اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

25 فروری 2024

12:31:11 PM
1440198

کیا ایسی کوئی کتاب ہے جس میں 313 صحابیوں کا نام و نشان اور ان کے مسکن کا پتہ ثبت کیا گیا ہو؛ کتاب اور اس کے مؤلف کا نام کیا ہے؟

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

سوال یہ ہے کہ ایسی کوئی کتاب ہے جس میں 313 صحابیوں کا نام و نشان اور ان کے مسکن کا پتہ ثبت کیا گیا ہو؛ کتاب اور اس کے مؤلف کا نام کیا ہے؟

جواب یہ ہے کہ حضرت مہدی (عج) کے اصحاب کو دو "عام" اور "خاص" گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

آپ (عج) کے عام اصحاب وہ عام لوگ ہیں جو ظہور کے زمانے میں آپ (عج) کا ساتھ دیں گے اور آپ (عج) کے احکامات کے نفاذ میں جان کی بازی لگائیں گے۔

اسلامی تعلیمات میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ خدائے بزرگ و برتر سے التجاء کریں کہ انہیں امام زمانہ (عج) کے اصحاب و انصار میں قرار دے۔

امام صادق (ع) فرماتے ہیں: جو بھی چالیس روز وقت سحر اللہ کی بارگاہ میں دعائے عہد پڑھے، ہمارے قائم کے اصحاب و انصار میں سے ہوگا؛ اور اگر امام (عج) کے ظہور سے قبل دنیا سے چلا جائے تو خداوند متعال اس کو (امام زمانہ (ع) کی مدد کے لئے) قبر سے اٹھائے گا۔ (1)

تاہم امام مہدی (عج) کے خاص اصحاب بہت ہی خاص اور ممتاز افراد ہیں جن کی مدد سے امام (عج) دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ ان افراد کی فضیلت میں بھی متنوع احادیث وارد ہوئی ہیں۔

امیر المؤمنین (ع) کے خطبۃالبیان میں ان افراد کے نام، ان کا نسب اور مقام سکونت بیان کیا گیا ہے۔ (2)

گوکہ امام (عج) کے اصحاب کا نام و نشان جاننے سے حقائق کو سمجھنے میں ممدد ملتی ہے لیکن اس بارے میں احادیث کو بآسانی قبول نہيں کیا جاسکتا کیونکہ یہ حدیثیں بہت محدود منابع میں نقل ہوئی ہیں اور علمائے حدیث یقین آور اور اطمینان بخش نقطے تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ چنانچہ امام معصوم (ع) سے اس قسم کی حدیث کا صدور، احتمالی ہے؛ اور اس قسم کے مسائل میں ـ جن سے بد سیرت لوگ ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں ـ کمزور سند سے وارد ہونے والی حدیثوں پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔

دوسری بات یہ ہے کہ مذکورہ روایت مختلف اسناد سے وارد ہوئی ہے اور اس کا مضمون بھی مختلف جہتوں سے مضطرب، غیرثابت اور متفاوت ہے؛ مثلا ایک سند سے امام باقر اور امام صادق (ع) نے قم سے امام (عج) کے اصحاب کی تعداد 12 بیان کی ہے (3) اور دوسری سند میں مسند سیدہ فاطمہ (س) سے منقولہ حدیث میں قم سے امام (عج) کے اصحاب کی تعداد 18 بتائی گئی ہے۔ (4) اور تیسری سند میں خطبۃالبیان سے منقول ہے کہ امام (عج) کا صرف ایک صحابی قم سے ہے۔ (5)

چنانچہ اس قسم کی احادیث کو قبول یا رد کرنے میں جلدبازی سے کام نہیں لینا چاہئے بلکہ اس کا علم امام معصوم (ع) کے حوالے کرنا چاہئے۔

یقینی امر ہے کہ حضرت مہدی (عج) ہدایت الہی کی روشنی میں لوگوں کو حقائق سے آگاہ کرتے ہیں اور جب مناسب ہوگا اس موضوع کو بھی لوگوں کے لئے آشکار کریں گے تا کہ علیل ذہنوں کے حامل افراد ان سے ناجائز فائدہ اٹھا کر لوگوں کو گمراہ نہ کرسکیں۔

مزید معلومات کے لئے رجوع کریں:

1۔ شيخ علي الحائري، الزام النّاصب، ج 2. ص 201۔

2۔ مير جهاني، نوائب الدهور، ج 2، ص 116۔

امام علی (ع) فرماتے ہیں: مہدی میری اولاد میں سے ہیں جو رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان ظاہر ہونگے، ابراہیم (ع) کی قمیص پہنے ہوئے، حُلۂ اسمعیل زیب تن کئے ہوئے، شیث بن آدم کے نعلین پہنے ہوئے ہیں اور ان کے وجود کا ثبوت رسول اللہ (ص) کا فرمان ہے کہ "عیسی بن مریم آسمان سے نازل ہوکر میرے خاندان کا ساتھ دیں گے"۔ (6)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ حسين فريدوني، امام مهدي ـ (عج) از ولادت تا ظهور، ترجمة، الامام المهدي من المهد الي اللّحد، سيد محمد كاظم قزويني ص 508، نشر آفاق۔

2۔ امام مهدي (عج) از ولادت تا ظهور، ص 497 - 505.

3۔ عماد زاده، زندگاني ولي عصر صاحب الزمان (عج)، ص 393.

4۔ وہی ماخذ، ص 394.

5۔ امام مهدي (عج) از ولادت تا ظهور، ص 503.

6۔ شيخ حرّ عاملي، اثبات الهداة، ص 7 ۔ معجم احادیث المهدي (عج) علی الکورانی ج 3 ص 121۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110