اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
جمعہ

23 فروری 2024

4:34:34 PM
1439823

فلسطینی اسیر "غزہ کے شیر" حمزہ ابو حلیمہ کون ہے؟

تازہ ترین خبروں کے مطابق برہنہ حالت میں جاری کی جانے والی تصویر میں نظر آنے والا فلسطینی نوجوان حمزہ ابو حلیمہ کچھ دن صہیونیوں کی گرفت میں رہنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے، تاہم وہ شدید صدمے میں ہے۔ کیونکہ اس کے والد اور اہلیہ کو شہید کر دیا گیا ہے۔ لہذا تاحال حمزہ نے کسی بھی میڈیا کے نمائندے سے اپنی گرفتاری اور حراست کے دوران پیش آنے والے واقعات کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر غاصب صہیونی فوج نے ایک فلسطین اسیر کی برہنہ حالت میں تصویر جاری کی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر موجود صارفین نے مختلف قسم کے جذبات کا اظہار کیا، ایک صارف نے کہا: "صہیونیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھانے کی کوشش کی اور آج فلسطینیوں کے ساتھ اسی طرز کا سلوک کر رہے ہیں"۔

بہرحال ابتداء میں معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ مظلوم نوجوان کون ہے؟

تصویر میں ایک فلسطین اسیر کو برہنہ حالت میں دکھایا گیا ہے جس کے سامنے ایک مسلح صہیونی فوجی کھڑا نظر آ رہا ہے۔ اس تصویر کے اندر کئی ایک کہانیاں پنہاں ہیں۔

پہلی بات یہ کہ غاصب صہیونی فوج جو کہ بری طرح شکست کھا رہی ہے، اس نے شاید دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ اسرائیل کی غاصب فوج طاقتور ہے اور یوں فلسطینی نوجوانوں کو قید کرکے اپنے تکبر اور خودنمائی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان تمام باتوں کے برعکس کسی کو یہ علم نہ ہوا کہ آخر یہ برہنہ فلسطینی اسیر کون ہے؟

بہت زیادہ تحقیق اور معلومات کے بعد یہ برہنہ فلسطینی قیدی دراصل حمزہ ابو حلیمہ ہے۔ حمزہ ابو حلیمہ کی گرفتاری کے اس دردناک واقعے اور اس کی برہنہ تصویر کی اشاعت کے حوالے سے گذشتہ دنوں حمزہ کے بھائی بلال ابو حلیمہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ غاصب صہیونی دشمن نے صرف میرے بھائی ہی کو گرفتار نہیں کیا بلکہ ہمارے والد ابو حلیمہ کو بھی شہید کر دیا؛ حالانکہ ہمارے والد سفید جھنڈا ہاتھ میں لئے باہر آئے، لیکن صہیونی فوجیوں نے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی اور وہ شہید ہو گئے۔ غاصب صہیونی درندوں کا ظلم یہیں رکا نہیں بلکہ انہوں نے میری بھاوج کو بھی قتل کیا اور ان کے دو بچے دو روز تک اپنی والدہ کی لاش پر بیٹھے روتے رہے۔

ہمارا پورا گھرانہ بھابھی اور والد کی المناک شہادت پر شدید صدمے میں مبتلا ہے۔ معصوم بچے بھی شدید صدمے کی کیفیت سے گذر رہے ہیں۔

بلال نے یہ درد بھری کہانی سناتے ہوئے حمزہ کہ بہادری کی طرف بھی اشارہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ جب غاصب صہیونی فوجی میرے بھائی حمزہ کو گرفتار کر رہے تھے تو انہوں نے حمزہ سے پوچھا کہ کیا تم ہم سے ڈرتے ہو؟حمزہ نے کہا "نہیں، میں تم سے کیوں ڈروں؟" غاصب صہیونی فوجیوں کی حمزہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت بھی سامنے آئی ہے، جس میں صہیونی فوجیوں نے حمزہ سے کہا کہ اگر تم حماس کے رکن ہو تو ہم تمہیں اور تمہارے بیوی بچوں کو مار دیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے مطابق حمزہ ابو حلیمہ کو کچھ دن صہیونیوں کی گرفت میں رہنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے، تاہم وہ شدید صدمے میں ہے؛ کیونکہ اس کے والد اور اہلیہ کو شہید کر دیا گیا ہے۔ لہذا تاحال حمزہ نے ذرآئع ابلاغ سے اپنی گرفتاری اور اور حراست کے دروان پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بات چیت نہیں کی ہے۔

غاصب صہیونی فوجیوں نے حمزہ ابو حلیمہ کی شائع ہونے والی تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں کس طرح سے زخمی حالت میں ایک کرسی پر ہاتھ اور پاؤ باندھ کر بٹھایا گیا ہے، جبکہ ایک صہیونی فوجی کو اس کے سامنے کھڑے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

سرزمین فلسطین پر ایسے کئی حمزہ موجود ہیں۔ ایسے ہی بہادر جوانوں میں ابراہیم نابلسی اور محمد الدرہ کے والد جمال الدرہ کا تذکرہ بھی شامل ہے۔

محمد الدرہ کو 12سال کی عمر میں غاصب صہیونیوں نے گولیوں سے چھلنی کیا تھا اور حال ہی میں محمد الدرہ کا بھائی بھی غاصب صہیونی فوجیوں کی دہشت گردی کا نشانہ بن کر اپنے والد جمال الدرہ کی آغوش میں دم توڑ گیا ہے۔ جمال الدرہ کی ہمت اور جرات کو سلام ہے کہ جس نے آج سے 20 بیس سال پہلے ایک فرزند کی قربانی پیش کی اور آج ایک مرتبہ پھر وطن کی حرمت و عزت کے لئے دوسرے فرزند کو قربانی کے لئے پیش کیا۔ جمال خود بھی بیس سال پہلے اپنے بیٹے کے ساتھ زخمی ہوئے تھےا اور صہیونی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل بھی رہے ہیں۔

المختصر فلسطین کی داستان دبائے نہ دبے گی۔ یہ شہیدوں کا خون ہے، جو ہر دور میں دنیا کو بیدار کر رہا ہے۔ آج پورے یورپ اور مغربی دنیا میں عوام فلسطینی جوانوں کی پائیدار مزاحمت کی وجہ سے بیدار ہوچکی ہے۔ آج دنیا کے معیار پر غزہ سب سے پہلے نمبر پر آچکا ہے۔ یہ قربانیاں کبھی بھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ چاہے حمزہ ہو یا اس کے والد یا اس کی اہلیہ کی قربانی ہو یا پھر جمال الدرہ کے بیٹوں کی شہادت یا پھر ابراہیم نابلسی جیسے جوانوں کی قربانیاں۔ یہ سب کچھ فلسطین کی آزادی اور غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی نابودی کی طرف بڑھتے ہوئے قدم ہیں، جن کو نہ تو امریکہ روک سکتا ہے اور نہ ہی اسرائیل۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: ڈاکٹر صابر ابو مریم

۔۔۔۔۔۔۔۔

110