اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
اتوار

22 اکتوبر 2023

9:54:59 PM
1404042

طوفان الاقصٰی؛

اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد سے اسرائیل کے خلاف اتنی عظیم کاروائی کے قابل ہوئے ہیں۔۔۔ حماس کے بانی راہنما

القسام بریگیڈز کے ایک بانی راہنما نے ایک براہ راست پروگرام ميں بات چیت کرتے ہوئے کہا: غزہ کے عوام اور حماس کو کسی طرح سے بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں تمام لوگ اپنے آپ کو حماس کا رکن سمجھتے ہیں اگر ضرورت پڑے تو حماس کے ساتھ مل کر صہیونی غاصبوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار ہیں/ ایران سے براہ راست مداخلت کی توقع نہیں رکھتے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، طوفان الاقصٰی کاروائی اور غزہ کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں حماس کے عسکری شعبے القسام بریگیڈز کے ایک بانی نے ورچوئل اسپیس کے ایک نیٹ ورک پر براہ راست گفتگو کے دوران کچھ وضاحتیں دی ہیں جو حسب ذیل ہیں:

1۔ یہ جو کہا جاتا ہے کہ اگر حماس طوفان الاقصٰی کے عنوان سے پیشگی کاروائی نہ کرتی تو اسرائیل لوگوں کا قتل عام شروع نہ کرتا، تو ہم کہتے ہیں کہ ہمارے عوام کا مسلسل تجربہ رہا ہے اور سب جانتے ہیں کہ اس سے قبل جتنی بار ہمارا قتل عام ہؤا ہے، ہمارے پیشگی حملے کے بغیر تھا۔ مثال کے طور پر 1948ع‍ میں کوئی پیشگی کاروائی نہیں ہوئی تھی صہیونی-یہودیوں نے ہمارے 5000 ہم وطنوں کو قتل کیا اور 20 لاکھ افراد کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا۔ چنانچہ ہمارے عوام ـ باوجود اس کے کہ یہ نہیں جانتے کہ اگلے چند گھنٹوں تک زندہ رہیں گے یا نہیں ـ طوفان الاقصٰی پر ایمان کامل رکھتے ہیں۔

2۔ آج غزہ کے عوام فاتحانہ احساس رکھتے ہیں وہی احساس جو دوسری عالمی جنگ کے بعد اور ہٹلر اور نازیوں پر غلبہ پانے کے بعد یورپی عوام رکھتے تھے، اور اپنے مقتولین کی لاشوں اور اپنے شہروں کے کھنڈرات پر خوشی منا رہے تھے۔

ہم مطمئن ہیں کہ صہیونیوں پر غلبہ پانے اور آزآدی حاصل کرنے کے بعد، اپنے ملک کو بطور احسن تعمیر کریں گے۔

3۔ یہ اعزاز و افتخار اور فتح و کامیابی کا احساس نہ صرف غزہ تک محدود نہیں ہے بلکہ مغربی کنارے اور فلسطینیوں کے کیمپوں میں بھی معرض وجود میں آیا ہے۔

4۔ محور مقاومت ـ بشمول حزب اللہ لبنان، عراق میں حشد الشعبی اور انصار اللہ یمن ـ جو ایران کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں، سب اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اس جنگ کے میدان میں حاضر ہیں اور یہی مسئلہ صہیونیوں کے فوجی اندازوں میں خلل کا باعث ہے۔ 

5۔ حماس کے پاس 40 ہزار جنگی فورس اور 60 ہزار ریزرو فورس ہے اور حماس کے علاوہ دو دوسری جہادی قوتیں ہیں اور غزہ میں ان کی جنگی یونٹیں بالکل تیار ہیں۔

6۔ صہیونی دشمن غزء پرزمینی حملے کی صورت میں، حیرت زدہ ہو جائے گا۔ حماس کی فوجی طاقت زمینی، فضائی اور دریائی شعبوں کی حامل ہے۔

7۔ طوفان الاقصٰی کاروائی کے پہلے ایک گھنٹے کے دوران صہیونیوں کے 30 اعلٰی کمانڈروں کو قیدی بنایا گیا۔ 

