ابنا: صہیوني ریاست کے صدر شمعون پريز نے پہلي بار اس بات کا اعتراف کيا ہے کہ پي ايل او کے سربراہ اور فلسطيني انتظاميہ کے صدر ياسر عرفات کو قتل کيا گيا تھا -شمعون پريز نے ياسر عرفات کو قتل کئے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ياسرف عرفات کو قتل نہيں کرنا چاہئے تھا کيونکہ ان س ےساز باز کا امکان موجود تھا - صہیوني ریاست کےصدر نے کہا کہ ياسر عرفات کے بغير اب حالات زيادہ سخت اور پيچيدہ ہوگئے ہيں -ياد رہے کہ ياسر عرفات اکتوبر دوہزار بارہ کو اپني بيماري کا علاج کرانے فرانس گئے تھے جہاں پيريس کے مضافات ميں ايک فوجي اسپتال ميں ان کو داخل کرايا گيا تھا ياسر عرفات کا فرانس ميں نہ صرف علاج نہيں ہوا بلکہ اچانک ان کي طبيعت اور زيادہ خراب ہوگئي اور سرانجام کچھ عرصے کے بعد يعني گيارہ نومبر دوہزار گيارہ کو ان کے جسم ميں زہر پھيل جانے سے ان کا انتقال ہوگيا - جيسے ہي ياسر عرفات کي موت کي خبر عام ہوئي اسي وقت بہت سے مبصرين اور سياسي کارکنوں نے يہ خدشہ ظاہر کرديا تھا کہ ياسر عرفات کي موت مشکوک ہے -نيوز ايجنسيوں کي خبروں ميں بھي يہي کہا جارہا تھا کہ ياسرعرفات کا طبعي موت سے انتقال نہيں ہوا ہے بلکہ ان کے لباس ميں پلوٹينيم کے ذرات پيوست اور جسم ميں زہريلا مادہ پھيلا کر ان کو قتل کيا گيا ہے - ياسر عرفات اپني موت سے دو سال قبل رام اللہ ميں اپنے گھر ميں صہيوني حکومت کے فوجيوں کے ذريعے نظر بند تھے -ياسرعرفات کي موت کا ذمہ دار اسي وقت صہیوني ریاست کو قرار ديا گيا تھا - اس ميں بھي شک نہيں کہ صہیوني ریاست کے صدر نے ياسر عرفات کو قتل کئے جانے کا جو اعتراف کيا ہے وہ اس لئے نہيں ياسر عرفات کي اہليہ نے الزام لگايا تھا کہ ان کے شوہر کو قتل کيا گيا ہے بلکہ اس کي وجہ يہ ہے کہ ياسر عرفات کي موت کے بعد صہیوني ریاست کے اندر حالات بيحد خراب ہوگئے ہيں -شمعون پريز کے اس اعترافي بيان سے عالمي رائے عامہ کے سامنے اسرائيل کي ماہيت پہلے سے بھي زيادہ آشکارہ ہوگئي ہے -حقيقت بھي يہي ہے کہ قتل اور دہشت گردي سے اسرائيلي ماہيت کا براہ راست تعلق ہے وہ اس فرق کے ساتھ کہ القاعدہ جيسي دہشت گردتنظيموں کے برخلاف جو غير سرکاري تنظيميں ہيں اسرائيل پوري دنيا ميں رياستي دہشت گردي کا سب سے بڑا مصداق ہے -جو موضوع اہم ہے وہ يہ کہ ياسر عرفات کو قتل کرنے پر مبني شمعون پريز کا اعتراف فلسطين کي مزاحمتي تحريک کے لئے يہ حق محفوظ بناديتا ہے کہ وہ صہیوني ریاست کي عالمي عدالت انصاف مين شکايت کرے -
.......
/169