اہلبیت (ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ سعودی عرب کے مفتی کل نے فتوی دے دیا: حرمین شریفین میں موجود اسلامی آثار کو مٹانا نہ صرف کوئی اشکال نہیں بلکہ ضروری ہے۔عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے مکہ و مدینہ کے اسلامی اور تاریخی آثار کو ’’ اشیاء‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے: حرمین کو توسیع دینے کے لیے ان تمام اشیاء کو مٹانا ضروری ہے اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔مکہ و مدینہ کے اسلامی آثار کو مٹانے کا رسمی جواز اس وقت صادر ہوا جب اس ملک کے حکام ایک عرصے سے اس بہانے کی تلاش میں تھے کہ کہیں سے کوئی ایسا فتویٰ انکے ہاتھ لگے جس کی آڑ میں آکر وہ ان تمام آثار کو نابود کر دیں جن کے قریب جانے کو وہ شرک سمجھتے ہیں۔سعودی حکام نے ۱۰ سال پہلے مکہ مدینہ کے اسلامی آثار کو نابود کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا اور پیغمبر اسلام (ص) کی جائے پیدائش کو گرا کر لائبریری بنا دی تھی اور آپ کی زوجہ جناب خدیجۃ الکبریٰ (س) کے گھر کو مٹا کر اس کی جگہ ٹائلٹ بنا دئے تھے اور تاریخی جنگی میدانوں جیسے جنگ بدر کے میدان کو پارکینگ میں تبدیل کر دیا ہے۔سعودی حکام مذہبی سیاحت کو توسیع دینے کے ذریعے ان اسلامی آثار کو مٹانے کی توجیہ کرتے ہیں چونکہ سیاحت کے راستے سے انہیں عربوں کھربوں میں درآمد ہوتی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ۹۵ ایسی تاریخی عمارتیں تھی جنہیں گزشتہ دس سالوں میں گرا دیا گیا ہے صرف اس بہانے سے کہ ہم شہر کی تعمیر نو کر رہے ہیں جو حجاج کے فائدہ میں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
19 اپریل 2013 - 19:30
News ID: 410983

سعودی عرب کے مفتی اعظم عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے مکہ و مدینہ کے اسلامی و تاریخی آثار کو ’’ اشیاء‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے: حرمین کو توسیع دینے کے لیے ان تمام اشیاء کو مٹانے میں نہ صرف کوئی اشکال نہیں بلکہ ضروری ہے۔