اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق اس سال 29 نومبر کو فلسطین میں ریفرینڈم کے بارے میں رہبر انقلاب کا اظہار خیال اتنا صریح اور واضح تھا کہ جس کی تفسیر و تاویل کی چنداں ضرورت نہیں ہے اور یہ اظہار خیال آپ کے سنہ 2000 کے موقف سے مختلف نہیں ہے؛ دیکھئے:
"راہ حل یہ کہ لبنان اور دوسرے ممالک میں فلسطینی مہاجرین [یا پناہ گزین] فلسطین واپس چلے جائیں۔ یہ کئی ملین فلسطینی جو فلسطین سے باہر رہ رہے ہیں، فلسطین پلٹ کر جائیں۔ فلسطین کے مقامی باشندے ـ خواہ مسلمان، خواہ عیسائی، خواہ یہودی ـ ریفرینڈم منعقد کریں اور فیصلہ کریں کس طرح کی ریاست کو حاکم بننا چاہئے۔ غالب اکثریت مسلمانوں کی ہے، کچھ یہودی اور عیسائی بھی فلسطین کے مقامی باشندے ہیں اور ان کے آباء و اجداد یہیں زندگی بسر کرتے رہے ہیں۔ جو حکومت نظام اس آبادی کو مطلوب ہو، اسی کو قائم کر دیں، اور پھر وہی نظام فیصلہ کریں کہ ان لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہئے جو گذشتہ 40، 45 یا 50 سال کے عرصے میں یہاں آئے ہیں، انہیں اسی سرزمین میں رکھ لیں، یا ان کے آبائی ممالک کو لوٹا دیں، یا پھر کسی خاص علاقے میں بسا دیں؛ یہ اس بحران کا حل ہے"۔ (20 اکتوبر 2000ع)
۔۔۔۔۔۔۔۔
110