اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
پیر

11 مارچ 2024

4:50:50 AM
1443534

خدا کا میثاق اور بنی اسرائیلی بہانے

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپر کوہ طور کو بلند کیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے ہاتھ میں لو اور جوکچھ اس میں ہے اسے یادرکھو ، شاید اس طرح تم بچ سکو"۔ (بقرہ - 63)

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

1۔ خدائے حکیم قرآن کریم توریت کے نزول ـ اور بنی اسرائیل سے اس کی عدم خلاف ورزی کا عہد محکم لینے ـ کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: "وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ؛ اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپر کوہ طور کو بلند کیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے ہاتھ میں لو اور جوکچھ اس میں ہے اسے یادرکھو ، شاید اس طرح تم بچ سکو"۔ (بقرہ - 63) یعنی تین جملوں میں، ابتدائی طور پر فرماتا ہے ہم نے ان سے اہم میثاق لیا، پھر فرمایا: ہم کوہ طور کو ان کے سروں پر لے آئے اور پھر فرمایا: جو کچھ ہم نے تمہیں دیا دیا، اسے مضبوطی سے تھام لو۔

2۔ مطلب یہ نہیں ہے کہ توریت کو مضبوطی سے تھام لو، اور اسے اپنے سے چپکا کے رکھو اور اسے چوم لو، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اسے سیکھ لو، یاد رکھو اور اس پر عمل کرو۔ یہ سب کرو گے تو تمہارے لئے ایک ماحول پیدا ہوگا کہ تم تقوی اختیار کر سکو اور صحیح راستے پر گامزن رہو اور نجات حاصل کرو اور سعادت حاصل کرو۔

3۔ اس آیت کریمہ میں اللہ کا ارشاد ہے: "ہم نے تمہارے اوپر کوہ طور کو بلند کیا"، نیز سورہ اعراف میں دوسری عبارت سے، ارشاد فرماتا ہے: "وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ؛ اور جب ہم نے پہاڑ جڑ سے اکھاڑ کر بلند کیا ان پر جیسے کہ وہ ایک سائبان ہے اور انہیں گمان ہوا کہ وہ ان پر گراہی چاہتا ہے کہ لو اسے جو ہم نے تمہیں دیا مضبوطی کے ساتھ اور یاد رکھنا اسے جو اس میں ہے، شاید تم بچاؤ کا سامان کر لو"۔ (اعراف - 171)

جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں آیت کا دوسرا حصہ پچھلی آیت کی طرح ہے لیکن وہاں فرمایا "رفعنا" اور یہاں فرمایا: "نتقنا"

4۔ "رفع" یعنی اوپر لے جانا اور کسی چیز کو اونچی جگہ پر قرار دادن اور نیچے سے اوپر لے جانا؛ لیکن "نتق" کے معنی میں ایک اضافی عنصر ہے، اور یہ اصطلاح کیل کے لئے کام آتی ہے جسے کسی جگہ ٹھونک دیا گیا ہو اور اسے اکھاڑنے کے لئے اسی دو سمتوں میں ہلایا جاتا ہے اور پھر اسے اکھاڑ دیتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں۔

5۔ چنانچہ "نتقنا" یعنی اسے کہیں ٹھونک دیا گیا تھا، [ایک جگہ ثابت و مستقر تھا کوہ طور] ہم نے اسے متزلزل کیا، اپنی جگہ سے اکھاڑ دیا اور اوپر لے گئے اور پھر مزید فرمایا: جب ہم پہاڑ کو اوپر لے گئے تو وہ ایک سائبان (Canopy) کی طرح بند گیا۔ یہ پہاڑ اس قدر ان کے سروں کے اوپر محسوس اور مشہود تھا کہ وہ ڈر گئے کہ پہاڑ ان کے اوپر آ گرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ 

۔۔۔۔۔۔۔

110