اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

16 اکتوبر 2023

7:24:45 PM
1401828

صدر رئیسی اور صدر پوٹن کا ٹیلی فون پر رابطہ؛

غزہ کی موجودہ صورتحال دوسرے محاذوں کو سرگرم کر سکتی ہے، صدر رئیسی؛ غزہ کے بحران کے اسباب کے بارے میں روس اور ایران موقف یکسان ہے، صدر پوٹن

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے روسی صدر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست کے تئیں مغرب کی اندھادھند حمایت غزہ میں نسل کشی میں شدت آنے اور اس کے جاری رہنے کا سبب گردانا اور کہا: جو عظیم المیہ اس وقت خطے میں رقم ہو رہا ہے، امریکہ اور صہیونی ریاست کے دوسرے مغربی ممالک کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صدر اسلامی جمہوریہ ایران، آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے آج [16 اکتوبر 2023ع‍ کی] شام کو روسی وفاق کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے دو ملکوں کے درمیان معیشت و تجارت کے مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کو سراہا اور توانائی اور نقل و حمل کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون میں تیز رفتاری کی ضرورت پر زور دیا۔

انھوں نے غزہ میں صہیونیوں کے ہاتھوں جنگی جرائم اور نسل کشی کی مذمت کے حوالے سے روسی موقف کو مثبت قرار دیا اور کہا: غزہ کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر، جنگ اور جھڑپوں کے دوسرے علاقوں تک پھیلنے کا امکان پایا جاتا ہے، اور اس صورت میں صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔ چنانچہ ہمیں توقع ہے کہ تمام ممالک اور عالمی ادارے ـ بشمول روس، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا دائمی رکن ہے ـ صہیونیوں کے جنگی جرائم روکنے کے سلسلے میں زیادہ مؤثر کردار ادا کریں۔

انھوں نے کہا: صہیونی ریاست کو میدان میں انتہائی خفت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اپنی ذلت آمیز شکست کی تلافی کرنے کے لئے غزہ میں جنگی جرائم اور نسل کشی کا ارتکاب کر رہی ہے؛ ایک طرف سے غزہ کے رہائشی علاقوں پر بھاری اور غیر روایتی ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال اور دوسری طرف سے مقامی آبادی کو ترک وطن پر مجبور کرنے کی کوشش، یقینا انسانیت کے خلاف جرائم کا مصداق ہے۔

صدر اسلامی جمہوریہ نے کہا: صہیونی سرغنے بیرونی عوامل کو حالیہ واقعات کو جڑ قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ ان واقعات کی جڑوں کو 75 سالہ ظلم، جرم، نسلی امتیاز اور اپارتھائیڈ اور مقامی آبادی کے قتل عام اور فلسطینی عوام اور ان کے مقدسات کی توہین اور بے حرمتی میں تلاش کرنا چاہئے۔

صدر نے مزید کہا: غاصب صہیونی ریاست کے حملے روکنے اور غزہ کا محاصرہ اٹھانے کو ان تمام کوششوں میں ترجیحی حیثیت دینا چاہئے جو مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہو رہی ہیں۔

انھوں نے کہا: ایران اور روس دو دوست اور پڑوسی ممالک ہیں اور اگر فلسطین کے مسئلے میں دو ملک یکسان موقف اپنائیں تو خطے میں قیام امن اور صلح و آشتی کی تقویت کے حوالے سے مزید مشاورتوں کے لئے راہ ہو سکتی ہے۔

صدر ولادیمیر پوٹن نے تجویز دی کہ اسلامی جمہوریہ ایران جنگ روکنے میں اپنا کردار ادا کرے اور مقاومتی تحریکوں کو سیاسی عمل میں کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے، اور صدر رئیسی نے کہا: ہم نے کئی بار اعلان کیا ہے کہ فلسطین کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی پہلی ترجیحات میں شامل ہے؛ تاہم مقاومتی تحریکیں اپنی ترجیحات کی تشخیص و تعین اور فیصلہ سازی میں مکمل خودمختار ہیں۔ فطری امر ہے کہ تمام فریقوں کو صہیونیوں کی جارحیتوں کے مقابلے میں مقاومتی تحریکوں کے تمام اقدامات کی حمایت کرنا چاہئے، کیونکہ وہ اپنا دفاع کر رہے ہیں جو ایک جائز اور قانونی حق ہے۔

صدر پوٹن نے اس موقع پر کہا: موجودہ بحران کے اسباب کے سلسلے میں روس اور ایران کا تجزیہ اور موقف یکسان ہے۔ صہیونی ریاست کی طرف سے ایک گنجان آباد علاقے پر وسیع پیمانے پر ہونے والے حملے ـ جہاں 20 لاکھ نہتے انسان رہائش پذیر ہیں ـ ہر لحاظ سے بلا جواز ہے اور ان حملوں کو فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔

صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا: غزہ پر صہیونیوں کا زمینی حملہ عسکری لحاظ سے بھی اور انسانی لحاظ سے بھی بہت ہی مہنگا پڑے گا۔

انھوں نے کہا: امریکیوں کی کوشش رہی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل کرنے کے لئے صرف اور صرف اپنی تزویراتی حکمت عملی کو آگے بڑھائیں، لیکن یہ رویہ ناکام ہو چکا ہے اور روس کو بھی غزہ کی موجودہ کشیدگی کے دوسرے علاقوں میں پھیلاؤ سے تشویش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110