اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

11 نومبر 2022

6:50:27 PM
1322062

تہران سے تل ابیب کا فاصلہ صرف سات منٹ میں/ ایران کے پانچ طاقتور ہتھیار امریکی جریدے کے مطابق

میگزین 1945 لکھتا ہے کہ ایران کے پاس پانچ طاقتور ہتھیار ہیں جن سے امریکہ اور اسرائیل کو یکسان طور پر خوفزدہ ہونا چاہئے، ان ہتھیاروں میں سے ایک "سجیل" میزائل ہے جو تہران سے تل ابیب کا فاصلہ صرف سات منٹ میں کرتا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔: اگرچہ ایران نے صدیوں سے کسی ملک کے خلاف جارحیت نہیں کی ہے لیکن اسلامی جمہوریہ کی دفاعی صلاحیتیں اس ملک کی سرحدوں کے دفاع اور خطے ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایران کے سرحد پار مفادات کے تحفظ کی اہلیت رکھتی ہیں۔ آج تک متعدد مغربی ذرائع ابلاغ نے اپنی بے شمار رپورٹوں میں ایران کی فوجی صلاحیتوں کا جائزہ لیا ہے۔ امریکی آنلائن میگزین "1945" (19FortyFive) - جو عام طور پر عسکری مسائل کا جائزہ لیتا ہے - نے حال ہی میں مشرق وسطی ڈیفنس ایڈیٹر مایا کارلن  (Maya Carlin) کے قلم سے "ایران کے 5 اعلیٰ جنگی ہتھیار (یعنی میزائل اور آبدوزیں)" (1) ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ مایا کارلن واشنگٹن میں تعینات انتہائی دائیں بازو سے وابستہ اسلام دشمن تھنک ٹینک مرکز برائی سیکورٹی پالیسی (Center for Security Policy) کی تجزیہ نگار بھی ہیں۔ انھوں نے ایرانی ہتھیاروں کا جائزہ لیا ہے اور لکھا ہے: ایران کے پاس ایک میزائل "سجیل" تہران سے تل ابیب تک کا فاصلہ صرف سات منٹوں میں طے کرتا ہے اور دوسرے کئی ہتھیار جو ایران نے "حیفا اور تل ابیب" کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کے لئے تیار کئے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ یہ کامیکازے ڈرون "آرش-2" کی تصویر ہے، جو آپٹیکل سرچر سے لیس اور 2000 کلومیٹر تک پرواز کرکے تل ابیب اور حیفا کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
ایران کے ایٹمی معاہدے کے احیاء کی امیدیں کم ہوجانے (2) کے ساتھ ساتھ، تہران نے بالواسطہ طور پر بھی علی الاعلان بھی، امریکہ کو بھی اور اپنے اصل علاقائی دشمن اسرائیل کو بھی، دھمکیاں دی ہیں۔ ایران اور اسرائیل عرصے سے ایک شیڈو وار میں الجھے ہوئے ہیں؛ اس کے باوجود حالیہ واقعات و حادثات سے معلوم ہوتا ہے کہ تناؤ کی کیفیت پہلے سے زیادہ شدت اختیار کر گئی ہے۔ ایرانیوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ نیویارک کو دھماکے سے اڑائیں گے= (3) (بدخواہوں کا دعوی جو حال ہی میں ایک ٹیلی گرام چینل سے اخذ کیا گیا ہے اور سرکاری بیان نہیں ہے)؛ امریکی شہریوں کو امریکہ میں اغوا کریں گے = (4) (دعویٰ جو امریکی سی آئی اے سے وابستہ تارک وطن ایرانی خواجہ سرا مصی ایلی نژاد نے کیا تھا)، اور حال ہی میں اس نے ایک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو حیفا شہر کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے؛ اور یوں ایرانی فخر محسوس کر رہے ہیں۔ (مؤخر الذکر دعویٰ درست ہے لیکن وہ بیلسٹک میزائل نہیں بلکہ ایک ڈرون ہے جس کا نام آرش-2 ہے)۔ [رپورٹر کے بقول] گوکہ ایران کے سابقہ کافی سارے دعوے مبالغہ آرائی پر مبنتی تھے لیکن یہ حقیقت ہے ایران کے پاس ایسے ہتھیار ضرور موجود ہیں جن سے امریکہ اور اسرائیل کو یکسان طور پر ڈرنا چاہئے۔ [رپورٹر لکھتا ہے:] میرے خیال میں ایران کے پاس [کم از کم] ایسے پانچ ہلاکت خیز اور تباہ کن ہتھیار موجود ہیں، جن کا یہاں جائزہ لینا مقصود ہے:

