اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

15 دسمبر 2023

3:49:24 PM
1420478

طوفان الاقصیٰ؛

آپ نے کبھی اپنے آپ سے پوچھا ہے کہ فلسطین کا بھی کوئی حق ہے؟ یہودی خاتون + ویڈیو

امریکی خاتون: میں ایک یہودی کے طور پر سمجھی ہوں کہ فلسطینیوں پرکیاکیامظالم ڈھائے جاتےرہےہیں! / میں 7 اکتوبر کے بعد ـ ابتداء میں ـ سوچتی تھی کہ کیا المناک اور بےرحمانہ واقعہ اسرائیل کے باشندوں اوریہودیوں کے لئے پیش آیا ہے۔ لیکن میں نے اس مسئلے کا موازنہ نہیں کیا تھا اور اب جبکہ 10 ہزار سے زائد فلسطینی قتل ہوئے ہیں، اب میں جانتی ہوں کہ صرف چھ دنوں میں جن بموں کو اسرائیل نے فلسطین کے خلاف استعمال کیا وہ ان تمام بموں سے کہیں زیادہ تھے جو امریکہ نے افغانستان پر عشروں کے قبضے کے دوران استعمال کیا تھا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ ذیل کی ویڈیو میں امریکی خاتون کہتی ہیں:

آپ نے کب اپنے آپ سے پوچھا کہ "کہ فلسطینیوں کا بھی کوئی حق ہے؟"

بہت دیر سے، میں نے یہ سوال بہت دیر سے، اپنے آپ سے پوچھا۔ میں ثقافتی [اور مذہبی] لحاظ سے ایک یہودی کے طور پر پروان چڑھی۔ میرے دوست اور آس پاس کے لوگ سب یہودی تھے۔ اس سے پہلے یہودی ہونا بہت اچھا تھا لیکن میں صہیونیت کے تصور سے حقیقتا ناواقف تھی۔ میرا خیال تھا کہ صہیونیت یہودیت ہی ہے۔

یہ تصور کہ یہودیوں کے لئے ایک محفوظ مقام کی ضرورت ہے، توقع سے دور نہیں تھا۔ فطری حق، جس کے بارے میں مجھے کوئی شک نہیں تھا۔ یہ کہ حکومت اسرائیل کے سفر کو آسان بنا دے اور وہ یہودیوں کے مادری وطن کا دورہ کریں، میرے لئے بہت عجیب نہیں تھا۔

یہودی معاشرہ بہت وسیع و عریض نہیں ہے۔ اور آپ اور اسرائیل میں رہنے والے شخص کے درمیان کوئی بڑا فاصلہ نہیں ہے، اور جب آپ ایک یہودی ہوں تو یہ سب کچھ موجود ہے۔ البتہ یہ بھی درست ہے کہ یہودی دنیا کے ہر دلعزیزترین لوگ نہیں ہے، ماضی سے اب تک ایسا ہی ہے، اور یہ سب میرے نزدیک بالکل منطقی تھا۔ لیکن میں دوسروں کے بارے میں نہیں سوچتی تھی جن کی نسلی بنیادوں پر قتل عام ہؤا تھا اور میری طرح ایک "قومی [نسلی] ریاست" سے محروم تھے۔

میں نہیں جانتی تھی کہ اسرائیل کے معرض وجود آنے کے لئے فلسطینیوں کو زور زبردستی اپنے گھروں سے جانا پڑا ہے۔

میں نہیں جانتی تھی کہ فلسطین پر قبضہ غیر قانونی تھا۔

میں نہیں جانتی تھی کہ اسرائیل نے فلسطین کے پانی کے ذخائر کے بڑے حصے کو اپنے کنٹرول میں لیا ہؤا ہے۔

میں نہیں جانتی تھی کہ یہ قبضہ 75 برسوں سے جاری ہے۔

میں نہیں جانتی تھی کہ فلسطینوں کو آمد و رفت کے لئے ناکوں سے گذرنا پڑتا ہے۔

میں نہیں جانتی تھی کہ فلسطینیوں کی معیشت کا 90 فیصد حصہ خیراتی امداد پر قائم ہے۔ اور یہ امداد دنیا کے لوگ اس لئے فلسطین کے دے رہے ہیں کہ اس پر قبضہ ہؤا ہے۔

میں نہیں جانتی تھی کہ ہزاروں فلسطینی مقدمے کے بغیر اسرائیل کے قیدخانوں میں بند ہیں، جن میں سینکڑوں بچے بھی شامل ہیں۔

میں نہیں جانتی تھی کہ اسرائیل کی فوج دنیا کی طاقتور ترین افواج میں سے ایک ہے اور دوسروں کو بھی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔

میرے خیال میں امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے مشرق وسطی کے مرکز میں "ایک مہمان کے طور پر" ایک حلیف اور اتحادی قرار دینا ـ جس کے باشندے یہودی ہیں ـ ایک دانشمندانہ حکمت عملی نہیں ہے۔ کیونکہ دنیا میں کوئی بھی ہمیں نہیں چاہتا تھا

میں سات اکتوبر 2023ع‍ کے بعد ـ ابتداء میں ـ سوچتی تھی کہ کیا المناک اور بے رحمانہ واقعہ اسرائیل کے باشندوں اور یہودیوں کے لئے پیش آیا ہے اور اب بھی اسی خیال پر قائم ہوں۔ لیکن میں نے اس مسئلے کا موازنہ نہیں کیا تھا اور اب جبکہ 10 ہزار سے زائد فلسطینی قتل ہوئے ہیں، اب میں جانتی ہوں کہ صرف چھ دنوں میں جن بموں کو اسرائیل نے فلسطین کے خلاف استعمال کیا وہ ان تمام بموں سے کہیں زیادہ تھے جو امریکہ نے افغانستان پر عشروں کے قبضے کے دوران استعمال کیا تھا۔

اب جبکہ تین ہفتے گذر گئے ہیں، میں نے حالات کو سنا اور سیکھا، کاش میں بہت پہلے پوچھ لیتی کہ "تو پھر فلسطین

"تو پھر فلسطین کا بھی کوئی حق ہے؟" 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110