اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

21 اکتوبر 2023

2:20:59 PM
1403461

طوفان الاقصٰی؛

مقاومت کی کاروائی نے غاصب صہیونی ریاست کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کے قیام کے عمل کو زبردست دھچکا لگایا ۔۔۔ ڈاکٹر شریعتمدار

ان دنوں جبکہ فلسطینی مقاومت کی تاریخی کاروائی اور غزہ کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم کی خبریں دنیا کے ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں پر ہیں، ابنا خبر ایجنسی نے اس سلسلے میں تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے ڈاکٹر محمد مہدی شریعتمدار سے بات چیت کی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ  کے مطابق، اس سیاسی تجزیہ کار اور مصنف اور لبنان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل قونصلر ڈاکٹر محمد مہدی شریعتمدار نے طوفان الاقصٰی نامی مقاومتی کاروائی کے نتائج و ثمرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکہ اور صہیونی ریاست کے خیال میں، مغربی ایشیا کے علاقے میں طاقت کا توازن، غاصب ریاست کی مطلق بالادستی، سے عبارت تھا۔ مقاومت کی اس کاروائی کے نتیجے میں طاقت کے اس توازن میں شگاف پڑ گیا۔ طوفان الاقصٰی ایک نئے عمل (Process) کا آغاز ہے، جو صہیونی ریاست کی طاقت کے گھٹ جانے پر منتج ہوگا اور بعدازاں صہیونی ریاست کو متعدد عسکری، معلوماتی، سماجی نیز سماجیاتی (Sociological) مسائل سے دوچار ہوگی۔ میری خیال میں صہیونی ریاست کے مکمل زوال اور ایک مستقل فلسطینی ریاست کے قیام تک مزید کاروائیوں اور دوسرے مراحل طے کرنے کی ضرورت ہوگی۔

انھوں نے غزہ میں صہیونی جرائم کے ساتھ ان کی طرف سے شروع کی جانے والی ابلاغیاتی جنگ کے بارے میں کہا: صہیونی فوج اپنے غیر انسانی جرائم کے ساتھ ساتھ میڈیا کے شعبے میں بھی وسیع پیمانے پر سرگرم ہے اور دروغ پردازیوں کے ساتھ رائے عامہ کو گمراہ کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ صہیونیوں نے دعویٰ کیا کہ مقاومت کے مجاہدین نے بچوں کے گلے کاٹے ہیں، لیکن مجاہدین کے ہاتھوں بچوں کے قتل عام کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں پیش کر سکے تو خود ہی اس دعوے سے دست بردار ہو گئے۔ ابتداء میں المعمدانی اسپتال پر حملے کی ذمہ داری سے پہلوتہی کرتے رہے، اس لئے کہ المیہ بہت عظیم تھا۔ حملے کے بعد انہوں نے کہا کہ یہ حملہ مجاہدین کی طرف سے تھا، اور ان کی طرف سے نہیں تھا۔ البتہ امر مسلم ہے کہ استکباری ذرائع ابلاغ بھی جعلی صہیونی ریاست کو ان ناقابل انکار جنگی جرائم سے بری الذمہ قرار دیں گے۔ اگرچہ میرا خیال ہے کہ المعمدانی اسپتال پر صہیونیوں کا حملہ اور غزہ پر ان کے سفاکانہ حملے ناقابل انکار ہیں۔  

ڈاکٹر شریعتمدار نے فلسطین کے حوالے سے اقوام اور حکومتوں ـ بالخصوص فلسطین کے پڑوسی ممالک ـ کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ابتدائی ذمہ داری امداد رسانی اور تعمیر نو ہے، تمام اسلامی، عرب اور علاقائی ممالک پر لازم ہے کہ فلسطینیوں پر مسلط کردہ نقصانات کا ازالہ کریں اور فلسطینی عوام کو انسانی بنیادوں پر امداد پہنچا دیں۔

دوسرا اہم مسسئلہ غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا مسئلہ ہے اور خطے کے ممالک کے ساتھ اس ریاست کے تعلقات کی بحالی ممکن نہیں ہے اور صہیونی ریاست مغربی ایشیا کی ایک معمول کی ریاست نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہ اس خطے میں لایا گیا ایک غیر متجانس زائدہ (یا لاحقہ) ہے۔ صہیونی ریاست کے نئے حملوں سے ثابت ہؤا کہ یہ ریاست ابتداء سے لے کر اب تک کی اپنی جارحانہ، مجرمانہ اور وحشیانہ خصوصیات رکھتی ہے اور خطے کے ممالک کو اس سلسلے میں نئی حکمت عملی اپنانا پڑے گی۔

اور تیسرا مسئلہ یہ کہ مقاومت (مزاحمت) فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم اور جرائم پر خاموش نہیں رہے گی اور قطعی طور پر فلسطینیوں کی مدد کے لئے سرگرم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110