امریکی میگزین 19FortyFive کے خیال میں ایران کے پانچ تباہ کن ہتھیاروں کی ایک جھلک

سجیل میزائل فیملی
سجیل (5) ٹھوس ایندھن سے چلنے والے درمیانی فاصلے تک زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلیسٹک میزائل فیملی میں شامل ہے، اس کا پہلا تجربہ سنہ 2008ع‍ میں انجام پایا اور [داغنے سے پہلے] اپنی زیادہ انتقال پذیری کی بنا پر شہاب فیملی کے ہم پلہ میزائلوں کی نسبت [جو مائع ایندھن سے کام کرتے ہیں] زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ اس میزائل کی ابتداء 1990ع‍ کی دہائی سے ہوئی ہے اور بہت سارے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ چین نے اس میزائل میں کسی حد تک تعاون کیا ہے۔

مئی 2009ع‍ میں ایک سجیل میزائل کی لانچنگ۔ اس میزائل کا ٹھوس ایندھن سبب بنتا ہے کہ اسے بہت تیز رفتاری سے لانچنگ پیڈ پر پہنچا کر داغنے کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ داغنے سے پہلے اور ابتدائی مرحلوں میں اس کو بمشکل نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
اسٹراٹجک و بین الاقوامی مطالعات مرکز کے [امریکی تھنک ٹینک] میزائل دفاعی پراجیکٹ (6) کی وضاحت کے مطابق "سجیل میزائل کی لمبائی 18 میٹر، اور وزن 23600 کلوگرام  ہے۔ یہ میزائل 700 کلوگرام وزنی سازوسامان 2000 کلومیٹر تک منتقل کر سکتا ہے۔ (7) بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اگر کبھی ایران ایٹمی ہتھیار بناتا ہے تو وہ ایٹمی وار ہیڈ اسی میزائل پر نصب کرے گا! اور چونکہ ایران کے جوہری گریز (Nuclear breakout) کا وقت (یعنی جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لئے ضروری ٹائم لائن] تیزی سے کم ہو رہا ہے، (8) لہذا ایران کے دشمنوں کے لئے اس میزائل کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

ایران کے میزائل اسلحہ خانے کا ایک حصہ، اور ان کی رینج ۔۔۔ اسٹراٹجک و بین الاقوامی مطالعات مرکز کے [امریکی تھنک ٹینک] میزائل دفاعی پراجیکٹ کے مطابق، ایران کے علاقائی اور بین الاقوامی دشمن - بشمول امریکی تنصیبات - ان میزائلوں کی زد میں ہیں۔ ان میں سے بعض میزائل خلیج فارس کے آس پاس کے تمام علاقوں، مشرق وسطیٰ، مقبوضہ فلسطین اور جنوب مشرقی یورپ کے کچھ علاقوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

"غدیر" کلاس کی چھوٹی ایرانی آبدوزیں
ایرانی غدیر کلاس کی آبدوزیں (9) مجیٹ کلاس (Midget class) کی چھوٹی آبدوزوں کے زمرے میں آتی ہیں جنہیں خلیج فارس کے کم گہرے پانیوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے؛ اور ایران کی زیادہ تر آبدوزیں اسی کلاس کی ہیں۔ غدیر (10) جس کا وزن نقل و حرکت کے وقت 117 ٹن ہوتا ہے اور اس آبدوز کے مختصر طول و عرض کی وجہ سے [دشمن کے جہازوں اور ریڈاروں کے لئے] اس کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگرچہ ممکن ہے کہ غدیر کلاس کی آبدوزیں ابتداء میں زیادہ خوفناک نظر نہ آئیں (11) (کہ یہ مثلا اس ملک کے کلو کلاس کی آبدوزوں جتنی جدید نہیں ہیں)، لیکن یہی چھوٹی آبدوزیں ایک خاص صلاحیت رکھتی ہے جس کی وجہ سے یہ ایرانی بحریہ کے لئے اہمیت رکھتی ہے۔
ایرانی بحریہ آبنائے ہرمز کے ساتھ ساتھ  جہازرانی کرتی ہے۔ (12) ایک ایسا آبی علاقہ جو تزویراتی طور پر اہم ہے اور دنیا کی تیل کی پیداوار کا تقریباً 20٪ حصہ ہر سال اسی علاقے گذرتا ہے۔ آبنائے ہرمز کی گہرائی بہت کم ہے چنانچہ بڑے جہازوں اور آبدوزوں کو یہاں سے گذرتے ہوئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چنانچہ کلو کلاس کی آبدوزیں (13) خلیج فارس کے صرف ایک تہائی رقبے میں نقل و حرکت کر سکتی ہیں، جبکہ غدیر کلاس کی آبدوزیں پورے خلیج فارس میں کاروائی کی قابلیت رکھتی ہیں۔

