اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : اسلام ٹائمز
پیر

7 مارچ 2022

2:33:51 PM
1236902

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی حقیقی پیروئے ولایت فقیہ اور مدافع انقلاب اسلامی تھے، ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے شہید کے بارے میں کتاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، آئیڈیالوجی، ویژن اور "حکمت عملی کے تناظر میں" کا حوالہ دیتا ہوئے کہا کہ یہ کتاب مرتب کی گئی ہے، تاکہ شہید ڈاکٹر نقوی کے افکار اور اقوال کو تحریف سے بچایا جا سکے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ آج 7 مارچ 2022ء حوزہ علمیہ قم میں مدرسہ عالی امام خمینی (رہ) کے قدس ہال میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی ستائیسویں برسی کی مناسبت سے پیروئے سفیر ولایت فقیہ، پاسبان انقلاب کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں دینی طلاب اور یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس نے خصوصی شرکت کی۔ کانفرنس میں بین الاقوامی قاری جناب آقای دوسا (آفریقا) نے تلاوت قرآن مجید کا شرف حاصل کیا۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی پر حال ہی میں بنائی گئی ڈاکومنٹری فلم ریلیز کی گئی۔ القدس ہال میں کانفرنس کے استقبالیہ پر شہداء کی تصاویری نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ ڈاکٹر شہید کی برسی کے حوالے سے اس کانفرنس کا انعقاد ادارہ امید پاکستان نے ادارہ فروغ افکار شہداء اور حسین رہبر آزادگان کے تعاون کے ساتھ منعقد کیا۔ کانفرنس سے حجت الاسلام رضائی، المصطفیٍ یونیورسٹی کے کلچرل سیکشن کے ہیڈ اور ڈاکٹر سید راشد نقوی، رفیق خاص شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے خطاب کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر پشاور سانحہ اور برسی کے حوالے سے حجت الاسلام سید حسنین جعفر زیدی ترجمان ادارہ امید پاکستان نے قراردادیں پیش کیں۔ کانفرنس کے اختتام پر حاضرین نے پشاور واقعہ کغ مذمتی اعلامیہ پر دستخط کئے۔

المصطفیٰ یونیورسٹی کے کلچرل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر حجت الاسلام و المسلمین رضائی نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آپ کو امام خمینی کے راستے کا راہی قرار دیا اور کہا کہ اگر شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور دیگر شہداء کے وصیت نامہ کا مطالعہ کیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ تمام شہداء تمام تر فاصلے اور دوریوں کے باوجود ایک نظریہ اور ایک فکر کے حامل تھے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے رفیق خاص، ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے شہید محمد علی نقوی کو حقیقی پیروئے ولایت فقیہ قرار دیا اور کہا کہ آپ مدافع انقلاب اسلامی تھے۔ ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے شہید کے بارے میں کتاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، آئیڈیالوجی، ویژن اور "حکمت عملی کے تناظر میں" کا حوالہ دیتا ہوئے کہا کہ یہ کتاب مرتب کی گئی ہے، تاکہ شہید ڈاکٹر نقوی کے افکار اور اقوال کو تحریف سے بچایا جا سکے۔ سیمنار میں جناب ساجد علی گوندل نے مقالہ پیش کیا۔ سیمینار کے اختتام پر ادارہ امید پاکستان کے ترجمان حجت الاسلام سید حسنین جعفر زیدی نے قراردادیں پیش کیں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

سیمینار پاسپان ولایت میں پیش کی گئی قراردادیں:
باسم رب الشہداء
"شہداء کی یاد منانا شہادت سے کم نہیں" رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای
1)۔ زندہ قوم ایسی قوم ہے، جو اپنے شہداء کو زندہ رکھتی ہے۔ ہم شرکاء پاسبان ولایت سیمینار اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور راہ حق کے دیگر شہداء کو ہرگز فراموش نہیں کریں گے اور ان کے اہداف کو آگے بڑھانے کیلئے کوشاں رہیں گے۔
2)۔ ہم اپنے تمام قائدین اور رہنماوں سے بھی پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سمیت خط امام خمینی (رہ) اور نظریہ ولایت فقیہ کے پیرو شہداء کے راستے سے وفادار رہیں اور ان کے اہداف کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں۔
3)۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اپنی پوری زندگی ولی فقیہ کی پیروی اور نظریہ ولایت فقیہ کی پاسداری میں صرف کر دی اور اس راستے میں جان نچھاور کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا۔ لہذا ہم شہید کی راہ کے پیروکار ہونے کے ناطے نظریہ ولایت فقیہ کی پاسداری اور ولی فقیہ کی اطاعت اور وفاداری کا عہد کرتے ہیں۔
4)۔ اسلام امن اور محبت کا دین ہے اور اس میں مذہبی منافرت کی کوئی گنجائش نہیں پائی جاتی۔ اسلامی دنیا میں مذہبی فرقہ واریت عالمی سامراج کی پیداوار ہے، جس کا مقصد دین مبین اسلام کے خوبصورت چہرے کو بگاڑ کر پیش کرنا اور انسانوں کو دین سے متنفر کرنا ہے۔
5)۔ ہم پاکستان سمیت دنیا کے ہر حصے میں عالمی سامراجی طاقتوں اور ان کے کٹھ پتلی عناصر کی جانب سے اپنے پست مقاصد کے حصول کیلئے مذہبی فرقہ واریت اور منافرت کو فروغ دینے کی مذمت کرتے ہیں اور مسلمان حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس شیطانی سازش پر توجہ دیتے ہوئے اس کا مقابلہ کرنے کیلئے موثر اقدامات انجام دیں۔
6)۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سے ہمیں ملنے والا اہم ترین ورثہ عالمی سامراج سے دشمنی کا اظہار ہے۔ ہم خود بھی اس عہد کا اظہار کرتے ہیں کہ سچے دل سے شیطان بزرگ امریکہ اور اس کی پالیسیوں کے خلاف ڈٹے رہیں گے اور اپنے قائدین اور رہنماوں سے بھی اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242