اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسکاٹ رٹر نے جمعرات کو پریس ٹی وی سے بات چیت کرتے
ہوئے کہا: "جو کچھ حماس نے کیا وہ اس سے کہیں زیادہ بڑا تھا جو لوگ سمجھتے ہیں"۔
انھوں نے طوفان الاقصٰی آپریشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا: یہ ایک شاندار آپریشن تھا۔
واضح رہے کہ غزہ میں مقیم مقاومتی تحریکوں حماس اور اسلامی جہاد نے 7 اکتوبر 2023ع اسرائیل کے ہاتھوں مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی اور فلسطینیوں کے خلاف جارحیتوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بڑی تعداد میں راکٹوں اور میزائلوں سے غاصب صہیونی ریاست کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
اس تاریخی فوجی کاروائی نے اسرائیلی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا، 1400 اسرائیلی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے۔ اس حملے کو 1973ع کی جنگ کے بعد اسرائیلی انٹیلی جنس کی سب سے بڑی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔
رٹر نے کہا: اسرائیلیوں نے سنہ 2014ع کے بعد اور پھر سنہ 2020ع کے بعد غزہ پر اپنا تسلط مستحکم کرنے کے لئے کچھ بنیادی تبدیلیوں کا اہتمام کیا۔
انھوں نے کہا: یہ تبدیلیاں دیواریں اور فزیکل بیریئرز نیز ریموٹ سینسنگ اور بہت سے ثابت انٹیلی جنس مجموعوں پر مشتمل تھیں۔
ان کا کہنا تھا: اسرائیلی خود کو ایسی پوزیشن میں رکھا تھا کہ حماس کی تمام سرگرمیوں سے آگاہ ہوں۔ یوں حماس کی کاروائی مزید اہمیت اختیار کرتی ہے، کیونکہ ایسا نہ تھا کہ اسرائیل نے کوئی پیشگی اقدام نہ کیا ہو۔
اسکاٹ رٹر نے کہا: میں نے اسرائیلیوں کے ساتھ کام کیا ہے وہ بہت ذہین ہیں اور اپنے اقدامات میں تخلیقی صلاحیت رکھتے ہیں؛ چنانچہ ہم اسرائیل پر کوتاہی کا الزام نہيں لگا سکتے، انہوں نے ایک غیر معمولی اور پیچیدہ سیکورٹی نظام قائم کیا تھا، جس میں جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا گیا تھا اور یہ نظام اس لئے قائم تھا کہ حماس کی مکمل تصویر اسرائیلیوں کے سامنے رکھے۔ اسی وجہ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو کچھ حماس نے کرکے دکھایا، وہ اس سے کہیں بڑا تھا جو لوگ سمجھتے ہیں۔
رٹر نے کہا: اسرائیل کے اس جدید ترین جاسوسی نظام کو شکست دینے اور اس جاسوسی دائرے کے اندر سے اسرائیلی ٹھکانوں پر حملے کی صلاحیت عسکری لحاظ سے ایک خارق العادہ اور غیر معمولی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110