اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
بدھ

10 جنوری 2024

1:29:34 PM
1428258

طوفان الاقصیٰ؛

غزہ عوامی طاقت کا عینی مصداق ہے / غزہ اور اس کے عوام نے امریکہ اور صہیونی ریاست کو بے بس کردیا۔۔۔ امام خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے 9 دسمبر شہر قم کے ہزاروں باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عوام کا ایک چھوٹے سے گروپ نے ایک چھوٹی سی زمین (غزہ) میں، صبر و استقامت کی طاقت سے، بلندبانگ دعوے کرنے والے امریکہ اور امریکہ سے لٹکی ہوئی صہیونی ریاست کو، بے بس کر دیا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے 9 جنوری 1978ع‍ کو، امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی قیادت میں، اسلامی انقلاب کی کامیابی پر منتج ہونے والے قمی عوام کے قیام کی سالگرہ پر، حسینیہ امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) میں، قم المقدسہ کے ہزاروں باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان شاء اللہ ملت ایران اور مسلم اقوام دشمنوں اور دنیا بھر کے شیاطین پر صبر و استقامت اور اللہ پر توکل کی فتح کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کریں گی۔

رہبر انقاب اسلامی امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے فرمایا:

غزہ کے سلسلے میں ہونے والی پیش گوئیاں یکے بعد دیگرے مکمل طور پر سچ ثابت ہو رہی ہیں۔ ابتداء ہی سے ـ خواہ یہاں، خواہ دنیا کے دوسرے علاقوں میں ـ روشن ضمیروں کی پیشین گوئی یہ تھی کہ اس مسئلے [اور تنازعے] میں جو فاتح ہوگا، وہ فلسطینی مقاومت ہے، اور جو شکست کھائے گا وہ خبیث اور ملعون صہیونی سیاست ہے، یہ پیشین گوئی آج سچی ثابت ہو رہی ہے، اور سب اس کو دیکھ رہے ہیں۔

صہیونی ریاست [امریکہ کی مدد سے] تین مہینوں سے مسلسل جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے؛ پہلی بات یہ ہے کہ یہ جرائم تاریخ میں ثبت ہو کر رہیں گے۔ حتیٰ اگر صہیونی ریاست زائل بھی ہو جائے، نیست و نابود بھی ہو جائے، اور اللہ کی مدد سے روئے زمین سے مٹ بھی جائے، ان جرائم کو بھلایا نہیں جا سکے گا۔ حتیٰ کہ ان جرائم کو اس [صہیونی کی نابودی کے] دن بھی نہیں بھلایا جا سکے گا۔ اس دن بھی کتابوں میں لکھا جائے گا کہ ایک زمانے میں ایک گروہ کو حکومت ملی اور انہوں نے اس انداز سے جرائم کا ارتکاب کیا، چند ہی ہفتوں میں ہزاروں بچوں اور عورتوں کو قتل کیا، یہ سب لکھا جائے گا اور نقل کیا جائے گا، اور بھلایا نہیں جائے گا۔ لوگ سب جان لیں گے کہ ان لوگوں کا صبر اور محاذ مقاومت کی استقامت نے اس ریاست کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔

دیکھئے، صہیونی ریاست نے تقریبا 100 دنوں سے جرائم کا ارتکاب کرنے کے باوجود اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کر سکی ہے۔ شکست کیا ہے؟ شکست یہی ہے۔ کہا ہم حماس کا خاتمہ کرتے ہیں، لیکن ایسا نہیں کر سکی؛ کہا ہم غزہ کے عوام [غزء سے] منتقل کریں گے، لیکن ایسا نہ کر سکی؛ کہا ہم مقاومت کے اقدامات کا راستہ روک لیں گے، لیکن ایسا نہ کر سکی۔

مقاومت زندہ، اور تازہ دم اور بالکل تیار ہے؛ اور وہ ریاست تھکی ماندہ، ذلیل اور پیشیمان ہے جس کے ماتھے پر "منسوخی" اور جرائم پیشگی کا ٹھپہ لگا ہؤا ہے؛ یہ وہ صورت حال آج کی حقیقت ہے۔

یہ عبرت ہے۔ اسی راستے پر آگے بڑھنا چاہئے: ظلم کے مقابلے میں، جبر اور منہ زوری کے مقابلے میں، استکبار کے مقابلے میں، غصب کے مقابلے میں، استقامت کی اسی راہ پر گامزن رہنا چاہئے۔ مقاومت کو ـ بدستور پوری قوت سے خود کو تحفظ کرنا چاہئے، اپنی تجدید [اور تشکیل نو] کرتے رہنا چاہئے، اور ہر وقت تیار رہے، اور دشمن کی چالوں سے غافل نہ رہے، اور بعون اللہ جہاں بھی ممکن ہو دشمن پر ضرب لگائے۔ اور ان شاء اللہ ایسا ہی ہوگا اور یہ دن ان شاء اللہ ضرور آن پہنچے گا اور ملت ایران، اور دوسری مسلم اقوام اور پوری دنیا میں با ایمان گروہ ـ دشمنوں، دشمنوں اور عالمی شیاطین پر استقامت، صبر اور اللہ پر توکل کے غلبے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110