غدیر کلاس کی آبدوز 2012ع‍ میں ایران کی بحریہ میں شامل ہوئی۔
میزائل بردار چھوٹا جنگی جہاز "موج"؛ ہدایت پذیر میزائلوں سے لیس
تیسرا ہتھیار موج کلاس کا چھوٹا بحری جنگی جہاز (14) 2021ع‍ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی بحریہ میں شامل ہؤا۔ یہ جہاز آبدوز شکن ہتھیاروں اور دوسرے جنگی ہتھیاروں اور متعلقہ وسائل اور سہولیات سے لیس ہے اور یوں وہ فضائی اور بحری خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ نقل و حرکت کے وقت اس کا وزن 1500 ٹن ہوتا ہے، اس کی رفتار 30 ناٹیکل میل ((55.56 کلومیٹر) ہے؛ اس کے عملے کی تعداد 140 تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ بلجیئم کی ویب گاہ نیوی ریکاگنیشن (Navy Recognition) کی رپورٹ کے مطابق یہ جہاز چار جہاز شکن میزائلوں "نور" یا "قادر" نیز دوسرے ہتھیاروں سے لیس ہے۔ (15) علاوہ ازیں، موج کلاس کے جنگی جہاز (16) پر جدید قسم کے ریڈار نصب ہوئے ہیں۔ یہ جہاز تارپیڈو داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے؛ چنانچہ کہنا چاہئے کہ یہ ایرانی بحریہ کا جدید ترین اور ترقی یافتہ ترین جہاز ہے۔

بحری جہاز "جماران"، موج کلاس کا جہاز ہے جو ماہرین اس کو ایرانی بحریہ کا ترقی یافتہ ترین جہاز سمجھتے ہیں۔

جنوری 2017 کے لئے امریکی نیول گائیڈ میں ایرانی فوج کی بحریہ کے جنگی جہازوں اور چھوٹے جہازوں کا تعارف (سبز پس منظر کے ساتھ) اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ (گلابی پس منظر کے ساتھ)

جہاز شکن بیلیسٹک میزائل "خلیج فارس"

جہاز شکن میزائل (17) بنام "خلیج فارس" (18) - جس کو بعض لوگ "طیارہ برداروں کا قاتل" (Carrier Killer) کا نام دیتے ہیں؛ (19)، - ایرانی بحریہ کی طاقت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ میزائل - جو بیلیسٹک میزائل سے ملتا جلتا ہے - یک مرحلہ (Single stage) میزائل ہے جس میں ٹھوس ایندھن استعمال ہوتا ہے اور 300 کلومیٹر تک مار کرتا ہے، اور 650 کلوگرام کا وار ہیڈ نشانے تک لے جا سکتا ہے۔ خلیج فارس میزائل جو "فاتح-110" میزائل کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے، ایک گائیڈڈ میزائل ہے اور دشمن کے میزائل شکن نظامات اور ریڈاروں سے بچنے کی ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔

جہاز شکن خلیج فارس بیلیسٹک میزائل "خلیج فارس"
ایران کی فارس خبر ایجنسی کے مطابق "اس میزائل کی تیاری کا مقصد سمندر میں دشمن کے اہداف اور نفری کی تباہی ہے"۔ تاہم اس یہ میزائل آبنائے ہرمز میں تیل بردار جہازوں (ٹینکروں) کے بھی بہ آسانی نشانہ بنا سکتا ہے؛ اور یہ وہ حکمت عملی ہے جس کو ایران عام طور پر بروئے کار لاتا ہے! = [رپورٹر نے اس دعوے کے لئے کوئی دستاویز پیش نہیں کی ہے اور اس کی کوئی مثال پیش نہیں کی ہے]۔ جیسا کہ امریکی آنلائن اخباری ویب گاہ ڈپلومیٹ" نے وضاحت کی ہے کہ ایران "آبنائے ہرمز میں جہآز رانی کے راستے بند کرنے کے لئے ممکنہ طور پر جہاز شکن میزائلوں، سمندری بارودی سرنگوں اور تیزرفتار چھوٹی کشتیوں کے مجموعے سے استفادہ کرے گا"؛ تو اگر کبھی اس منظرنامے کو عملی جامہ پہنانے کا مرحلہ آیا تو خلیج فارس میزائل ایران کو قابل توجہ مدد بہم پہنچائے گا۔

