اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔
نیوزنور:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے خلاف اقدامات نے پوری دنیا کو غصے میں ڈال دیا ہے بالخصوص مسلمانوں کو مگر بیشتر عرب حکمران اس وقت نئی امریکی حکومت سےقریب ہونے میں مصروف دکھائی دےرہےہیں اور یہ اس بات کواہل بصیرت اچھی طرح سےدیکھ اورسمجھ رہےہیں اور اس کےنتائج سے خبردار بھی کرچکے ہیں۔
امریکی اخبار ’’پولیٹیکو‘‘ نےامریکہ اورعرب تعلقات کےحوالےسےایک رپورٹ تیارکی ہے جس میں کہاگیا ہےکہ عرب ممالک کے عوام مسلمانوں کاامریکہ میں داخل نہ کرنےکےامریکی فیصلے پر شدید غصےکااظہار کرچکےہیں مگر بعض عرب ممالک کےحکمرانوں کاموقف اپنےعوام سے بالکل مختلف ہے۔درحقیقت جن ممالک کانام امریکی پابندیوں کی لسٹ میں نہیں آیا اُن ممالک کےحکمران اس امید میں خاموش ہیں کہ وہ ایران سےمقابلہ کرنےکےلیے امریکہ کاتعاون حاصل کرسکیں۔ اس کےباوجود امریکی دفتر خارجہ میں موجود ذرائع کاکہنا ہےکہ خاموش رہنےوالے عرب حکمران ایک خطرناک کھیل کھیل رہےہیں۔
اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم امریکہ کے دورے پرہیں اورڈونلڈ ٹرمپ سےان کی ملاقات متوقع ہے۔شاہ عبداللہ امریکی نائب صدر سےملاقات کرچکےہیں اورمسلمانوں کاامریکہ میں داخل ہونے پرعائد پابندی کےحوالےسے بات ہوئی ہے۔ شاہ عبداللہ کاکہنا تھاکہ دہشت گردی نےسب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچایا ہےمگر شاہ عبداللہ نے ٹرمپ کے فیصلوں کی مذمت نہیں کی، تجزیہ نگاروں کا ماننا ہےکہ شاہ عبداللہ چونکہ امریکہ کےپرانے اتحادی ہیں اس لیےوہ کبھی بھی ٹرمپ کوتنقید کانشانہ نہیں بنائیں گے۔
سابق امریکی صدر اوباما سےعرب حکمران نالاں تھےکیونکہ ٹرمپ نےکئی بار ان ممالک میں چلنے والےطرز حکومت اوران ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کوتنقید کانشانہ بنایاتھا جبکہ ٹرمپ کوعرب ممالک میں رائج نظام حکومت اوروہاں پرانسانی حقوق کی صورتحال سےکوئی غرض نہیں جوعرب حکمرانوں کےلیے خوشی اورخاموشی کاباعث بنی ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں ٹرمپ کی حکومت میں شامل متعدد اہم عہدیدار ایسےہیں جن سےعرب حکمران اچھی طرح سےواقف ہیں اوران کی تعیناتی عرب حکمرانوں کےلیے خوشی کاسبب بنا ہوئی ہے مثال کےطورپر امریکی وزیردفاع جیمز میٹیاسمشرق وسطیٰ کےحوالےسے امریکی فوجی سلامتی کےمشیر ڈیرک ہاروی اوروزیر خارجہ ریکس ٹیلر سن۔
البتہ تجزیہ نگاروں کاکہنا ہےکہ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کےحوالےسے امریکی پالیسیوں میں تبدیلی لاسکتے ہیں اورہوسکتا ہے کہ عرب ممالک کےحکمران ٹرمپ کےذریعے اپنی خواہشات پوری نہ کرسکیں۔جبکہ دیگر تجزیہ نگاروں کاماننا ہےکہ ٹرمپ اسلام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ اوراس کے اتحادی عرب ممالک کےدرمیان تعلقات میں رکاوٹیں حائل ہوں جس کی وجہ سے ان تعلقات کا جاری رہنا مشکل ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