مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد راولپنڈی کی جانب سے سانحہ بابوسر کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کے اختتام پر چائنہ چوک میں مظاہرین سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود سانحہ بابو سر میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی قابل ذکر قدم اٹھایا گیا ، حکومت کو شاید حالات کی سنگینی کا احساس ہی نہیں ، علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا ملک بھر میں اہل تشیع میں سخت بے چینی، تشویش اور اضطراب پایا جاتاہے اور ریاستی اداروں سے ان کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ حکومت قاتلوں کو پکڑنے کی بجائے گلگت بلتستان میں پر امن احتجاج کا راستہ روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ،کیا اہل تشیع کا خون اس قدر ارزاں ہے کہ جنگلی موروں کے مرنے پر پوری ریاست حرکت میں آ جاتی ہے ، جبکہ کوئٹہ سے لے کر گلگت بلتستان تک سینکڑوں افراد کے قتل عام پر جنبش بھی نہیں ہوتی ، انہوں نے کہا کہ اخباری بیانات میں بڑے بڑے وعدے کیے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا جاتا ، اس کی واضح مثال یہ ہے کہ سی ون تھرٹی سروس کو دو روز بعد ہی بند کر دیا گیا ، سینکڑوں طلبہ اور مریض ، گلگت اور راولپنڈی میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ سفر نہیں کر سکتے، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں اگر کوئی قدم اٹھتا نظر نہ آیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی جو احتجاجی دھرنے اور اسلام آباد کی جانب ملین مارچ سمیت کوئی بھی شکل اختیار کر سکتی ہے ، مظاہرین سے ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ فخر علوی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا.
.......
/169