اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

28 اکتوبر 2023

8:01:43 AM
1405755

طوفان الاقصٰی؛

طوفان الاقصٰی صہیونی ریاست کے وجود کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔۔۔ ڈاکٹر محمد نور الدین

سیاسی ڈآکٹر محمد نور الدین نے طوفان الاقصٰی کو ایک غیر معمولی اور منفرد کاروائی قرار دیا جس نے صہیونیوں کو باور کرایا کہ یہ ریاست بھی زوال پذیر ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کاروائی اتنی عظیم ہے کہ غزہ کے خلاف انتقامی کاروائی سے اس کا جواب نہیں دیا جا سکتا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، ڈآکٹر محمد نورالدین - جو العالم کے پروگرام "مع الحدث" کے مہمان تھے ـ نے کہا: طوفان الاقصٰی ان تمام واقعات کا نقطۂ آغاز ہے جو ہم آج دیکھ رہے ہیں اور مستقبل میں دیکھیں گے۔

انھوں نے کہا: یہ بہیمانہ اور بے مثل حملے، جو غزہ پر ہو رہے ہیں، کہیں ہمیں اس حقیقت سے غافل نہ کر دے کہ طوفان الاقصٰی کی کاروائی، ایک غیر معمولی اور انوکھی کاروائی ہے جس نے اسرائیلیوں کو باور کرایا کہ ان کی غاصب ریاست نابود ہو سکتی ہے اور سازشی عرب حکمرانوں کو باور کرایا کہ فلسطین کو آزاد کرایا جا سکتا ہے؛ اسی حقیقت کی بنا پر آج امریکہ اور مغربی ممالک صہیونی ریاست کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا: استعمار نے ایک مغربی پروجیکٹ کے تحت "اسرائیل" کی بنیاد رکھی تاکہ یہ مشرق وسطیٰ کے قلب میں مغربی مفادات کے تحفظ کے اڈے کا کردار ادا کرے۔ اور آج جبکہ طوفان الاقصٰی نے اس کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے تو مغرب کی طرف سے عجیب و غریب رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ یہ کاروائی اتنی عظیم ہے کہ غزہ پر انتقامی حملوں سے اس کا جواب نہیں جا سکتا اور اس کی تلافی نہیں ہو سکتی۔

ڈاکٹر محمد نورالدین نے مزید کہا: امریکیوں کی کوشش ہے کہ ایران کو اپنی انتقامی کاروائیوں کے دائرے سے  باہر رکھے، یہ اس لئے نہیں ہے کہ وہ محور مقاومت کا سر قلم نہیں کرنا چاہتے اور ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے بلکہ اس لئے ہے کہ وہ ایران سے ڈرتے ہیں۔

انھوں نے غزہ پر زمینی حملے کے صہیونی منصوبے کے بارے میں کہا: صہیونی اس حملے سے عاجز ہیں، وہ حماس کا سامنا نہیں کرسکتے۔ اگر صہیونی ریاست مطمئن ہو جائے کہ خطے کے بڑے اور اہم ممالک ـ بشمول ایران اور لبنان ـ ایک وسیع جنگ کے فریق ہو سکتے ہیں، تو یہ امریکہ کے لئے سرخ لکیر ہے، اور وہ نہ امریکی ایسی جنگ کے خواہاں ہیں جس کے فریقوں میں ایران اور لبنان شامل ہوں اور نہ ہی ایسی جنگ میں، اسرائیل کو داخل ہونے دیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110