اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

20 دسمبر 2023

7:23:19 PM
1422037

طوفان الاقصیٰ؛

طوفان الاقصیٰ اکیسویں صدی کا کامیاب ترین فوجی آپریشن / حزب اللہ نے حملہ کیا تو اسرائیل کا خاتمہ ہوگا۔۔۔ امریکی افسر

حماس نے اکتوبر 2023ع‍ میں طوفان الاقصیٰ آپریشن کرکے دنیا کو انگشت بدنداں کر دیا اور اس آپریشن کے توسط سے نہ صرف اسرائیل کو عظیم ترین نقصانات سے دوچار کر دیا بلکہ اس آپریشن کی خفیہ منصوبہ بندی اور منکشف ہونے کے بغیر انجام دہی، بھی قابل توجہ رہی حالانکہ اسرائیل نے افرادی قوت اور ٹیکنالوجی پر مبنی جاسوسی نظامات کے ذریعے پوری غوہ پٹی کو گھیرا ہؤا تھا، اس طرح کی حیرت انگیز اور ناگہانی کاروائی مقاصد کے حصول کے لئے حماس کی کامیابی کی اعلی سطح کو عیاں کر دیا / "یہودی ریاست" کا قیام مزید قابل قبول نہیں ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق امریکی مصنف، بین الاقوامی تعلقات کے تجزیہ کار، امریکی میرین کور کے سابق انٹیلی جنس افسر، اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن کے ہتھیاروں کے 62 سالہ سابق انسپکٹر اسکاٹ رٹر (William Scott Ritter)، جو طویل عرصے تک مغربی ایشیا میں تعینات رہے ہیں نے اپنی ویب سائٹ پر اپنے ہی تحریر کردہ مضمون میں لکھا:

حماس اس سے قبل ازیں اکتوبر میں ایک پیچیدہ اور جدید قسم کے آپریشن میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے اور جیسا کہ [صہیونی یا امریکی] کابینہ نے کہا ہے حماس کو مٹایا نہیں جا سکتا۔

اس کامیابی کی دلیل یہے ہے کہ حماس اسرائیل کی قبضہ گری کے خلاف مقاومت (مزاحمت) کی عملی اور اخلاقی علامت اور شعار (Symbol) بن گئی ہے۔

جس چیز نے مجھے حقیقتاً حیرت زدہ کر دیا وہ یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کی صورت حال بالکل نامناسب تھی اور اس کی کارکردگی بہت زیادہ نامناسب۔ میں اسرائیلی فوج کو قریب سے جانتا ہو اور اس کے بارے میں برسوں سے مطالعہ کر رہا ہوں۔ میں پوری طرح سمجھ گیا ہوں کہ اسرائیلی فوجیوں ـ بالخصوصی بری فوج میں جنگی سطح - ٹیکنالوجی پر غیر معقول حد تک بھروسہ کرنے میں بھی، اور اپنی فضائیہ کی صلاحیتوں پر مبالغہ آمیز اعتماد کرنے میں بھی ـ شدید تنزلی اور زوال کا شکار ہو چکی ہے۔

دوسری طرف سے میں اسرائیل کے جاسوسی اداروں پر پر میرا بھروسہ تھا۔ ان اداروں نے عشروں سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی مقاومت کی تنظیموں میں گھس کر اپنا جاسوسی نیٹ ورک ان کے اندر تک پھیلا دیا تھا اور اپنی صلاحیت کا ثبوت فراہم کر چکے تھے، اور یہ نیٹ ورک غزہ کی پٹی کے زیادہ تر واقعات کی کڑی نگرانی کر رہا تھا۔

ان اداروں کی شکست میرے لئے بہت زیادہ لرزہ خیز تھی، لیکن اس شکست سے بھی زیادہ لرزہ خیز 7 اکتوبر کو (طوفان الاقصیٰ کے بعد) اسرائیلی فوج کا فوری رد عمل تھا اور جو کچھ واقع ہؤا اس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ گوکہ اسرائیلی فوج میں کئی نمایاں اور تجربہ کار ٹیمیں موجود ہیں، لیکن باقی اسرائیل فوج اس سطح پر نہیں ہے۔

بلا شبہ گذشتہ اکتوبر میں حماس کا [طوفان الاقصیٰ] آپریشن موجودہ صدی کا کامیاب ترین فوجی آپریشن تھا۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کو 11 ستمبر 2001ع‍ کے واقعے سے تشبیہ دی اور دعویٰ کیا کہ القسام کے جنگجوؤں نے عورتوں پر اجتماعی زیادتی کی ہے، بچوں کے سر قلم کئے ہیں اور نہتے اسرائیلی شہریوں کو قتل کیا ہے، لیکن یہ سب جھوٹے الزامات ہیں۔

