اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

المی ریاستوں کے ساتھ اگر اسلامی ریاستوں نے بھی یہ خاموشی برقرار رکھی تو وہ دن دور نہیں جب پوری مسلم دنیا کو غزہ بنایا جائے گا،

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ

ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑھے گی

ہاں اہل ستم مشقِ ستم کرتے رہیں گے

(فیض احمد فیض)

غزہ میں اس وقت جو قیامت ڈھائی جارہی ہے، ماضی قریب میں ہمیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ نوآبادیاتی قوتوں کی جانب سے مظلوم اور محکوم آبادی کی نسل کشی کرنے سے بڑھ کر بھی کوئی بدتر امر ہوسکتا ہے؟ نسل فلسطین کی آنکہوں کی قندیلیں بجھ رہی ہیں معصوم بچوں کے چہروں سے مسکراہٹ اکھڑی رہی ہے۔ لیکن مغربی مین اسٹریم میڈیا سمیت عالمی ریاستیں آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں یہی نہیں بلکہ مغربی میڈیا اور اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والی ریاستیں اسرائیل کے جنگی جرائم کا دفاع اس جملے سے کر رہی ہیں " اسرائیل کو حماس کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے"؛ اور یوں مغرب کی اس حمایت نے اسرائیل کی مزید حوصلہ افزائی کی ہے، جس کے نتیجے میں قاتلِ اطفال (اسرائیل) کی جانب سے غزہ پر بلا تعطل بمباری سے فلسطینی بچوں کا مقتل سج گیا ہے۔

عالمی ریاستیں، مغربی میڈیا اور اخبارات جو جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کرنے پر فخر محسوس کرتی ہیں! اس وقت دوغلے پن کا شکار ہیں۔ ایک طرف سے مغربی میڈیا حماس کے حملے کی کوریج زیاہ کر رہی ہے، دوسری طرف سے غزہ میں بمباری سے ہونے والی تباہی، ہزاروں مظلوم فلسطینیوں کی اموات، جن میں سب سے بڑی تعداد بچوں کی ہے، کو انتہائی کم کوریج دی جارہی ہے۔ حماس کو دہشت گرد تحریک قرار دیتے ہوئے بچوں کے سر قلم کرنے والی غیر مصدقہ خبروں سے مغرب کے جذبات کو بھڑکا کر غزہ کی پٹی پر بسنے والی 22 لاکھ لوگوں کے مکمل خاتمے کے لئے جھوٹے جواز کے طور پر استعمال کیا گیا؛ اور متعصبانہ طور پر حماس کے حملے کے پیچھے موجود اصل وجہ فلسطین کی آزادی کی جہدوجہد کے پہلو کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔

انسانی حقوق (human rights) کا پرچار کرنے والی مغربی دنیا اور انسانی حقوق کی حفاظت کی ٹھیکیدار عالمی ریاستیں اب تک خاموش کیوں ہیں؟

کیا مغرب کے کسی خطے پر غیر قانونی طور پر کوئی مسلم قوم مسلط ہوجائے تو اس غاصبانہ تسلط پر عالمی ریاستیں اور مغربی ریاستیں خاموش رہ سکتی ہیں؟ عام شہریوں کو لہو لہاں کیا جائے جوان، عمر رسیدہ ، عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا جائے تو یہ عالمی ریاستیں مغربی دنیا کے ساتھ مل کر شاید پوری مسلم دنیا کو تہس نہس کردے گی۔

انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اسرائیل کے جنگی جرائم پوری دنیا کے سامنے کھلم کھلا انسانیت کی دھجیاں اڑا دی ہیں مگر عالمی ضمیر اب تک خاموش ہے۔ غزہ میں انسانی خون کا سمندر بہایا جا رہا ہے۔ شہری آبادی پر فاسفورس بموں کی بارش ہو رہی ہے پانی، اشیائے خورد و نوش اور ادویات سے محروم کرنا بجلی اور ایندھن کی ترسیل روک دینا، غیر انسانی عمل ہے۔

سارے مظالم ایک طرف لیکن غزہ میں طفل کُشی جیسے بدترین عمل پر عالمی ریاستوں بالخصوص اسلامی ریاستوں کی خاموشی کو بے بسی کہیں یا بے حسی؟ تماش بینی کہیں یا پھر چشم پوشی؟

اسلامی حکمرانوں کا غزہ میں ایک پانی کی بوتل پہچانا تو دور کی بات ہے، اسرائیل کے خلاف ایک دو ٹوک جملہ بولنے سے بھی قاصر ہیں۔ عالمی ریاستوں کے ساتھ اگر اسلامی ریاستوں نے بھی یہ خاموشی برقرار رکھی تو وہ دن دور نہیں جب پوری مسلم دنیا کو غزہ بنایا جائے گا، کیونکہ غزہ کی طفل کُشی کا مطلب امت مسلمہ کا خاتمہ ہے۔

بے شک یہ جنگ حماس یا فلسطین سے نہیں بلکہ اسلام اور امت اسلامیہ سے جنگ ہے۔ آگاہ ہوجائیں اسلامی ریاستیں! سامراجی و طاغوتی قوتیں نہیں چاہتیں کہ پھر کوئی اور حماسی تحریک اپنی آزادی کے حق لئے سر اٹھائے۔

غزہ میں طفل کُشی سے دشمن دنیا کو باور کرانا چاہتا ہے کہ اب کوئی اور حماسی افکار کے سائے میں پروان چڑھ کر حماس کے جانباز مجاہدوں کی طرح ان کی کمر پر کاری ضرب نہیں لگائی جا سکتی ہے۔

البتہ دشمن نہیں جانتا کہ حماس ایک الہیٰ طاقت ہے جو خدا کی حمایت و مدد سے صہیونی ظالم و غاصب ریاست سے آزادی لے کر رہے گی۔

تم نے ستم ڈھایا جس پر تنہا سمجھ کر

وہ شخص اپنے ساتھ خدا لے کر آئے گا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: ام ابیہا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110