واشنگٹن امریکی وزیر دفاع پِیٹ ہیگسٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ امریکہ کی ایٹمی صلاحیت کو مضبوط بنانے اور عالمی امن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

2 نومبر 2025 - 09:39
مآخذ: سچ خبریں

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،واشنگٹن امریکی وزیر دفاع پِیٹ ہیگسٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ امریکہ کی ایٹمی صلاحیت کو مضبوط بنانے اور عالمی امن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے مطابق، ہیگسٹ نے ہفتے کے روز ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے سیکرٹری جنرل کاؤ کم ہورن سے ملاقات کے دوران کہا کہ "صدر نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ کو ایک قابلِ اعتماد ایٹمی بازدار قوت درکار ہے، اور یہ ہماری قومی سلامتی کی بنیاد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "کلاهکوں کی صلاحیت جانچنے اور تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ایک ذمہ دارانہ قدم ہے، کیونکہ اگر ہم جان لیں کہ ہمارے ہتھیار درست کام کر رہے ہیں تو ایٹمی جنگ کے امکانات کم ہو جائیں گے۔

ہیگسٹ نے تصدیق کی کہ پینٹاگون صدر کے فیصلے کے بعد وزارتِ توانائی کے ساتھ مل کر اس منصوبے پر کام کر رہا ہے، جو امریکہ میں ایٹمی کلاهکوں کی دیکھ بھال کی ذمے دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چین یا کسی اور ملک سے جنگ نہیں چاہتے، لیکن جتنا زیادہ ہم مضبوط اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ منسلک ہوں گے، تنازعات کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا کہ 33 سال بعد ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ دشمن ممالک نے اپنے تجربات کا آغاز کیا ہے۔ تاہم انہوں نے ان ممالک کے نام یا تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

دوسری جانب، روسی صدر ولادیمیر پوتین نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو ماسکو بھی اسی طرح کا جواب دے گا۔

ہیگسٹ نے اس بارے میں کہا کہ امریکہ دنیا کا سب سے طاقتور اور محفوظ ایٹمی ذخیرہ رکھے گا تاکہ ہم امن کو طاقت کے ذریعے برقرار رکھ سکیں۔ ان کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کا نظریہ سادہ ہے  امن طاقت سے حاصل ہوتا ہے۔

پینٹاگون اس وقت دس سالہ منصوبے کے تحت ایک ٹریلین ڈالر کی لاگت سے ایٹمی ہتھیاروں، میزائلوں، بمبار طیاروں اور آبدوزوں کی نوسازی کر رہا ہے۔واشنگٹن ٹائمز کے مطابق، یہ پروگرام ایسے وقت میں جاری ہے جب چین اپنی ایٹمی طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔

امریکی انٹیلی جنس اندازوں کے مطابق، چین کے پاس اس وقت 600 سے زائد کلاهک ہیں، جو 2035 تک بڑھ کر 1,500 تک پہنچ سکتے ہیں۔

تحقیقات کے مطابق، امریکہ کے پاس تقریباً 3,700 ایٹمی کلاهک ہیں، جبکہ روس کے پاس 4,300 سے زیادہ ہیں۔ چین اس دوڑ میں تیسرے نمبر پر ہے لیکن اس کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ہیگسٹ نے کہا کہ ہم دشمنی نہیں چاہتے، مگر ہمیں اپنی دفاعی صلاحیت میں کوئی کمزوری نہیں آنے دینی۔ مضبوط بازدار قوت ہی امن کی ضمانت ہے۔

صدر ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا کہ وہ ایٹمی تخفیفِ اسلحہ کے خواہاں ہیں، لیکن جب دیگر ممالک اپنے تجربات بڑھا رہے ہیں تو امریکہ کو "برابر کی سطح پر رہنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب روس نے حال ہی میں دو نئے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کیے، جس کے بعد عالمی سطح پر ایک نئی ایٹمی دوڑ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha