ابنا: سعودی حكام اپنی تاريخی رسم و رواج كو زندہ ركھنے اور "الجنادریہ"نامی فيسٹيول كے نام سے رقص و سرور كی محلفیں سجانے كے لیے ہر سال بے تحاشہ ريال اڑاتے ہیں ، سعودی مفتی اعظم عبد العزيز بن عبد اللہ شيخ نے مكہ میں مسلمانوں كے تاريخی ورثے كی اہميت كو مكمل طور پر نظر انداز كرتے ہوئے شہر میں حرمين شريفين كی توسيع كے بہانے سے تمام اسلامی آثار كو محو كرنے كی اجازت ديتے ہوئے دعوی كيا : حرمين شريفين میں كسی بھی جگہ اسلامی آثار كو مٹانے میں نا صرف یہ كہ كوئی اشكال نہیں ہے بلكہ ضروری ہے ۔
.....
/169