اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

29 نومبر 2023

8:19:41 PM
1416088

طوفان الاقصیٰ؛

حماس کا مقصد صہیونیوں کو قتل کرنا یا قیدی بنانا نہیں تھا / اس نے اپنے تین اہم مقاصد کو حاصل کر لیا۔۔۔ سابق مصری سفیر + ویڈیو

غاصب اسرائیلی ریاست میں سابق مصری سفیر کا کہنا تھا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کی حقیقت اور نوعیت عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو قید کرنے اور دوسرے اعلان شدہ مقاصد سے کہیں بڑھ کر تھی اور اس کے اہداف و مقاصد فوجی معلومات، انٹیلی جنس معلومات کا حصول اور اسرائیلی فوج کے اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے سے عبارت تھے جو حاصل کئے گئے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ اسرائیل میں سابق مصری سفیر رفعت الانصاری نے دعویٰ کیا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے تین اہم مقاصد تھے جو کچھ یوں ہیں:  

پہلا مقصد یہ تھا کہ حماس کے مجاہدین "ایرث" نامی گذرگاہ اور اس علاقے میں شین بت (شاباک) کے جاسوسی اڈے میں داخل ہوجائیں۔ شاباک کے اس اڈے میں غزہ اور پورے فلسطین میں شاباک کے گماشتوں کی معومات محفوظ تھیں۔

شاباک کے دو انٹیلی جنس افسر گرفتار ہوئے جن کے پاس لیپ ٹاپ، کمپیوٹر اور کافی مقدار میں ڈی وی ڈیز، ڈسک، دستاویزات اور اسناد تھیں جو مذکورہ دو افسروں کے ہمراہ باہر چلی گئیں۔ اور صرف تین گھنٹوں میں ـ جبکہ کاروائی ساڑھے چھ بجے صبح شروع ہوئی تھی ـ یہ لوگ ساڑھ نو بجے غزہ میں تھے۔ اور میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ موساد اور شاباک کے تین دوہرے فلسطینی جاسوسوں کا سراغ لگایا گیا اور انہیں ہلاک کیا گیا۔

دوسرا اہم مقصد ـ جو انتہائی اہم ہے ـ اسرائیل کی 8200 جاسوسی یونٹ کے ہیڈکوارٹرز میں داخل ہونا تھا جو کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع ہؤا ہے اور اس کا مشن مصر، اردن، بحیرہ قلزم اور ایران کی جاسوسی کرنا ہے؛ اور اس کی حاصل کردہ معلومات کا تعلق ایران کے جوہری پروگرام سے بھی ہے۔ ان میں اسرائیلی اور ایرانی جاسوس شامل ہیں جو ایران کے اندر اس ملک کی جاسوسی کرتے ہیں۔ یہ معلومات بہت اہم اور حساس ہیں جنہیں شاباک کے دو گرفتار افسروں کے ہمراہ، حماس نے ضبط کیا اور طوفان الاقصیٰ کے پہلے دن ہی ساڑھے گیارہ بجے تک پہنچایا۔ لیکن جو کچھ اس مرحلے میں زیادہ اہم ہے یہ ہے کہ ان جاسوسوں اور معلومات، لیپ ٹاپس، کمپیوٹرز، سی ڈیز، میموری ڈسکوں وغیرہ کو فلسطین سے باہر بھجوایا گیا۔ نیز لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز کے نزدیک کچھ ملاقاتیں انجام کو پہنچی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں حماس اور حزب اللہ کے راہنماؤں اور ایران کے سپاہ پاسداران کے سینیئر افسران نے شرکت کی ہے۔

یہ وہ قیمت ہے جو اسرائیل کو دینا پڑی ہے، اور یہ وہ تاوان ہے جو اسرائیلیوں کو ادا کرنا پڑا ہے۔

 تیسرا بڑا مقصد نستریم فوجی اڈے پر قبضہ کرنا تھا اور یہ مقصد بھی حاصل ہؤا۔ یہ وہ چھاؤنی ہے جہاں اسرائیل کی مسلح افواج کے جنوبی پٹی کی کمانڈ واقع ہے۔

اس چھاؤنی میں ہنگامی صورت حال کے لئے غزہ کی پٹی سے متعلق مکمل معلومات موجود ہیں اور اس چھاؤنی سے  تمام سرورز (Servers) اور کمپیوٹرز کو ضبط کیا گیا۔

چنانچہ صبح ساڑھے چھ بجے سے شروع ہونے والی مذکورہ تین کاروائیاں صبح کے وقت تقریبا ساڑھے گیارہ بجے انجام کو پہنچا اور طوفان الاقصیٰ آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہؤا۔

البتہ اس اثناء میں حماس کو ایک اضافی انعام بھی ملا اور وہ یہ کہ حماس کے مجاہدین کو اس چھاؤنی میں کوئی اسرائیلی فوجی نہیں ملا، اور معلوم ہؤا کہ اسرائیل اور اس کے جاسوسی ادارے وقت کے لحاظ سے مکمل طور پر خواب غفلت میں تھے۔ اور اس کے بعد اسپیشل فورسز کی بیدار باش کی گھنٹی بجی، اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کاروائی کرنے والے تمام افراد کا تعلق صرف حماس سے نہیں تھا اور ان میں دوسری تحریکوں کے افراد اور بالخصوص اسلامی جہاد تحریک کے مجاہدین بھی شامل تھے۔

تو یہ نکتہ بہت اہم ہے، طوفان الاقصیٰ آپریشن کی حقیقت اور نوعیت عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو قید کرنے اور دوسرے اعلان شدہ مقاصد سے کہیں بڑھ کر تھی اور اس کے اہداف و مقاصد فوجی معلومات، انٹیلی جنس معلومات کا حصول اور اسرائیلی فوج کے اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے سے عبارت تھے جو حاصل کئے گئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ غاصب صہیونی ریاست میں مصر کے سابق سفیر رفعت الانصاری کے تجزیئے یا مبینہ خاص معلومات پر مبنی خیالات ہیں۔ اگر سچ بول رہے ہیں تو ان کی باتیں واقعی اہم ہیں اور اگر سچ نہیں بول رہے ہیں، تو جھوٹ کی ذمہ داری ان ہی پر عائد ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110