سیٹلائٹ فوٹو: ایران کی چھوٹی کشتیاں امریکی طیارہ بردار جہاز ابراہام لنکن اور متعلقہ بیڑے کے تعاقب میں

ایران کے علاقائی غیر سرکاری اتحادی
اگرچہ خطے میں ایران کے حامی نیم فوجی گروپ "اسلحے" یا "ہتھیار" کی تعریف کے زمرے میں نہیں آتے۔ لیکن پراکسی جنگ اس ملک کی فوجی تزویراتی حکمت عملی میں بنیادی ستون کا کردار ادا کرتی ہے۔ (20) (21) [رپورٹر کے بے بنیاد اور شرمناک دعوے کے مطابق] یمن، شام، عراق اور لبنان ایران سے جڑے ہوئے گروپوں کے میزبان ہیں، جو [اس کے بقول] ایران کی نمائندگی میں سرگرم عمل ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی زیر زمین غیر ملکی اسمگلنگ کے ذریعے ایران کے پراکسی گروپوں کو اسلحہ پہنچاتی ہے اور وہ امریکہ اور ایران کے دوسرے دشمنوں کو نشانہ بناتے ہیں! ایران کے پراکسی گروپوں نے حالیہ چند سالوں کے دوران اپنے حملوں کو شدت بخشی ہے۔ مثال کے طور پر 2020 میں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے وقت سے (22) ایران سے وابستہ پراکسی گروپوں نے درجنوں بار امریکی فوجی نفری کو راکٹوں اور ڈرون طیاروں کا نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹر کے مطابق: فلسطینی تحریک جہاد اسلامی کی عسکری ونگ "سرایا القدس" بعض غیر ہدایت شدہ (unguided) میزائل، جو "بیرونی امداد" سے مقامی طور پر تیار کئے جاتے ہیں (دایاں کالم) اور انہیں مقامی طور پر تقویت پہنچائی جاتی ہے (اوپر والا بایاں کالم) یا پھر غزہ کی پٹی کے باہر سے برآمد کئے جاتے ہیں (نچلا بایاں کالم)۔

[رپورٹر نے تجاہل عارفانہ کی حدیں شیطانی بےشرمی کی حد تک بڑھاتے ہوئے مزید لکھا ہے] اسی اثناء میں لبنان میں ایران کا پراکسی گروپ حزب اللہ ہے جس نے لبنانی سرحد سے اسرائیل پر متعدد حملے کئے ہیں۔ یمن کی انصار اللہ - جس کے ایران کے ساتھ تعلقات ہیں - سعودی اتحاد پر بے شمار حملے کرکے (23) [نام نہاد] خانہ جنگی (24) کو طور دے رہی ہے= [یعنی مغربی شر انگیز طاقتوں کو اپنے مقاصد حاصل نہیں کرنے دی رہی ہے۔ رپورٹر نے پیشہ ورانہ صحافت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ] اگرچہ ایران کے دشمنوں کو اس ملک [ایران] کے بیلیسٹک میزائلوں کے ذخیرے اور مسلح آبدوزوں سے فکرمند ہونا چاہئے، لیکن اس کا آخری ہتھیار اس کے زیر اثر علاقائی گروپ ہیں جو بڑی آسانی سے ایران کے اہداف [اور نشانوں] پر دسترس رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق: فلسطینی تحریک حماس کی عسکری ونگ "عزالدین قسام بریگیڈز" کے راکٹوں کے ذخیرے کا ایک حصہ جو بیرونی امداد سے مقامی طور پر تیار کئے جاتے ہیں (دایاں کالم) یا غزہ پٹی کے باہر سے برآمد کئے جاتے ہیں (بایاں کالم)۔ فلسطین کے اندر ایران کے ہم فکر گروپ بڑی آسانی سے مقبوضہ فلسطین میں مختلف ٹھکانوں کو راکٹوں کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اب اگر ان گروپوں کو بیلیسٹک میزائلوں تک بھی رسائی حاصل ہو جائے تو کیا ہوگا؟

