اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
منگل

20 فروری 2024

12:02:11 PM
1439238

طوفان الاقصی؛

امریکہ اور برطانیہ کے خلاف حوثی مجاہدین کی مثالی استقامت

ہم عربوں اور مسلمانوں کیلئے انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ یمنی مجاہدین خون کا نذرانہ پیش کر کے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اقدامات بجا لاتے ہیں لیکن کچھ عرب [اور مسلم] ممالک یمنی مجاہدین کے اقدامات کو بے اثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی سرزمین سے اسرائیل کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حال ہی میں امریکہ کی وزارت خزانہ نے یمن کی حکومت اور عوام کی جانب سے غاصب صہیونی ریاست کے مقابلے میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت پر مبنی انسانی موقف کی خاطر ایک اور دشمنانہ اقدام انجام دیتے ہوئے انصاراللہ یمن کا نام ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے اور دو دن پہلے ایک بیان کے ذریعے انصاراللہ یمن کے خلاف پابندیاں لاگو کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے فوراً بعد یمن کے حوثی مجاہدین نے اس کا جواب ایک برطانوی تیل بردار جہاز کو میزائل حملوں کا نشانہ بنا کر دیا۔ یہ برطانوی جہاز اسرائیلی بندرگاہ حیفا کی جانب رواں دواں تھا۔ انصاراللہ یمن نے اس حملے کے بعد ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اپنے مظلوم اور بھوکے فلسطینی بھائیوں کی حمایت پر مبنی موقف سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جب تک یہ نسل کشی رک نہیں جاتی بدستور فوجی کاروائیاں انجام دیتے رہیں گے۔

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے جمعہ کے روز فلسطین کے حق میں سڑکوں پر نکلے لاکھوں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہم غزہ کی حمایت پر مبنی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جس قدر ہمیں درپیش چیلنجز اور نتائج سنگین ہوں گے ہم اسی قدر اپنے موقف پر جمے رہیں گے؛ بلا شبہ یہ موقف یمنی عوام کی اخلاقی اور ایمانی اقدار پر استوار ہے اور ہرگز اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جو ملک ہم پر جارحیت کرے گا اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔” ہم نے ایک یمنی ذمہ دار سے پوچھا کہ آپ کا امریکہ کی جانب سے انصاراللہ کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو وہ کہنے لگا: “امریکہ کا یہ اقدام اس قدر بے اہمیت ہے کہ ہم اپنا وقت اس کے بارے میں گفتگو کر کے ضائع نہیں کرنا چاہتے۔"

انھوں نے مزید کہا: "جیسا کہ امریکہ نے چند سال پہلے بھی یہ اقدام انجام دیا تھا اور ہم نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی۔ اس کے بعد امریکی حکومت خوف اور وحشت کے باعث اپنے اس فیصلے کو ختم کرنے پر مجبور ہو گئی تھی۔ امریکہ وہ ملک ہے جو غزہ کی پٹی میں نسل کشی جیسے جرم کا مرتکب ہو رہا ہے اور اس مجرمانہ اقدام میں اب تک 29 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ کے قریب عام فلسطینی شہری زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ یہ بذات خود امریکہ کی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شاید عرب اور اسلامی دنیا میں یمن وہ واحد ملک ہے جو قابض قوتوں کے خلاف ڈٹ گیا ہے اور غزہ کی حمایت میں مصروف ہے۔ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے اور اگلے دن صہیونی دشمن اور اس کے حامیوں کیلئے بڑے سرپرائز والے دن ہوں گے۔"

ادھر ایک ذمہ دار فلسطینی اہلکار نے اپنا نام ظاہر کئے بغیر یمنی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا: "یہ ممکن ہے یمنی عوام بعض اندرونی معاملات میں باہمی اختلاف رکھتے ہوں لیکن جب فلسطین کی بات آتی ہے اور فلسطینی عوام پر امریکی صہیونی جارحیت کی بات آتی ہے تو وہ اپنے تمام تر اندرونی اختلافات بھلا کر واحد موقف اختیار کرتے ہیں۔ یمنی قوم جو 8 سال سے زیادہ عرصے تک ایک تباہ کن اور خونریز جنگ کا شکار رہی ہے نہ تو امریکہ سے خوفزدہ ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے جنگی طیاروں اور جنگی بحری بیڑوں سے ڈرتی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کی ڈکشنری میں خوف نامی لفظ ہے ہی نہیں۔ اس وقت ہم بحیرہ عرب میں امریکہ اور برطانیہ کی سربراہی میں 8 ممالک کے جارح اتحاد کے خلاف یمنی قوم کی شجاعانہ استقامت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں"۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ کی جانب سے انصاراللہ یمن کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کا نتیجہ الٹا ہوگا۔ کیونکہ اس سے پہلے اس نسل پرستانہ فہرست میں جتنے بھی ممالک، گروہوں اور تنظیموں کا نام شامل کیا گیا تھا وہ اب اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں۔ مقاومت کے میدان میں انہوں نے فوجی اور اقتصادی لحاظ سے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ چار عشروں سے شدید امریکی پابندیوں کا شکار ہے اور وہ ہمارے اس مدعا کا بہترین ثبوت ہے۔ یمن بھی بے شک کامیابی سے ہمکنار ہو گا اور روز بروز مزید طاقتور ہوتا جائے گا۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو غزہ میں محاصرے کا شکار مظلوم فلسطینیوں کے خلاف اقدامات انجام دینے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ یمنیوں کی استقامت نے اب تک امریکہ سمیت مغربی طاقتوں کو سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔

ہم عربوں اور مسلمانوں کیلئے انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ یمنی مجاہدین خون کا نذرانہ پیش کر کے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اقدامات بجا لاتے ہیں لیکن کچھ عرب [اور مسلم] ممالک یمنی مجاہدین کے اقدامات کو بے اثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی سرزمین سے اسرائیل کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ ان عرب [اور مسلم] ممالک کا یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ وہ اخلاقی، قومی اور انسانی اقدار کے لحاظ سے یمنی قوم اور رہنماؤں سے کتنے مختلف ہیں جو شجاعانہ انداز سے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ امت مسلمہ میں یمن کے حوثی مجاہدین جیسے غیرت مند اور شجاع افراد موجود ہیں جنہیں امریکہ اور مغربی طاقتوں کا کوئی خوف نہیں اور وہ عرب حکمرانوں کی طرح صہیونی دشمن کے ظلم و ستم کے سامنے نہیں جھکے۔ بے شک وہ غزہ اور مغربی کنارے میں لبنان، عراق اور شام کی اسلامی مقاومتی افواج کے ہمراہ سب سے پہلے فتح کا جشن منانے والوں میں شامل ہوں گے۔ ان شاءاللہ

بقلم: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)

۔۔۔۔۔۔

110