اہل بیت(ع) نیوز
ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق رای الیوم نے لکھا کہ جمعہ [8/3/2024] کو حماس کی فوجی
شاخ عزالدین قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کے پیغام میں عربی اور اسلامی ادب میں
ـ مشہور شاعر عبداللہ بن مبنارک ـ کے معروف قصیدے کے کچھ اشعار، بہت اہمیت کے حامل
ہیں:
يا عابد الحرمين لو أبصرتنا
لعلمت أنك في العبادة تلعب
من كان يخضب خدده بدموعه
فنحورنا بدمائنا تتخضّب
اے حرمین کے عابد! اگر تو ہمارے اوپر ایک نظر ڈال دے تو دیکھ لے گا
کہ تو نے عبادت کو کھلونا بنا رکھا ہے،
اگر کچھ لوگ اپنے آنسوؤں سے اپنے گالوں کو تر کر دیتے ہیں
ہمارے گریباں خون سے رنگین ہو رہے ہیں
ابو عبیدہ نے کیوں اور کس مناسبت سے اس قصیدے کو منتخب کیا ہے؟
یہ عبداللہ بن مبارک کا قصیدہ ہے جو انھوں نے اہل سنت کے عالم "فضیل بن عیاض" سے مخاطب ہو کر کہا ہے۔ فضیل بن عیاض حرمین شریفین میں اعتکاف کی وجہ سے "عابد الحرمین" کے عنوان سے مشہور ہو گیا ہے۔
شاعر نے اس قصیدے میں عابد الحرمین (فضیل بن عباس) سے کہتے ہیں کہ آؤ محاذ جنگ میں حاضر ہو جاؤ اور مسلمانوں کے دوش بدوش لڑو۔
فضیل نے جب یہ قصیدہ پڑھا تو روئے اور کہا: ابو عبدالرحمٰن (شاعر) حق بجانب ہیں"۔ کہا جاتا ہے کہ فضیل بن عیاض اپنے زمانے کے متقی ترین افراد میں سے تھے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ابو عبیدہ نے یہ پیغام امت مسلمہ کے نام جاری کیا ہے اور مسلمانوں سے درخواست کی کہ فلسطینی مستضعفین کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہو جائیں۔
مراکشی مفکر "عبد الجلیل ہنوش" نے ذیل کی عبارت کو ابو عبیدہ کے پیغام سے منتخب کیا ہے اور اس کو ان کی خطابت کا مرقع گردانا ہے:
اے اللہ کے بندو، اور اے راہ عبادت کے برگزیدہ لوگو
خداوند متعال نے مقدر فرمایا ہے کہ
اس زمانے میں جبکہ جوانمردوں کی شدید قلت ہے
وہ اپنے خون سے عاجزی، بے بسی اور کمزوری کا دھبہ امت مسلمہ کے دامن سے دھو ڈالیں
لبیک یا اقصیٰ
ادہم شرقاوی نامی صارف نے ابو عبیدہ کے پیغام کو سعادت، شجاعت، طاقت اور خود اعتمادی کا ایک چھوٹا سا چشمہ قرار دیا ہے۔
عادل ابو المعاطی پاشا نامی صارف نے ابو عبیدہ سے مخاط ہو کر کہا ہے: جن لوگوں کو آپ کا پیغام سننا اور پڑھنا چاہئے، وہ اس وقت الاہلی اور الزمالک نامی فٹ بال ٹیموں کا میچ دیکھنے میں مصروف ہیں؛ آپ کس سے بات کر رہے ہیں؟ ۔۔۔ اے غزہ، اللہ ہی تیری فریاد سن لے۔ یہ پیغام شاید وداع اور اتمام حجت کے لئے ہے!!
علا عرفان نامی صارف نے لکھا: یہودی - اسرائیلی مؤرخ پروفیسر ایلان پاپے (Ilan Pappé) نے دو روز قبل "صہہیونی پراجیکٹ" کے بارے میں کہا: صہیونیت سات اکتوبر 2023ع کو [طوفان الاقصی آپریشن کے بعد] طبی موت (Clinical death) سے دوچار ہو چکی ہے اور اسی بنا پر غاصب ریاست غزہ میں جنونی انداز میں غیر معمولی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
علا عرفان نے مزید لکھا: یہ ایام صہیونی ریاست کی تاریخ کے تاریک ترین ایام ہیں اور جو کچھ مقاومت نے کر دکھا ہے، وہ قابل قدر ہے گوکہ ہم میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں توقع ہے کہ حماس معافی مانگے!
ابو فروہ نامی صارف نے لکھا: حماس نے 75 سالہ قبضے اور غصب کا جواب ایک تاریخی کاروائی "طوفان الاقصیٰ" کرکے دیا۔ حماس جیت گئی القسام بریگیڈز جیت گئے۔ اور صہیونیت اور صہیونی ریاست اور ساتھ ہی مغربی تہذیب اور مسلمان صہیونی، سب ہار گئے اخلاقی میدان میں بھی، غیرت کے میدان میں بھی، تہذیب و تمدن کے میدان میں بھی اور عقیدے کے میدان میں بھی۔ حماس جیت گئی اور فلسطین جیت گیا، عرب اور مسلمان ممالک ہار گئے۔ جنگ کا نتیجہ جو بھی اسرائیل پھر اسرائیل نہیں بن سکے گا، جبکہ غزہ لاکھوں مجاہدین کو جنم دے گا اور غزآویوں کا خون رائیگان نہں جائے گا۔ جن مسلم قوتوں نے آپ [فلسطینیوں] کی حمایت کی لبنان سے، یمن سے عراق سے اور ایران سے، اللہ ان کا بھلا کرے اور انہیں کامیابی عطا فرمائے اور ان کے دشمن کو ذلیل کرے، کاش مسلم ممالک مقاومت کے شیعہ مجاہدین کی پیروی کرنے کے قابل ہوتے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110