اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

22 مارچ 2024

5:55:11 PM
1446155

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا بارہواں روزہ، بارہواں درس: صبر اور بردباری

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: "عاجز و بےبس وہ ہے جس نے ہر مصیبت کے لئے صبر اور ہر نعمت کے لئے شکر اور ہر مشکل سے نکلنے کے لئے راستہ، آمادہ [مہیا] نہ کیا ہو۔ آزمائش اور بلا میں - جو فرزند اور مال کے لئے پیش آتی ہے، - اپنے آپ کو صبر پر آمادہ کرو؛ کیونکہ اللہ تعالٰی اپنی عاریت اور بخشش واپس لیتا ہے، تاکہ تمہارے شکر و صبر کو آزما لے"۔

بارہواں درس

صبر اور بردباری

صبر اور بردباری کی ضرورت اور اہمیت

1۔ خاشعین کا عظیم سرمایہ:

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ؛ (1)

اور سہارا لو صبر اور نماز کا اور یقیناً [یا کام] وہ گراں [اور بھاری] ہے مگر [عظمت الٰہی سے] خشوع (2) رکھنے والوں کے لئے"۔

2۔ مؤمن انسان کی صلاحیت کی نشانی

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"قَدْ عَجَزَ مَنْ لَمْ يُعِدَّ لِكُلِّ بَلاَءٍ صَبْراً وَلِكُلِّ نِعْمَةٍ شُكْراً وَلِكُلِّ عُسْرٍ يُسْراً أَصْبِرْ نَفْسَكَ عِنْدَ كُلِّ بَلِيَّةٍ وَرَزِيَّةٍ فِي وَلَدٍ أَوْ فِي مَالٍ فَإِنَّ اَللَّهَ إِنَّمَا يَقْبِضُ عَارِيَّتَهُ وَهِبَتَهُ لِيَبْلُوَ شُكْرَكَ وَصَبْرَكَ؛ (3)

عاجز و بےبس وہ ہے جس نے ہر مصیبت کے لئے صبر اور ہر نعمت کے لئے شکر اور ہر مشکل سے نکلنے کے لئے راستہ، آمادہ [مہیا] نہ کیا ہو۔ آزمائش اور بلا میں - جو فرزند اور مال کے لئے پیش آتی ہے، - اپنے آپ کو صبر پر آمادہ کرو؛ کیونکہ اللہ تعالٰی اپنی عاریت اور بخشش واپس لیتا ہے، تاکہ تمہارے شکر و صبر کو آزما لے"۔

امام خمینی (رضوان اللہ تعالٰی علیہ) صبر و بردباری کا معاصر نمونہ

"... مشکلات و مسائل میں امام خمینی (رضوان اللہ تعالٰی علیہ) کا صبر و حلم شہرہ آفاق ہے۔ آپ کے عظیم الشان فرزند آیت اللہ سید مصطفی خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) کی شہادت کو مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے؛ جو ایک معمولی فرزند نہ تھے بلکہ امام کی پوری عمر کی عبادت، تہجد اور تہذیب نفس کا ثمرہ اور بذات خود علم و معرفت اور بصیرت و بیداری کا ستون تھے۔

امام کو جب اس فرزند ارجمند کی شہادت کی خبر ملی تو آپ نے اسے نہایت صبر و شکر کے ساتھ قبول کیا اور اپنے درس تک کو ملتوی نہیں کیا... یا حتّیٰ جب شہید مطہری، شہید بہشتی اور ان کے 72 رفقائے کار (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) کی شہادت پر، ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے کہا گیا کہ شہادت کی خبر کو پہلی رات نشر نہ کرے، کیونکہ امام رات کے پچھلے پہر کی خبریں ریڈیو سے سنتے ہیں، اور طے پایا کہ مرحوم سید احمد خمینی اور جناب ہاشمی رفسنجانی (رحمہما اللہ) دوسرے دن امام کی خدمت میں حاضر ہوکر اس واقعے سے آپ کو آگاہ کریں؛ آپ کے گھر والوں سے بھی کہا گیا کہ ریڈیو کو آپ کے کمرے سے اٹھایا جائے۔ لیکن کمرے سے ریڈیو اٹھائے جانے سے قبل، امام نے فرمایا: "ریڈیو کو اپنی جگہ رکھ دو، میں کل کے واقعے کی خبر بیرونی ذرائع سے سن چکا ہوں"۔ اور آپ نے اس بڑے نقصان پر نہایت اعلٰی حوصلے اور ثابت قدمی کے ساتھ جناب ہاشمی رفسنجانی سے فرمایا: "تقارب آجال شده است"؛ اجلیں قریب ہوچکی ہیں"۔ (4)

صابرین اور بردباروں کی نشانیاں

1۔ مصائب میں اللہ کی پناہ

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ أُولَـئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَـئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ؛ (5)