[1] Iran’s 5 Top Weapons Of War (That Means Missiles And Submarines) https://www.19fortyfive.com/2022/09/irans-5-top-weapons-of-war-that-means-missiles-and-submarines
[2] Iran nuclear deal 'in ER room' -Israeli defence minister https://www.reuters.com/world/middle-east/iran-nuclear-deal-in-er-room-israeli-defence-minister-2022-09-15/
[3] Did Iran Just Threaten To Build Nuclear Weapons And Hit New York? https://www.19fortyfive.com/2022/08/did-iran-just-threaten-to-build-nuclear-weapons-and-hit-new-york/
[4] Iran Tried to Kill Me on American Soil https://www.wsj.com/articles/iran-tried-to-kill-me-on-american-soil-khalid-mehdiyev-agent-assassination-attempt-fbi-hijab-womens-rights-safe-houses-11659892180
[5] https://en.wikipedia.org/wiki/Sejjil   Missile
[6] The Iranian Missile Threat  https://www.csis.org/analysis/iranian-missile-threat
[7] Sejjil   https://missilethreat.csis.org/missile/sejjil/
[8] Iran: The Next Nuclear Weapons State? https://www.19fortyfive.com/2022/05/iran-the-next-nuclear-weapons-state/
[9] https://en.wikipedia.org/wiki/Ghadir-class_submarine
[10] Ghadir: Iran’s Mini-Submarines (Thanks To North Korea) https://www.19fortyfive.com/2022/05/ghadir-class-submarines-iran/
[11] Iran Unveils Ghadir Submarine Upgrades https://www.aei.org/articles/iran-unveils-ghadir-submarine-upgrades/
[12] The Strait of Hormuz is the world's most important oil transit chokepoint https://www.eia.gov/todayinenergy/detail.php?id=42338
[13] Iran’s Kilo-Class Submarine Is A Killer (Thanks To Russia) https://www.19fortyfive.com/2022/05/irans-kilo-class-submarine-is-a-killer-thanks-to-russia/
[14] Moudge class frigate  https://en.wikipedia.org/wiki/Moudge-class_frigate
[15] Home-made Mowj-Class frigate Dena officially joined the Iranian Navy https://www.navyrecognition.com/index.php/naval-news/naval-news-archive/2021/june/10294-home-made-mowj-class-frigate-dena-officially-joined-the-iranian-navy.html
[16] Iran’s 5 Deadliest Weapons Of War America Should Fear https://www.19fortyfive.com/2021/10/irans-5-deadliest-weapons-of-war-america-should-fear/
[17] Iran’s Missiles: A Real Threat To Israel? https://www.19fortyfive.com/2022/08/irans-missiles-a-real-threat-to-israel/
[18] Persian Gulf (missile) https://en.wikipedia.org/wiki/Persian_Gulf_(missile)
[19] Meet Iran’s “Carrier Killer”: The Khalij Fars https://thediplomat.com/2013/05/meet-irans-carrier-killer-the-khalij-fars/
[20] Iran Is A Proxy Warfare Powerhouse https://www.19fortyfive.com/2022/06/iran-is-a-proxy-warfare-powerhouse/
21۔ پراکسی جنگ یا نیابتی جنگ کا عنوان ان گروپوں پر ہوتا ہے جو کسی ملک کے اندر کسی بیرونی حامی ملک کے اہداف و مقاصد کے لئے لڑتا ہے، چنانچہ فلسطین میں لڑنے والی مقاومتی گروپ، جو فلسطین کی آزادی کے لئے لڑتے ہیں؛ یا عراق میں لڑنے والے مقاومتی گروپ جو عراق کی آزآدی اور آبادی اور مختلف قسم کے دشمنوں کے خلاف لڑتے ہیں، یا حزب اللہ لبنان جو لبنان کی آزادی اور اس کے مفادات کے لئے، نیز فلسطینی مقاومت کی حمایت اور قبلۂ اول کی آزادی کے لئے لڑتی ہے، یا شام کی قومی فوج جو شام کو مغرب اور عرب و عبرانی دشمنوں کے مقابلے میں محفوظ رکھتی ہے، یا انصار اللہ تحریک جو یمن کو مغربی-عربی-عبرانی جارحیت سے محفوظ رکھتی ہے، اور ایران ان ہی کے مقاصد کے حصول کے لئے ان کی حمایت کرتا ہے، تو انہیں کیونکر ایران کی پراکسی فورسز کے زمرے میں شمار کیا جاسکتا ہے؟ پراکسی فورسز داعش یا یمن کی الاصلاح یا لبنان کی 14 مارچ پارٹی وغیرہ ہیں جو اپنے ملک میں بیرونی قوتوں کے مقاصد کے لئے لڑتی ہیں۔
[22] U.S. Strike in Iraq Kills Qassim Suleimani, Commander of Iranian Forces https://www.nytimes.com/2020/01/02/world/middleeast/qassem-soleimani-iraq-iran-attack.html
[23] Houthi Rebels In Yemen Hit Oil Refineries In UAE With Drone Strike https://www.19fortyfive.com/2022/01/houthi-rebels-in-yemen-hit-oil-refineries-in-uae-with-drone-strike/
[24] Yemen’s Tragedy: War, Stalemate, and Suffering  https://www.cfr.org/backgrounder/yemen-crisis
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