے رکھئے (یعنی تواضع اختیار کیجئے)"۔

2. ماتحتوں کے ساتھ انکساری

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ؛ (2)

اپنا بازو جھکایئے مؤمنین میں سے اس کے لئے جو آپ کا تابعدار اور پیروکار ہے"۔

3۔ عام لوگوں کے ساتھ منکسر المزاجی اور ملنساری

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحاً إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ؛ (3)

زمین پر اِتْرا کر مت چلو، [لوگوں کے سامنے گال مت پھلاؤ] یقیناً اللہ متکبر شیخی خورے [ڈینگ مارنے والے] کو پسند نہیں فرماتا"۔

۔۔۔۔۔

بقول پوریا ولی:

افتادگی آموز اگر طالب فیضی

هرگز نخورد آب زمینی که بلند است

ترجمہ:

کَسرِ نَفسی سیکھ لے اگر تو فیض چاہتا ہے

ہرگز نہیں پہنچتا پانی زمین کو جو بلند ہے

۔۔۔۔۔

اتراہٹ سے پرہیز کی ضرورت

1۔ متکبر کے خلاف کوشش عبادت ہے

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"تَوَاضَعُوا مَعَ المُتَوَاضِعِيْنَ فَإنَّ التَّوَاضُعَ مَعَ المُتَواضِعِيْنَ صَدَقَةٌ وَتَكَبَّرُوا مَعَ المُتَكَبِّرِيْنَ فَإنَّ التَّكَبُّرَ مَعَ الْمُتَكَبِّرِيْنَ عِبَادَةٌ؛ (4)

منکسرالمزاج لوگوں کے ساتھ منکسر المزاجی کے ساتھ پیش آؤ کیونکہ منکسر المزاج لوگوں کے ساتھ منکسر المزاجی صدقہ ہے۔ اور اترانے والے (متکبرین) کے ساتھ تکبر آمیز رویہ اپناؤ کیونکہ تکبر کرنے والوں کے ساتھ تکبر کرنا، عبادت ہے"۔

2۔ گھمنڈ اور خودغرضی کا وہم

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"عَجِبْتُ لِلْمُتَكَبِّرِ الَّذي كَانَ بِالاَمْسِ نُطْفَةً فَيَكُونُ غَداً جیفَةً؛ (5)

حیرت ہے مجھے اس متکبر شخص سے، جو [گذشتہ] کل نطفہ تھا اور [آئندہ] کل جیفہ [لاشہ] ہوگا"۔

3۔ تکبر رنجشوں اور دشمنیوں کا سبب

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إيّاكَ وَالكِبْرَ فَإنَّهُ دَاعِيَةُ المَقْتِ وَمِنْ بَابِهِ تَدْخُلُ النِّقَمُ عَلَی صَاحِبِهِ وَمَا أَقَلَّ مَقامَهُ عِنْدَهُ وَأَسْرَعَ زَوَالَهُ عَنْهُ؛ (6)

تکبر سے پرہیز کرو، پس یقیناً وہ رنجشوں اور دشمنیوں کو بلاتا ہے اور اس کے دروازے سے بلائیں اور مصائب داخل ہوتے ہیں؛ اور کس قدر کم ہے تکبر اور خودغرضی کا قیام [ٹہرنا] اور کس قدر تیزرفتار ہے اس کا زوال!"۔

4۔ تکبر، خدا کے غضب کا باعث

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"مَنْ مَشَى عَلَى الْأَرْضِ إِخْتِيَالًا لَعَنَهُ الْأَرْضُ وَمَنْ تَحْتَهَا وَمَنْ فَوْقَهَا؛ (7)

جو شخص زمین پر تکبر کے ساتھ چلے زمین بھی، زمین کے نیچے اور زمین کے اوپر والے اس پر لعنت بھیجتے ہیں"۔

تکبر کس لئے؟!