اور آپ خوشخبری دیجئے ان صبر کرنے والوں کو ٭ کہ جب ان کے سامنے کوئی تکلیف دہ بات آئے، تو ان کا قول یہ ہو کہ بلاشبہ ہم اللہ کے ہیں اور بلاشبہ ہمیں اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے ٭ یہ وہ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی طرف سے صلواتیں (اور خاص عنایتیں) ہیں اور رحمت بھی، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں"۔

2۔ بردباروں کی تین بڑی نشانیاں

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"عَلاَمَةُ اَلصَّابِرِ فِي ثَلاَثٍ أَوَّلُهَا أَنْ لاَ يَكْسَلَ وَ اَلثَّانِيَةُ أَنْ لاَ يَضْجَرَ وَاَلثَّالِثَةُ أَنْ لاَ يَشْكُوَ مِنْ رَبِّهِ تَعَالَى لِأَنَّهُ إِذَا كَسِلَ فَقَدْ ضَيَّعَ اَلْحَقَّ وَإِذَا ضَجِرَ لَمْ يُؤَدِّ اَلشُّكْرَ وَإِذَا شَكَا مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ عَصَاهُ؛ (6)

صابر کی نشانیاں تین ہیں: اول یہ کہ وہ کِسِل مندی (سُستی و کاہلی) سے دوچار نہیں ہوتا؛ دوئم یہ کہ بےچینی کا شکار نہیں ہوتا (ہمت و حوصلہ نہیں ہارتا)؛ سوئم یہ کہ اپنے پروردگار کی شکایت نہیں کرتا؛ کیونکہ اگر سست اور کاہل ہوجائے تو حق کو ضائع کرے گا؛ اور اگر ہمت ہار کر بےچین ہوجائے تو اللہ کا شکر بجا نہیں لائے گا اور اگر خدائے عزیز و جلیل کی شکایت کرے تو نافرمانی کا مرتکب ہوجاتا ہے"۔

فرید الدین عطار کے بقول:

روی خود گر ترش سازی از بلا

خویش را از صابران کردی جدا

در بلا وقتی که صابر نیستی

نزد اهل صدق شاکر نیستی

بی شکایت صبر تو باشد جمیل

با کسی کم کن شکایت ای خلیل!

ترجمہ:

اگر تو آزمائش سے ترش روئی اور شکوہ کرے تو

تو نے اپنے آپ کو صابرین سے الگ کردیا ہے

بلاؤں میں جب تو صابر نہیں ہے

اہل صدق کے ہاں تو شاکر نہیں ہے

شکوے کے بغیر تیرا صبر ہے جمیل

کسی کے ساتھ کم ہی شکوہ کیا کرو اے خلیل!

*****

بارہواں چراغ

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"كُلُّ مُعَاجَلٍ يَسْأَلُ الْإِنْظَارَ وَكُلُّ مُؤَجَّلٍ يَتَعَلَّلُ بِالتَّسْوِيفِ؛

جن کا وقت تمام ہو گیا [اور موت کے قریب ہیں] وہ مہلت مانگتے ہیں، اور جن کو مہلت دی گئی ہے وہ ٹاہ مٹول اور التوا سے کام لیتے ہیں"۔  (7)


ماہ مبارک رمضان کی بارہویں دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ زَيِّنِّى فِيهِ بِالسِّتْرِ وَالْعَفافِ، وَاسْتُرْنِى فِيهِ بِلِباسِ الْقُنُوعِ وَالْكَفافِ، وَاحْمِلْنِى فِيهِ عَلَى الْعَدْلِ وَالْإِنْصافِ، وَآمِنِّى فِيهِ مِنْ كُلِّ مَا أَخافُ، بِعِصْمَتِكَ يَا عِصْمَةَ الْخائِفِينَ؛

اے معبود! مجھے اس مہینے میں پردہ داری اور پاکدامنی سے زینت عطا فرما، اور مجھے کفایت شعاری اور زندگی میں اندازہ رکھنے کا لباس پہنا دے، اور مجھے اس میں عدل و انصاف پر آمادہ کردے، اور مجھے ہر اس چیز سے محفوظ رکھ جس سے میں خائف ہوتا ہوں، اپنی عصمت و حفاظت کے صدقے اے خائفین کی حفاظت کرنے والے"۔

*****


1۔ سورہ بقرہ، آیت 45۔

2۔ خشوع یعنی ہیبتِ رب کے سامنے عجز و انکسار اور جھکاؤ۔

3۔ حسن ابن شعبۃ الحرّانی، تُحَفُ العقول، ص379۔

4۔ رضا مختاری، سیمای فرزانگان، چاپ چهاردهم، 1377 ش، ص381۔

5۔ سورہ بقرہ، آیات 155 تا 157۔

6۔ شیخ صدوق، علل الشرائع، ص498۔

7۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 285۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110