اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

9 دسمبر 2023

1:08:37 PM
1418571

طوفان الاقصی؛

ویڈیو | ایک برطانوی بلاگر بھی اسرائیلی جرائم پر خاموش نہ رہ سکا

برطانوی بلاگر: اسرائیل نے غزہ میں ہزاروں گھروں کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے۔ اسرائیل غزہ میں اپنے جرائم پر اکتفا نہیں کرے گا بلکہ مغربی کنارے اور مشرق وسطی کے تمام ممالک کو بھی کھنڈر بنا دے گا!

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ

نوجوان برطانوی بلاگر کہتا ہے:

اسرائیل نے اس طرح غزہ کے ایک لاکھ گھروں اور عمارتوں کو مسمار کر دیا ہے۔

کیا آپ نے اس ویڈیو کو بھی تک دیکھا ہے؟ یہ ویڈیو اس عمارت کی ویرانی کی ویڈیو ہے جس میں ایک گھرانہ زندگی بسر کر رہا تھا۔

آپ نے اس ویڈیو کو دیکھا ہے؟

- الما، کون [ملبے کے نیچے] آپ کے ساتھ ہے؟

یہاں میری بہن، میرے بھائی اور والدین میرے ساتھ ہیں۔

یہ ایک بچی کی آواز ہے جو غزہ میں ایک عمارت کے ملبے تلے اپنے اہل خانہ کے ستھ دبی ہوئی تھی، لیکن یہ سب جان کی بازی ہار گئے، کیونکہ وہ ملبے سے باہر نہیں نکل سکے۔

اب یہ ویڈیو دیکھئے:

یہ صرف ان ایک لاکھ رہا‏ئشی عمارتوں میں سے کچھ عمارتیں ہیں جو صہیونی حملوں میں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

لیکن بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ "کوئی بات نہیں، حماس والے ان عمارتوں کے نیچے چھپے ہوئے تھے!"،

اب تک اسرائیل نے ایک لاکھ فلیٹوں کو کھنڈر بنایا ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ ان میں قتل ہونے والے 20000 افراد کا تعلق حماس کے اراکین ہونگے! چنانچہ یہ استدلال خودبخود نامعقول اور بے عقلی پر مبنی ہے۔ یہ وہ انسان ہیں جو ان ویڈیوز کو دیکھ کر بہانہ تراشی کرتے ہیں اور کہتے ہیں "تم غلطی پر ہو"، یا پھر کہتے ہیں: "آپ حماس والوں کی باتیں سن رہے ہو"، لیکن اگر آپ ان کو اس طرح کے شواہد اور دلائل دکھا دو، تو آخرکار یہی جواب دیتے ہیں کہ "وہ بہر حال، موت کے مستحق تھے!"۔

انھوں نے ہماری [یعنی اسرائیلیوں کی] رزمین کو چوری کر لیا تھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اس بات کو اہمیت نہیں دیتے کہ حماس کے افراد مارے جائیں یا نہیں! وہ درحقیقت تمام فلسطینیوں کے مرنے کے خواہاں ہیں۔ اور جب غزہ کے تمام فلسطینیوں کو مار دیں تو پھر وہ مغربی کنارے کی طرف بڑھیں گے، اور اس علاقے کو بھی مٹی اور خون سے مالامال کر دیں گے، وہی علاقہ جس کو وہ اسرائیل کا حصہ قرار دیتے ہیں اور بعدازاں پورے مشرق وسطی کی طرف جائیں گے۔

یہ میری ذاتی رائے نہیں ہے، وہ خود یہی کچھ کہتے ہیں۔ حتی سات اکتوبر [2023ع‍] سے پہلے، حالیہ ایک سال کے دوران 224 بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کیا گیا۔ سات اکتوبر [طوفان الاقصی] سے چند ہفتے قبل بنیامین نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایک نقشہ دکھایا جس پر صرف اسرائیل کا نام درج ہؤا تھا اور اس میں فلسطین کا نام تک بھی نہیں تھا۔ اسرائیل نے فلسطینیوں پر دباؤ بڑھایا کہ وہ جنوبی غزہ کی طرف چلے جائیں، جسے وہ اس سے پہلے پرامن علاقہ قرار دے چکے تھے، لیکن اب وہ غزہ والوں پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ وہ اس علاقے کے ترک کریں! اور یہ نہیں کہتا کہ وہ کہاں چلے جائیں؟!

صرف ایک جگہ ایسی ہے جہاں وہ جا سکتے ہیں اور مصر ہے۔ اسرائیل اعلانیہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کرتا ہے اور ان فلسطینیوں کو بے گھر کر رہا ہے جنہیں اس نے پانی، اشیائے خورد و نوش اور اشیائے ضرورت سے محروم کر دیا ہے۔

صرف گذشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی کی بمباری میں 1000 بے گناہ فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں! فلسطینی مقتولین کی تعداد 75 برسوں کی اسرائیلی تاریخ میں تمام تر اسرائیلی ہلاک شدگان سے زیادہ ہے۔ اس کے باوجود امریکہ نے اسرائیل کی امداد بند نہیں کی ہے اور یہ المیہ اس سے بھی بدتر ہو سکتا ہے، اور شاید ان ممالک کے رد عمل کا باعث ہو جائے جو پہلے ہی اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی نسل کُشی سے تنگ آ چکے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک نو عمر برطانوی لڑکا مسلم ممالک کے راہنماؤں، صدور، بادشاہوں اور سلاطین سے زیادہ بہتر انداز سے غزہ کی مظلومیت کی ترجمانی کر رہا ہے، جو یقینا بہت سوں کے لئے شرمناک ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110