4 دسمبر 2013 - 20:30
القلمون میں دہشت گردوں پر حملہ/ سعودی آپریش روم کا انکشاف

انتہائی اہم محاذ "القلمون" میں دہشت گردوں کے خلاف سرکاری افواج کے حملے میں درجنوں دہشت گرد ہلاک/غوطہ کے علاقے میں سعودیوں کے زیر استعمال جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس آپریشن روم کا کنٹرول سرکاری افواج کے ہاتھ میں/ آل سعود کے ہاتھ شامیوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں/ جندُ انصارِ اللہ دہشت گرد تنظیم غزہ سے شام منتقل/ شام میں 2000 یورپی دہشت گردوں کی موجودگی۔

اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق القلمون اور اس کے اطراف میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شام کی سرکاری افواج کے حملے جاری ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق دمشق کے نواحی علاقوں ـ بالخصوص القلمون ـ میں درجنوں دہشت گرد سرکاری افواج کے حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں اور النبک اور اس کے اطراف میں دہشت گردوں کا تعاقب کیا جارہا ہے۔ "یبرود" نیز "ریما" کی زرعی زمینوں میں دو مسلح گروپوں کا مکمل طور پر صفایا کیا گیا اور ان کے ہتھیاروں اور گولہ بارود کو تباہ کیا گیا جبکہ شہر کے شمال مشرق میں العرقوب، السقی اور الزریبات کی زرعی زمینوں اور حی المفتاح میں سرکاری افواج نے بھاری حملے کئے ہیں۔ ان حملوں میں غیر ملکی دہشت گردوں سمیت درجنوں افراد مارے گئے۔ شامی افواج نے حالیہ ایام میں ریف دمشق میں ہی غوطہ شرقیہ کے علاقے میں کم از کم 300 سعودی دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے جن میں کئی افراد سعودی فوج کے اہلکار ہیں اور زیادہ تر سعودی عدالتوں سے موت اور طویل قید کی سزا پانے والے مجرم ہیں جنہیں "شام میں جہاد!" کرنے کی شرط پر جیلوں سے رہا کرکے شام بھجوایا گیا ہے۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق جنگ کی شدت اور افواج کی پیشقدمی غوطہ شرقیہ اور اس کے اطراف میں بھی جاری ہے اور البحاریہ، دیر سلمان اور منطقۃالمرج میں بھی فوجی دستے بھاگتے ہوئے دہشت گردوں کا تعاقب کررہے ہیںسیاسی تجزیہ نگار غسان محمد نے العالم کو بتایا: شامی افواج کی پیشقدمی بدستور جاری رہے گی۔ القلمون اور اس کے اطراف کے علاقوں نیز غوطہ شرقیہ کے علاقے میں سرکاری افواج کی پیشقدمی درحقیقت ان حصول یابیوں کو تحفظ دینے کے لئے ہیں جو قبل ازیں القصیر، الخناصر اور السفیرہ میں انجام پائی ہیں؛ نیز ان پیشقدمیوں کے ذریعے سرکاری افواج کی کاروائیوں کی تکمیل بھی افواج کا مطمع نظر ہے۔  ایک خبر یہ کہ دمشق کے مرکز میں محلہ امام صادق علیہ السلام کے ان گیارہ نوجوانوں کی تدفین کی گئی جو غوطہ شرق؛ہ میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام بناتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔ جلوس جنازہ میں بڑی تعداد میں عوام اور سرکاری و سماجی و دینی شخصیات نے شرکت کی۔

شام میں سعودی آپریشن روم کا سراغ مل گیا، جدید ترین آلات برآمدغوطہ شرقیہ میں ہزاروں سعودیوں کی ہلاکت اور گرفتاری کے بعد سعودیوں کے زیر استعمال جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس آپریشن روم کا سراغ مل گیا جو سیٹلائٹ کے ذریعے سعودی انٹیلجنس اور فوجی ہیڈکوارٹر کے زیر انتظام دہشت گردی کی نکرانی کررہا تھا اور شامی فوج اور عوام پر ہونے والے حملوں کا انتظام کیا کرتا تھا۔ فوج نے تمام آلات کو قبضے میں لے لیا ہے۔ اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق شامی فوج نے غوطہ شرقیہ میں آل سعود کے بڑے حملے کو ناکام بنانے بنانے کے بعد ایک مرکز کا سراغ لگایا جس میں جدید ترین مواصلاتی نظام موجود تھا اور یہ مرکز آپریشن روم کی حیثیت سے آل سعود کے بھجوائے ہوئے دہشت گردوں اور سعودی فوجی افسروں کے زیر استعمال تھا۔ اس مرکز میں متعدد کمرے تھے جن میں جدید ترین سیٹلائٹ مواصلاتی نظام نصب کیا گیا تھا اور اس مرکز کا انتظام سعودی فوج کے ہاتھ میں تھا اور غوطہ میں بھی سعودی فوجی افسر موجود تھے جو اس مرکز کے ذریعے ریاض میں اپنے ہیڈکوارٹر سے دہشت گردی کے لئے احکامات و ہدایات وصول کیا کرتے تھے۔

