اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

8 فروری 2024

12:26:12 PM
1436172

رہبر انقلاب اسلام نے ملکی حکام اور اعلی اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے غزہ کے تلخ واقعے اور مسلسل صہیونی جرائم کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: غزہ کی مصیبت نوع انسان کی مصیبت ہے اور اس سے ظاہر ہؤا ہے کہ موجودہ عالمی نظام باطل ناقابل دوام ہے اور یہ نظام ختم ہوجائے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے حضرت ختمی مرتبت محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے یوم بعثت کے مبارک موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام اور اسلامی ممالک کے سفراء اور نمائندوں نیز عوام کے مختلف طبقات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی بعثت اور آپ کی بیعت کو لبیک کہنا، دنیاوی اور اخروی سعادت اور نشوونما و ارتقاء کا سبب قرار دیا۔

آپ نے غزہ پر جاری صہیونی مظالم و جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غزہ کی مصیبت نوع انسان کی مصیبت ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ عالمی نظام باقل اور ناقابل دوام اور ختم ہو کر رہے گا۔

آپ نے عید مبعث کے مبارک موقع پر ملت ایران اور پوری دنیا کو مبارک باد دیتے ہوئے بعثت نبوی(ص) کو انسانی تاریخ کا مبارک ترین واقعہ قرار دیا اور فرمایا: پیغمبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی بعثت کے ساتھ، اللہ تعالی نے نوع انسانی کی دنیا اور اخروی سعادت کا مکمل اور آخری نسخہ دنیا والوں کو پیش کر دیا۔

آپ نے فرمایا: بعثت نبوی(ص) جاہلیت کے ظلمانی اور سراسر گمراہی اور انحراف، کے ماحول میں وقوع پذیر ہوئی جبکہ اس دن کی تمام بڑی تہذیبوں میں انحراف اور انحطاط کی نشانیاں ظاہر ہو چکی تھی، چنانچہ یہ واقعہ (بعث نبوی) ایک خارق العادہ اور غیر معمولی واقعہ تھا۔ بعثت کا الہی منصوبہ در حقیقت تنگ مادی دائرے میں محصور انسان کے لئے عالَمِ غیب سے رابطہ کرنے اور تعلق جوڑنے، یعنی ایمان، اور پھر خامیوں، نقائص، برائیوں، بدیوں اور باطل کے مٹانے کے ذریعے انسان کے تزکیے، کمال اور رشد و نمو کا راستہ کھولنے کے لئے تھا۔

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے تزکیہ کو تمام سیاسی، اقتصادی اور اجتماعی میدانوں میں فرد اور معاشرے کے معاملات سدھارنے اور ناانصافی اور طبقاتی فاصلوں کی نفی کی طرف ایک وسیع البنیاد قدم قرار دیا اور فرمایا: تزکیہ، انسان اور معاشرے کی تعلیم کے لئے ماحول سازی کرتا ہے تاکہ معاشرے کو علم و معرفت اور معنویت و روحانیت کے لحاظ سے مستعد اور طاقتور کرکے اسلام کی سطح کا انسان بنایا جا سکے۔

آپ نے قرآنی آیات کا حوالہ دے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی بعثت اور دعوت کو تمام زمانوں کے لئے جاری اور استمراری قرار دیا اور فرمایا: اسی وقت بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) ہماری تعلیم اور تزکیے کا اہتمام فرما رہے ہیں یعنی جس طرح کہ اُس دن لوگوں کو بتوں کی پرستش سے باز رہنے کی دعوت دیتے تھے، آج بھی وہی خطاب اور وہی دعوت جاری و ساری ہے۔