علاوہ ازیں دشمن کی چھاؤنیوں پر قبضہ کرنے کے بعد صہیونی فوج کی انتہائی حساس دستاویزات اور خفیہ فوجی فائلیں ہمارے ہاتھ لگیں، جو اس کاروائی میں ہماری حصول یابیوں میں شامل ہیں۔

8۔ غزہ کے اکثر گھرانے بجلی پیدا کرنے کے لئے شمسی پینلوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی مختصر ضرورت کے لئے وہی بجلی استعمال کرتے ہیں۔

9۔ غزہ کی پانی کی ضروریات دو ذریعوں سے پوری کی جاتی ہیں، ایک پائپ لائن ہے جو قدس سے آتی ہے اور دوسرا ذریعہ زیر زمین پانی ہے۔ صہیونیوں نے پائپ لائن والا پانی منقطع کر دیا ہے اور لوگ زیر زمین پانی سے [کنوؤں کے ذریعے] استفادہ کرتے ہیں۔

10۔ موجودہ صورت حال میں صہیونیوں کے آگے ایک سال تک مزاحمت کر سکتے ہیں اور لڑ سکتے ہیں۔

11۔ جنگ کے ابتدائی دنوں میں غزہ کے کچھ لوگ جنوب میں اپنے رشتہ داروں کی طرف چلے گئے، لیکن جب صہیونیوں ںے غزہ سے فلسطینیوں کو کوچ کرانے کے بارے میں بولنا شروع کیا تو وہ واپس اپنے گھروں میں واپس آ گئے، اور بمباری کے نیچے جینے کو ترجیح دی اس لئے کہ وہ اپنی سرزمین نہیں کھونا چاہتے۔

12۔ غزہ کے عوام اور حماس کو کسی طرح سے بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں تمام لوگ اپنے آپ کو حماس کا رکن سمجھتے ہیں اگر ضرورت پڑے تو حماس کے ساتھ مل کر صہیونی غاصبوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار ہیں۔

13۔ غزہ کے عوام سمجھتے ہیں کہ جو کارنامہ انہوں نے رقم کیا ہے مشرق وسطٰی میں کوئی قوت صہیونیوں کے ساتھ جنگ میں رقم نہیں کر سکی تھی۔

14۔ عرصہ ہؤا کہ ہم آئرن ڈوم میزائل شکن سسٹم کو عبور کر چکے ہیں۔ اور 7 اکتوبر 2023ع‍ سے اب تک ہمارے راکٹوں اور میزآئلوں نے مقبوضہ سرزمین میں 4000 نقاط کو نشانہ بنایا ہے اور آئرن ڈوم ہماے صرف 20 فیصد میزائلوں کا مقابلہ کر سکا ہے۔

15۔ طوفان الاقصٰی کے دوران ہم نے 10000 صہیونی فوجیوں کو غزہ کی پٹی سے مار بھگایا ہے۔

16۔ ہماری کاروائی طوفان الاقصٰی کا مقصد ـ ہماری اور دشمن کے جانی نقصانات کے باوجود ـ یہ تھا کہ صہیونیوں اور ہماری زمین چرانے والے بستی نشینوں اور نوآبادکاروں کو خوفزدہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ مقبوضہ سرزمین ان کے لئے ایک محفوظ سرزمین نہیں ہے، اور یہ عمل کاروائی کی تکمیل تک جاری رہے گا۔

17۔ ہم اسلامی جمہوریہ ایران سے جنگ میں براہ راست مداخلے کی توقع نہیں رکھتے، اسلامی جمہوریہ ایران ہمارا حلیف ہے اور اگر آج ہم اسرائیل کے خلاف اتنی عظیم کاروائی کے قابل ہوئے ہیں تو یہ سب ان ہی فراہم کردہ عسکری تربیت اور ہتھیاروں کی برکت سے انجام کو پہنچا ہے۔ 

18۔ ہمیں صرف اپنی زمین اور ملک کی فکر نہیں ہے ہمارا مسئلہ اسلام اور مسلمانوں کی عظمت ہے۔

جو راستہ غزہ کے عوام نے منتخب کیا ہے، اس سے پلٹنا ممکن نہیں ہے، ہم نے عزت کے ساتھ جینا، منتخب کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110