تفصیل کے لئے کلک کریں:

شام میں سعودی آپریشن روم کا سراغ مل گیا، جدید ترین آلات برآمد

آل سعود کے ہاتھ شامیوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں غوطہ شرقیہ میں سعودیوں کے حملے میں کم از کم 300 سعودی فوجی اور سزا یافتہ مجرم گرفتار ہوئے ہیں جنہیں جیلوں سے رہا کرکے شام منتقل کیا گیا تھا۔ غوطہ الشرقیہ میں اس حملے کی ناکامی کے بعد شام کی خانہ جنگی میں آل سعود کا کردار پہلے سے کہیں زيادہ طشت از بام ہوچکا ہے۔

تفصیل کے لئے کلک کریں:

آل سعود کے ہاتھ شامیوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں

جندُ انصارِ اللہ نامی دہشت گرد تنظیم کےمسلح عناصر غزہ سے شام پہنچ گئےاس دہشت گرد تنظیم کے ذرائع نے کہا ہے کہ اس کے کئی عناصر غزہ سے شام پہنچ گئے ہیں جہاں وہ حکومت شام کے خلاف جنگ میں شرکت کریں گے۔ اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق جند انصار اللہ نامی انتہا پسند وہابی تنظیم کے سربراہ ابو النور المقدسی نے سنہ 2009 میں غزہ میں اسلامی امارت کا اعلان کیا تھا اور اس کو حماس کے شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ حماس نے اس گروہ کا محاصرہ کرلیا اور ان کے اصل اڈے "مسجد ابن تیمیہ" پر حملہ کیا اور اس ٹولے کے دہشت گردوں نے بھی جوابی فائرنگ کی اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران فریقین کے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے اور حماس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا اور باقیماندہ افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ اس جھڑپ میں گروپ کا سرغنہ ابوالنور المقدسی اور عسکری ونگ کا سرغنہ ابو عبداللہ السوری بھی ہلاک ہوئے۔ ابو عبداللہ السوری فلسطینی تھا جو غزہ آنے سے قبل شام میں قیام پذیر تھا چنانچہ السوری کہلواتا تھا۔ اس جنگ کے بعد جند انصار اللہ خفیہ سرگرمیوں میں مصروف رہی اور حماس کی نظروں سے اوجھل رہنے کے لئے متعدد اقدامات کئے۔

تفصیل کے لئے کلک کریں:

جندُ انصارِ اللہ نامی دہشت گرد تنظیم کےمسلح عناصر غزہ سے شام پہنچ گئے ہیں

شام میں 2000 یورپی دہشت گردوں کی موجودگی یورپی حکام نے کہا ہے کہ کم از کم 2000 یورپی دہشت گرد مسلح تنظیموں میں شامل ہوکر شامی افواج کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بلجیئم کے وزیر داخلہ "جوئلے میلکویٹ Joëlle Milquet" نے کہا ہے کہ شامی افواج کے خلاف برسر پیکار یورپی دہشت گردوں کی تعداد 2000 تک پہنچ گئی ہے۔ انھوں نے اپنی معلومات کے ذرائع کی طرف اشارہ کئے بغیر کہا کہ یورپ سے جنگ کے لئے شام جانے والے مسلح افراد کی تعداد 1500 سے 2000 تک پہنچ گئی ہے۔

تفصیل کے لئے کلک کریں:

شام میں 2000 یورپی دہشت گردوں کی موجودگی

۔۔۔۔۔۔۔

/٭۔٭

شام: حلب کے اطراف میں چیچن درندے + تصاویر

غوطہ میں شامی افواج کی کامیابی/ 300 سعودی گرفتار / فری آرمی کا القاعدہ کے خلاف اعلان جنگ