اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

21 نومبر 2023

7:34:27 PM
1413809

طوفان الاقصی؛

یہودی نوآباد بستیوں پر حملہ حماس کا نہیں، غاصب اسرائیل کا کام تھا۔۔۔ صہیونی پولیس رپورٹ

صہیونیوں کا اپنی ہی نوآبادیوں میں قتل عام، غزہ میں نسل کُشی کا جواز فراہم کرنے کے مقصد سے؛ غاصب صہیونی ریاست کی پولیس نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ سات اکتوبر [2023ع‍] کو صہیونی فوج نے رعیم نامی نوآباد صہیونی شہر میں یہودیوں کے میوزک فیسٹیول پر حملہ کرکے سینکڑوں صہیونیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایران اور فلسطین سمیت مختلف ممالک میں بے شمار سیاستدان، تجزیہ کار اور مبصرین و محققین اسرائیل کو ایک جعلی ریاست، ایک مغربی فوجی اڈے یا ایک مغربی پراجیکٹ کا نام دیتے ہیں، جو اس جعلی ریاست کی تاریخ کا ہر دن گذرنے کے ساتھ ان توصیفات کی صحت اور درستگی کے تازہ بہ تازہ ثبوت سامنے آ رہے ہیں۔ یہ جعلی ریاست جعلی حقائق کی بنیاد پر قائم ہوئی ہے، لیکن تاسیس کے 75 سال گذرنے کے باوجود یہ جعلی ریاست اب بھی مسلّمات اور بدیہیات کو الٹا پلٹا کر پیش کرتے ہیں اور غزہ میں آج کی صورت حال بھی دنیا کی آنکھوں کے سامنے پیش آئی ہے۔

صہیونیوں نے طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے بعد اعلان کیا کہ حماس نے غزہ کے قریب 40 بچوں کے سر قلم کر دیئے، "رعیم" نامی نوآباد شہر میں یہودی عورتوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بستی نشین یہودیوں کا قتل عام کیا اور پھر غزہ پر اندھادھند بمباریوں کا آغاز کیا اور غزہ کے 60 فیصد علاقوں کو تباہ کرنے کے بعد اسپتالوں، پناہ گاہوں، اسکولوں وغیرہ پر حملوں کو شدیدتر کر دیا اور اپنے ان غیر انسانی اقدامات کا جواز پیش کرنے کے لئے، کہہ دیا کہ حماس کا ہیڈکوارٹر الشفاء اسپتال میں واقع ہؤا ہے! اور مقاومت کی سرنگیں اس اسپتال کے نیچے تک کھینچ لی گئی ہیں۔

یہ سب جھوٹ تھا اور اس جھوٹ میں امریکی اور صہیونی شریک تھے کیونکہ امریکی ذرائع نے ان جھوٹے دعوؤں کو بڑھا چڑھا کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا چاہا۔ ان ہی جھوٹے دعوؤں کی بنیاد پر صہیونیوں نے غزہ پر اپنے بہیمانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا اور اب تک 5600 بچوں سمیت تقریبا 1400 فلسطینیوں کا قتل عام کیا جبکہ ہزاروں فلسطینی تباہ ہونے والی عمارتوں اور مکانات کے ملبے تلے مدفون ہیں جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔

امریکی صدر نے جلدبازی میں ـ [بظاہر] ان ہی جھوٹے دعوؤں کی بنا پر ـ بحری بیڑوں کو خطے کی طرف روانہ کیا تاکہ صہیونیت کے ساتھ اپنی وفاداری اور غاصب ریاست کے ساتھ اپنی ہمراہی کا اظہار کر سکے اور یوں اس نے صہیونیوں کو غزہ میں نسل کُشی کی پوری آزادی دے دی، جس کا آغاز 46 روز قبل ہؤا۔

اب صہیونیوں کے اپنے ہی ذرائع نے فاش کیا ہے کہ یہ سب ایک جھوٹی ماحول سازی تھی ورنہ تو حماس کے مجاہدین نے غزہ کا محاصرہ کرنے والے "غزہ ڈویژن" پر حملہ کیا تھا اور مقبوضہ علاقوں میں نوآباد بستیوں اور شہروں کے یہودی باشندوں کو تو نیتن یاہو اور گالانٹ کے حکم پر صہیونی فوج کے ہیلی کاپٹروں نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اور پھر حماس پر اس قتل عام کا الزام دھرا گیا تھا، غزہ کے عوام کا قتل عام کرنے کا جواز فراہم کرنے کی غرض سے۔

غاصب ریاست کی پولیس کی تحقیقات کا نتیجہ یہ تھا کہ "حماس اور مقاومت کی دوسری تنظیموں کو رعیم شہر میں یہودیوں کے میوزک میلے کا بالکل علم نہیں تھا، اور صرف غاصب ریاست کے سیاسی اور فوجی حکام کو اس فیسٹیول کی معلومات تھیں۔ اور یہ کہ نہ صرف فیسٹیول کے شرکاء ان صہیونی حملوں میں مارے گئے بلکہ ان گھروں پر بھی راکٹ برسائے گئے جن میں صہیونی ریاست کے خیال میں بعض قیدیوں رکھے گئے تھے! اور یوں نوآباد یہودی بستیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہؤا، اور بمباری کا نشانہ بننے والی سڑکوں پر جلی ہوئی لاشوں کا راز بھی یہ تھا کہ انہیں بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

آج پوری دنیا کا اخلاقی فریضہ یہ ہے کہ غزہ کے آج کے المیوں کا سبب بنے والے امریکی-صہیونی جھوٹے پراپیگنڈوں کو فاش کریں، غزہ میں آج انسانی زندگیوں کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے، انسانی اقدار اور بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے، اور درندگی کا سلسلہ ختم کرنے کے لئے، پوری دنیا کے انسانوں کو چاہئے کہ امریکہ اور غاصب ریاست پر دباؤ لائیں، اور ان عظیم جرائم اور المیوں کا باعث بننے والے امریکی اور صہیونی حکام پر عالمی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ آگے بڑھائیں۔

یقینا اگر غزہ میں انسانیت کے خلاف وسیع پیمانے پر امریکی، یورپی اور صہیونی جرائم کا سبب بننے والوں کو قانون کے سامنے جوابدہ نہ بنایا جائے تو یہ المیے یقینا دوسرے ممالک میں دہرائے جا سکیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110