منقول ہے کہ ایک امیر شخص ایک قیمتی گھوڑے پر سوار ایک محلے سے گذر رہا تھا۔ وہ ایک گدڑی پوش شخص کے سامنے سے گذرا اور انتہائی تکبر اور اتراہٹ کے ساتھ اس کی طرف دیکھا۔ گدڑی پوش شخص نے اس کے گھوڑے کی باگ پکڑ لی اور کہا: "اگر تیرا تکبر تیرے حسب و نسب اور باپ دادا کی وجہ سے ہے تو جان لو کہ برتری اور فوقیت ان ہی کے لئے ہے، نہ کہ تیرے لئے۔ اگر تیرا تکبر تیرے لباس کی خاطر ہے جو تو نے پہن لیا ہے تو تیری ظاہری شرافت تیرے لباس کے لئے مختص ہے نہ کہ تیری ذات کے لئے۔ اگر تیرا تکبر اس قمیتی گھوڑے کی خاطر ہے جس پر کہ تو سوار ہے تو جان لو کہ اگر کوئی فضیلت ہے تو وہ تیرے گھوڑے کے لئے مختص ہے نہ کہ تیرے لئے۔ اب دیکھ اور بتا کہ تیرا غرور و تکبر کس لئے ہے؟"۔ ([8])

۔۔۔۔۔

بقول سعدی شیرازی:

ز خاک آفریدت خداوند پاک

پس ای بنده افتادگی کن چو خاک

تواضع سر رفعت افرازدت

تکبر به خاک اندر اندازدت

به عزت هر آن کو فروتر نشست

به خواری نیفتد ز بالا به پست

ترجمہ:

خاک سے پیدا کیا تجھے خدائے پاک نے

تو خاک کی مانند خاکساری سے کام لے اے بندہ [خدا]

خاکساری تیری رفعت کا سر اونچا کردیتی ہے

تکبر تجھے مٹی پر گرا دیتا ہے

جو عزت کے ساتھ خاکساری اختیار کرے

خواری کے ساتھ ہرگز نہ گرے گا بلندی سے پستی پر

*****

چودہواں چراغ

امام حسن مجتبی علیہ السلام نے فرمایا:

"عَلَیَكُم بِالفِكرِ، فَإنَّهُ حَیَاةُ قَلبِ البَصِیرِ وَمَفَاتِیحُ أَبوَابِ الحِكمَةِ؛

تم پر لازم ہے فکر کرنا، کہ یقینا فکر با بصیرت انسان کے دل کے لئے سرمایہ حیات اور علم و حکمت کے دروازوں کی کنجی ہے"۔ (9) 

*****

ماہ مبارک رمضان کے چودہویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ لَاتُؤاخِذْنِى فِيهِ بِالْعَثَراتِ، وَأَقِلْنِى فِيهِ مِنَ الْخَطايا وَالْهَفَواتِ، وَلَا تَجْعَلْنِى فِيهِ غَرَضاً لِلْبَلايا وَالْآفاتِ، بِعِزَّتِكَ يَا عِزَّ الْمُسْلِمِينَ؛

اے معبود! اس مہینے میں میری لغزشوں پر میرا مؤاخذہ نہ کر، اور مجھے خطاؤں اور گناہوں میں پڑنے سے دور رکھ، بلاؤں اور آفتوں کا نشانہ نہ بننے دے، تیری عزت کے صدقے اے مسلمان کی عزت"۔

*****

 1۔ سورہ حجر، آیت 88۔

2۔ سورہ شعراء، آیت 215۔

3۔ سورہ لقمان، آیت 18۔

4۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص53۔

5۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص94۔

6۔ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج2، ص30۔

7۔ عبد علی بن جمعة العروسی الحویزی، تفسیر نور الثقلین، ج4، ص207۔

8۔ ملا محمد مہدی نراقی، جامع السعادات، قم، انتشارات اسماعیلیان، بی تا، ج1، ص377.

9۔  حسن بن محمد دیلمی، اعلام الدین فی صفات المؤمنین، ص297۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110