اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

5 مارچ 2024

2:39:42 PM
1442398

طوفان الاقصی؛

ویڈیو | فلسطینی اینکر نے ہوش ٹھکانے لگا دیئے فرقہ پرستوں کے / فرقہ پرست صہیونی غاصبوں کی خدمت کر رہے ہیں۔۔۔ اینکر الحوار چینل

اس ویڈیو میں برطانیہ میں بیٹھے ایک شخص "ایمن" نے غزہ کے حوالے سے مقاومت اسلامی کو فرقوں میں بانٹنے کی ناکام کوشش کی تو الحوار چینل کے اینکر (صالح) نے اس کے ہوش ٹھکانے لگا دیئے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ

ایمن نامی شخص فلسطینی چینل الحوار کے اینکر "صالح" کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے برطانیہ کو صہیونی محاذ سے نکال کر، بولا:

یہ ایک امریکی - اسرائیلی - فرانسیسی نمائش ہے۔

ہمیں اور فلسطینی مقاومت کو حوثیوں اور لبنان میں ایرانی حزب (حزب اللہ) کے نمائشی اقدامات کی ضرورت نہیں جو پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو دشنام دیتے ہیں(!) اور ۔۔۔

اینکر: نہیں نہیں! سنو میرے پیارے! تو اس منطق سے صہیونیوں کے مقاصد کی خدمت کر رہے ہیں، باوجود اس کے میں تیرے لئے احترام کا قائل ہوں۔ اس فرقہ پرستی کو چھوڑ دے! کیونکہ غاصب ریاست اسی کو چاہتا ہے! دشمن وہی کچھ چاہتا ہے جو اس نے خود ہی بویا ہے، تاکہ محاذ مقاومت میں دراڑیں ڈال سکے۔

یہ ہمارے ان بھائیوں کے مفاد میں نہیں ہے جنہیں غزہ میں ذبح کیا جا رہا ہے، ٹی وی چینلوں سے ان مسائل کے بارے میں اور صہیونی اہداف کے حصول کے ایجنڈوں پر عمل کرنے کی کوشش مت کرنا۔

یہاں رائے دینا بالکل آزاد ہے لیکن اس رائے کو امت کی رائے کے مطابق اور اس کے مفادات کے مطابق ہونا چاہئے۔ کچھ بولنا ہو تو بول دے!

ایمن: آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، لیکن میرا پیغام ناظرین تک پہنج گیا!

اینکر: میں بھی شکریہ ادا کرتا ہو۔ لیکن کوئی بھی تیرے اس پیغام کو قبول نہیں کرتا کیونکہ مذہبی فرقہ پرستی کے بارے میں بولنا امت اسلامی کے مفاد میں نہیں ہے۔ جی ہاں! ہر ملک کا اپنا حساب و کتاب ہے، ہر ملک کے اپنے تحفظات ہیں، اور اپنی عوامی بنیادیں ہیں۔ حزب اللہ فلسطینی مقاومت سے مختلف ہے لیکن معرکہ ایک ہی ہے۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ سب ایک ہی معرکے میں مصروف ہیں اور حزب اللہ بھی مٹھی بند کرکے ایک طرف بیٹھ سکتی تھی۔ لیکن حزب اللہ نے دوسرے عربوں کی طرح عمل نہیں کیا جو ٹیلی وژن اسکرین کے سامنے تکیہ لگائے پلاؤ اور دوسری بیرونی اور اندرونی اشیاء کے مزے لوٹ رہے ہیں،

اسی اثناء میں عزام نامی ناظر نے رابطہ کرکے کہا: سلام کرتا ہوں آپ کو اور آپ کے ناظرین کو۔

اینکر: خوش آمدید

عزام: کچھ لوگ شام میں حزب اللہ کی موجودگی کو نہیں بھلانا چاہتے۔ [جہاں اس نے تکفیریوں اور فرقہ پرستوں کو لگام دی]۔

[میں ان سے کہتا ہوں:] ٹھیک ہے اگر تم یہی کچھ ہو، تو شام پر مسلط فرانسیسی اور برطانوی استعمار کو کیوں بھول گئے ہو؟ ان داستانوں کو بھول جاؤ۔ دیکھو یہ ملت [اور حزب اللہ] زمین پر حقیقی دنیا میں لڑ رہی ہے، شہیدوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہے۔ یا تو آکر حمایت کرو یا کچھ بھی مت بولو اور بہتر یہی ہے۔ حزب اللہ اور یمنی شہیدوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔

خدائے عظیم کی قسم! یمنی اصل عرب ہیں اور خدا کی قسم! شرف یمن میں ہے، ہم ان پر فخر کرتے ہیں۔ یمنیوں کے پاس مال و دولت نہیں ہے لیکن وہ غزہ کی خاطر اور فلسطینی عوام کی خاطر ہر روز مارے جاتے ہیں، اور میدان میں اتر گئے ہیں۔

لبنان کے عوام اور حزب اللہ کا بھی یہی حال ہے، میں نے اس سے پہلے بھی کہا میرے بھائی صالح: جس وقت کہا گیا کہ حزب اللہ کا اسلحہ چھین لینا چاہئے، اگر ایسا ہوتا تو خدا کی قسم اسرائیلی آج پورے لبنان پر قبضہ کرتے۔

[عزام ہی کی ایک ویڈیو]

مسلہ ہمارے اپنے بیچ ہے۔ خدائے متعال ہمیں برے دوست کے شر سے بچائے ورنہ دشمن کا تو ہم خود ہی مقابلہ کریں گے۔ بھائی جان! یہاں ان عربوں میں سے کچھ ہیں جو صرف پیٹھ میں خنجر گھونپتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔

110