قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم آرمی پبلک اسکول کا سانحہ بھی نہیں بھولے، گزشتہ روز پشاور میں سانحہ پیش آیا۔
ان کا دعوی تھا کہ 2010 سے 2017 تک دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، اور ان کی جماعت مسلم لیگ ن نے اپنے دور میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ ہماری دہلیز پر آگئی، دہشت گردی کے بیج ہم نے خود بوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں بھی مساجد میں ایسا نہیں ہوتا جیسا پاکستان میں ہوا، نمازیوں پر مسجد میں قتل عام تو بھارت میں بھی نہیں ہوتا۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ یہاں جتنے فرقے ہیں، اتنی ہی جماعتیں سیاست میں حصہ لیتی ہیں، ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج بھی جس طرح مذمت کی جانی چاہئے ویسے نہیں ہورہی، دہشت گردی کسی ایک فرقے یا طبقے کی جنگ نہیں ہے۔
پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ ہر چیز کنفیوژن کا شکار ہوگئی ہے، یہ پاکستان کی جنگ ہے، یہ ساری قوم کی جنگ ہے، یہ کسی ایک فرقے کی جنگ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آپس میں فرقوں کی جنگ میں بھی عبادت گاہوں کو اڑایا ہے، دہشت گردی کسی مذہب کی پہچان نہیں رکھتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کی جنگ ہماری دہلیز پر آگئی، پارلیمنٹ میں یہ معاملہ پیش ہوا، کوئی بحث نہیں ہوئی، ہمیں بتایا گیا کہ یہ یہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ایوان میں صرف بحث نہیں ہونی چاہئے، پارلیمنٹ ہماری رہنمائی کرے، پشاور میں بہے خون کا حساب کون دے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا 126 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اب تو سیاست میں بھی دہشت گردی آگئی ہے، زبان میں بھی دہشت گردی آگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 50 سال پہلے بنگلہ دیش ہم سےالگ ہوگیا، آج ان سے ہمارا کوئی موازنہ نہیں!
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں سپر پاور کا آلہ کار بننے کا شوق ہے، ہمیں اپنی خود احتسابی کرنا ہوگی، ہم نے اپنا ملک سارے کا سارا گروی رکھ دیا ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پشاور پولیس لائنز میں 100 افراد کی شہادت پر فاتحہ خوانی ہوئی۔ اور شہداء اور جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110