آپ نے نفس کے خلاف جدوجہد اور نفسانی خواہشات کے بتوں کو توڑنے کو دعوت نبوی(ص) پر لبیک کہنے کا ابتدائی قدم قرار دیا اور فرمایا: یہ جو، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دنیا کی اصلاح کے لئے، پہلے اپنے آپ اور معاشرے کی اصلاح کرو، بالکل درست ہے کیونکہ اگر ایک اصلاح شدہ نمونہ دنیا والوں کو دکھایا جائے تو دوسرے لوگے بھی اس نمونے اور اس مثالی کردار کی طرف راغب ہوتے ہیں۔

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے فرمایا: اسلامی انقلاب، پیغام بعثت اور امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کی دعوت پر ایرانی عوام کی طرف سے لبیک و اجابت کا عینی نمونہ ہے، جس کے بعد بھی ہمارے عوام نے اللہ کے فضل و توفیق سے صحیح راستے پر اپنا سفر جاری رکھا ہے اور جب تک کہ دعوت نبوی(ص) کی اجابت جاری رہے گی ترقی اور پیشرفت ـ جو صرف روحانی اور اخروی پیشرفت ہی نہیں ہے ـ جاری رہے گی اور اس راستے پر گامزن رہ کر دنیا اور اخروی حیات کا بہترین نمونہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آج کی دنیا میں ظلم اور حق کُشی کے رواج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس صورت حالت نجات اور دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی کی بہتری کا دارومدار دعوت نبوی کی اجابت اور نبوی(ص) تزکیے اور تعلیم سے فیضیابی پر ہے؛ ہماری ذمہ داری خود سازی [اور اصلاح نفس] اور ملکی انتظام کو اسلامی نمونے کے مطابق چلانے کا ثبوت فراہم کرنا ہے اور ہم اس سلسلے میں متعدد کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں۔

غزہ کے مصائب، بنی نوع انسان کے مصائب

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: غزہ پر مسلط کردہ مصیبت کا سلسلہ جاری ہے، یہ مصیبت پورے عالم اسلام ہی بلکہ پورے عالم انسانیت کے لئے مصیبت ہے اور ثابت کر رہی ہے کہ موجودہ عالمی نظام بالکل باطل ہے۔ آج امریکہ اور برطانیہ اور بہت سے یورپی ممالک اور ان کے پیچھے پیچھے چلنے والے جرائم پیشہ اور خون آلود صہیونیوں کے کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور یہیں سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ موجودہ عالمی نظام ایک باطل، ناکارہ اور ناقابل دوام نظام ہے اور ختم ہو کر رہے گا۔

آپ نے ہسپتالوں پر بمباری اور تقریبا 30000 غزاویوں کے قتل عام کو مغربی تہذیب و تمدن کی رسوائی کا موجب قرار دیا اور فرمایا: ان جرائم کے پیچھے امریکی پیسہ، ہتھیار اور سیاسی و سفارتی حمایت ہے اور جیسا کہ صہیونیوں نے بھی بارہا اعتراف کیا ہے کہ اگر امریکی اسلحہ نہ تو وہ اس جنگ کو ایک دن بھی جاری رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے۔ چنانچہ امریکی بھی اس تلخ واقعے کے مجرم اور ذمہ دار ہیں۔

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے فرمایا: غزہ کے بحران کا حل یہ ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں اور مغرب کے حامی ممالک اس جنگ سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ یقینا فلسطینی مجاہدین خود ہی میدان [جنگ] کا انتظام چلانے کی اہلیت رکھتے ہیں، جیسا کہ ان کی انتظامی صلاحیت ہی کی وجہ سے دشمن ان پر کوئی کاری ضرب لگانے سے عاجز رہا ہے۔

آپ نے زور دے کر کہا کہ حکومتوں کو چاہئے کہ صہیونی ریاست کو فراہم کی جانے والی سیاسی، ابلاغیاتی اور فوجی امداد کو بند کیا جائے اور غاصب صہیونی ریاست کو اشیائے صرف کی ترسیل بند کی جائے۔ اقوام و ملل کی ذمہ داری یہ ہے کہ اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اس عظیم ذمہ داری پر عمل درآمد کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110