اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

7 مارچ 2024

6:07:41 PM
1442902

طوفان الاقصی؛

ہم نے غزہ کی حمایت کے لئے 96 کاروائیاں سرانجام دی ہیں اور 61 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔۔۔ سید عبدالملک الحوثی

یمنی مقاومت کے سربراہ نے کہا: غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے سلسلے میں امریکی ـ اسرائیلی جرائم عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے انجام پا رہے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق انصار اللہ یمن کے سیکریٹری جنرل اور انقلاب یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے آج [بروز جمعرات، 7 مارچ 2024ع‍ کو] اپنیب براہر راستی ٹیلی وژن خطاب میں کہا:

غزہ پٹی میں ملت فلسطین کے خلاف اسرائیل اور امریکی کی جارحانہ جنگ چھٹے مہینے میں داخل ہو چکی ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے جو کہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

اسرائیلی دشمن نے فلسطینیوں کو بھوکا رکھنے کی پالیسی کو غزہ کے عوام کے قتل عام کا اوزار بنایا ہے، اور دنیا یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ آج غزہ میں ہر 24 گھنٹوں میں سات مرتبہ فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔

صہیونی دشمن حتی کہ ان فلسطینی مچھیروں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے جو فلسطینی عوام کو بھوک سے نجات دلانے کی غرض سے جان کا خطرہ مول لیتے ہیں اور سمندر میں کود جاتے ہیں، لیکن دشمن وسیع پیمانے پر قتل، ویرانی اور غزہ کے خلاف بھوک کی جنگ مسلط کرکے بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا ہے۔

صہیونی ریاست اپنے قیدیوں کو بازیاب نہیں کرا سکا ہے اور مقاومت کے مجاہدین کو بھی شکست نہیں دے سکا ہے، یہی نہیں بلکہ دشمن کے فوجی جب مقاومت کے مجاہدین کے سامنے آتے ہیں تو حوصلہ ہار جاتے ہیں اور بری طرح ہزیمت اٹھاتے ہیں۔

صہیونی دشمن کو میدان جنگ میں ہی نہیں ہارا بلکہ غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے اخراجات اس کی معیشت پر ناقابل برداشت بوجھ بنے ہوئے ہیں۔

مسلمانوں کی طرف سے بے حسی انتہا پر ہے جبکہ کولمبیا، وینزویلا اور جنوبی افریقہ نے صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے ہیں، چنانچہ عرب ممالک پر فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ 

جن عرب ممالک نے صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات بحال کیے، انہوں نے دشمن کے اثر و نفوذ کے لئے ماحول بنایا، اور اثر و نفوذ کا ایک راستہ "دشمن کے افراد کو شہریت دینے" سے عبارت ہے۔

غاصب اسرائیلی ریاست نے گذشتہ 75 برسوں میں ثابت کرکے دکھایا ہے کہ وہ خطے کے ممالک کے ساتھ مصالحت کا ارادہ نہیں رکھتی۔

لبنان سے حزب اللہ کا محاذ دشمن کے ساتھ پوری طاقت سے لڑ رہا ہے۔ حزب اللہ کا محاذ صہیونی ریاست کے مقابلے میں فلسطینی عوام کا انتہائی طاقتور حامی ہے۔ عراقی مقاومت کے محاذ نے اسرائیلی دشمن پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے، چنانچہ جن اقوام کے پاس اقدام کرنے کی فرصت ہے لیکن انہوں نے ابھی تک اقدام نہیں کیا ہے، ان پر حزب اللہ اور عراق سے کہیں زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

اسرائیلی دشمن نے اپنی شکست کے ازالے اور حتمی کامیابی کے حصول کے لئے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا سہارا لیا ہے، کچھ ممالک کی طرف سے اسرائیلی دشمن کے اقدامات کی مذمت، اور ان کے اقدامات کی ناپسندیدگی ظاہر کرنا کافی نہیں ہے بلکہ جنگ کے خاتمے کے لئے شفاف عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

بلا شبہ اسرائیل تمام اقوام کے لئے خطرہ ہے۔ اسرائیلی دشمن خطے میں کسی بھی ملک اور قوم کے ساتھ حقیقی صلح کا ارادہ نہیں رکھتا، اگر فلسطین اور لبنان میں مقاومت نہ ہوتی تو اسرائیلی دشمن ہماری ملت [یعنی عرب اقوام] کو بھاری نقصانات پہنچا سکتا تھا۔

حزب اللہ کا محاذ پوری قوت سے صہیونی دشمن کے خلاف اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور دشمن کے مقابلے میں ان کاروائیوں کے اثرات ناقابل انکار ہیں، ہمیں امید ہے کہ عراق میں اسلامی مقاومت کی طرف سے اسرائیلی دشمن کے خلاف اقدامات میں مزید شدت آ جائے۔

ہم نے طوفان الاقصی سے لے کر اب تک ـ غزہ کے عوام کی حمایت کی غرض سے ـ 96 بڑی کاروائیاں کی ہیں، اور 61 بحری جہازوں کو تباہ کیا ہے، اسرائیل کی طرف جانے والے جہازوں کو روک لیا ہے اور انہیں زبردست اقتصادی نقصانات پہنچائے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110