اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

26 نومبر 2023

2:54:00 AM
1414876

طوفان الاقصی؛

رہا ہونے والے فلسطینی اسیروں کا پر تپاک استقبال، صہیونی انتباہات نامنظور + ویڈیوز

رام اللہ کے مغرب میں واقع بیتونیا ٹاؤن میں فلسطینی اسیروں کی رہائی کی مناسبت سے جشن و سرور کی تقریبات منعقد ہوئیں، گوکہ 20000 فلسطینیوں کی شہادت کا سوگ بھی چھایا ہؤا ہے / ایک فلسطینی خاتون کو صہیونیوں نے دھمکی دی ہے کہ رہائی کا جشن منانے کی صورت میں انہیں دوبارہ گرفتار کیا جائے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، سینکڑوں فلسطینی کئی گھنٹوں تک شدید سردی میں اپنے رہا  ہونے والے اسیر عزیزوں کے منتظر تھے۔ وہی اسیر جو غزہ میں کئی ہفتوں سے اسلامی مقاومت کی تحریکوں کی استقامت اور تقابل کی برکت سے رہا ہوئے وہی تحریکیں جنہوں نے صہیونی درندوں کی فوجی ہیبت کو پاؤں تلے روند کر انہیں سمجھوتے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا اور ان کو ذرہ برابر فوجی کامیابی حاصل کئے بغیر جنگ بندی قبول کرنا پڑی۔ 24 نومبر [بروز جمعہ) کو غاصب صہیونیوں کے عقوبت خانوں سے 39 فلسطینی بچوں اور خواتین کی رہائی عمل میں آئی؛ یہ افراد رہائی کے بعد بیتونیا ٹاؤن پہنچے، جو مغربی رام اللہ میں یہودی ریاست کی "عوفر" نامی جیل کے قریب واقع ہے۔

ان 39 فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی کے بعد جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کو فلسطین کے مختلف علاقوں میں جشن کا سماں تھا، اور اسیروں کا اسقبال کیا گیا۔ بہت سارے فلسطینی رہا ہونے والے اسیروں کے استقبال کے لئے آئے تھے، جو کہ غاصب ریاست اور حماس کے درمیان بالواسطہ سمجھوتے کے نتیجے میں رہا ہو گئے تھے۔

ایک رہا شدہ اسیر "اسیل الطیطی" نے العالم کے نامہ نگار سے کہا: میں غزہ کے عوام کی شیدائی ہوں، اور مجھے امید ہے کہ اللہ کے فضل سے غزہ کے عوام کا محاصرہ ختم ہو جائے، اللہ انہیں اور حماس تحریک کو مزید طاقت اور توفیق عطا فرمائے، میں حماس تحریک سے وابستہ ہوں اور اس تحریک سے عشق کرتی ہوں۔

اسیل الطیطی کی والدہ نے العالم کے نامہ نگار سے کہا: خدا کا شکر ادا کرتی ہوں کی میری بیٹی رہا ہوگئی، ہم جانتے تھے کہ ہماری بیٹی کا نام بھی قیدیوں کے تبادلے کی فہرست میں در ہے، میرا اور میرے بیٹوں کا احساس قابل توصیف نہیں ہے، اللہ غزہ میں ہمارے شہیدوں کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

غاصب ریاست کے عقوبت خانوں سے رہا ہونے والے فلسطینی اسیر "خلیل" عثمان نے العالم سے کہا: صہیونی جیل خانوں کی صورت حال اس قدر افسوسناک ہے کہ قابل بیان نہں ہے، نہ تو وہاں مناسب کھانا ملتا ہے، نہ ہمیں کمروں سے نکلنے دیا جاتا ہے، غاصب ریاست اسیروں کو بھوکا رکھنے کی پالیسی پر کاربند ہے، اور جیلوں کی صورت حال بُحرانی ہے۔

ادھر ایک رہا ہونے والی فلسطینی خاتون اسیر کو صہیونی خفیہ ایجنسی نے دوباری گرفتاری کی دھمکی دی ہے۔

فلسطینی خاتون مرح اصلان باکر نے العالم کو بتایا کہ صہیونی سیکورٹی ایجنسی شاباک نے انہيں دھمکی دی ہے کہ انہیں رہائی کا جشن منانے کی صورت میں دوبارہ گرفتار کیا جائے گا۔

صہیونی عقوبت خانوں سے رہا ہونے والے فلسطینی اسیروں کا کہنا ہے کہ ان کی خوشی پر دوسرے اسیروں کی صہیونی عقوبت خانوں میں موجودگی اور غزہ پر صہیونی جارحیت میں قتل ہونے والے فلسطینی شہیدوں کا غم کا سایہ چھایا ہؤا ہے۔

واضح رہے کہ فلسطینی مقاومت نے اس کامیابی کے ذریعے تنازعے کے نئے قواعد دشمن پر مسلط کر دیئے۔ اور انہیں سمجھایا کہ ہر عمل کی قیمت ہوتی ہے، اور صہیونی قیدیوں کی رہائی کی قیمت صہیونی عقوبت خانوں سے فلسطینی اسیروں کی رہائی ہے۔

غاصب ریاست نے مختلف روشوں سے فلسطینی اسیروں کی رہائی پر بپا ہونے والی جشن کی تقریبات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی مگر اس حوالے سے بھی اس کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

اگلے اوقات، فلسطینی تاریخ میں تقدیر ساز ہونگے، اور چونکہ کامیابی کا معیار اعلان شدہ اہداف و مقاصد کا حصول ہے، اور صہیونی ریاست کا پہلا مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔ صہیونیوں کا پہلا مقصد یہ تھا کہ اس کے قیدی غیر مشروط طور پر رہا ہو جائیں، اور ان کی رہائی کی قیمت ادا کرنے کے لئے تیار نہیں تھی، جو انہیں ادا کرنا پڑی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔

110