حماس کی کاروائی کے دوران اسرائیلیوں کا قاتل اسرائیلی فوج تھی

اسرائیلی دعوے واضح طور پر غلط اور گمراہ کن ہیں، اور طوفان الاقصیٰ کے دوران ایک تہائی اسرائیلی ہلاک شدگان کو اسرائیلی فوج، سیکورٹی اداروں اور پولیس کے افسروں اور سپاہیوں نے ہلاک کر دیا ہے۔ چنانچہ ماہ اکتوبر میں اسرائیلیوں کا قاتل نمبر-1 حماس یا فلسطینی تنظیمیں نہیں بلکہ اسرائیلی فوج ہے۔ یہاں تک کہ اسرائیلی کابینہ نے اپنے اس دعوے کو واپس لیا کہ حماس نے 40 اسرائیلی بچوں کے سر قلم کئے ہیں اور وہ ایک بھی اسرائیلی عورت پر جنسی زیادتی کا ایک بھی ثبوت نہیں پیش کر سکی۔

حال ہی میں ایک ویڈیو کلپ نشر ہوئی ہے جس کے مطابق اسرائیل کے آپاچی ہیلی کاپٹروں نے "حادثاتی طور پر" ان غیر فوجی اسرائیلیوں کو نشانہ بنایا ہے جو موقع سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جس سے اس بات کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی پائلٹ اپنے شہریوں اور حماس کے جنگجوؤں میں تمیز کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ [1]

فوجی اور غیر فوجی عینی شاہدین کے مطابق، جس چیز کو اسرائیلی حکومت "حماس کے ہاتھوں رعیم کا قتل عام" کا عنوان دے رہا ہے، وہ درست نہیں ہے، اور ان شاہدین نے تصدیق کی ہے کہ رعیم کے قصبے میں ہلاک ہونے والوں کی غالب اکثریت اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں کی فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنے ہیں۔

عینی شاہدوں کی رپورٹوں سے ثابت ہوتا ہے کہ حماس کے جنگجو اس کاروائی میں انتہائی منظم تھے، ان کے اقدامات فیصلہ کن تھے اور غیر فوجی قیدیوں کے ساتھ با ادب اور مہربان تھے۔

ایک یہودی ریاست کا قیام مزید قابل قبول نہیں ہے

ہم نے قدس شہر میں اسرائیلی نوجوانوں کو دیکھا جو فلسطینیوں کے خلاف زہر اگل رہے تھے، اور ان کے نعروں سے لگ رہا تھا کہ اسرائیل بہت تیزی سے ایک قوم کی تشکیل کے حوالے سے اپنا اخلاقی حق کھو رہا ہے۔

۔۔۔ رٹر نے X سماجی نیٹ ورک پر لکھا:

میں ماضی میں اسرائیل کے "حقِّ وجود" کی حمایت کرتا تھا، حتیٰ کہ میری رائے حکومتی پالیسیوں کے خلاف تھی، لیکن جس وقت سے یہودی ریاست منافرت (نفرت انگیزی) کی جدید تصویر پیش کر رہی ہے، اس ریاست کے امکان اور قانونی جواز پر سوال اٹھانا چاہئے۔

ایک مستقبل یہودی ریاست کا قیام، جسے موجودہ اسرائیلی کابینہ کی پالیسی سازی اور کارکردگی کے تحت قائم کیا جائے، مزید قابل قبول نہیں ہے۔

اگر حزب اللہ شمالی اسرائیل پر حملہ کرے تو اسرائیل کا حتمی خاتمہ ہوگا

یقینا حزب اللہ [مقبوضہ فلسطین کے] شمال میں اسرائیل کے لئے سنجیدہ خطرہ بن چکی ہے، وہ الجلیل جیسے تزویراتی علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؛ یعنی یہ کہ حزب اللہ ایک کردار افریں عنصر ہے جس کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہے۔

اگر حزب اللہ شمال کی طرف سے مداخلت کرے تو وہ حماس سے سات گنا زیادہ، اسرائیل پر فتح پا سکتی ہے اور اسرائیلی فوج کو شمال میں حتمی طور پر شکست دے سکتی ہے، یہاں تک کہ دنیا انگشت بدنداں رہ جائے گی کیونکہ اس نے کئی عشروں سے اس طرح کی جنگ کی تیاری کی ہے وہ اسرائیلیوں کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں اور علاقے کو بھی۔

اسکاٹ رٹر نے آخر میں کہا ہے: اسرائیل نے غزہ پر حملہ کرکے اپنی بہت سی فورسز کو آشکار کر دیا، جبکہ حزب اللہ کے پاس ایک لاکھ جنگجو ہیں جو شام میں داعش کے خلاف جنگ میں زیادہ طاقتور اور تجربہ کار بن چکے ہیں۔ یقین کیجئے سب سے بڑی حیرت انگیزی اسرائیل کے لئے حزب اللہ کی طرف سے ہوگی اور یہ شکست اسرائیل کے لئے صرف ایک فوجی شکست نہیں ہوگی بلکہ اسرائیل کا مکمل خاتمہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110