اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،سحر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ قم میں امام ہادی علیہ السلام کے دور کے فکری انحرافات اور علمی روش کے موضوع پر دوسری سالانہ علمی نشست منعقد ہوئی، نشست کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت مولانا سید جاوید الحسن بخاری نے حاصل کی۔ نظامت کے فرائض مولانا سید افتخار نقوی نے انجام دیے جبکہ مولانا سید سمیر بخاری نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سید حمزہ حسین نے منقبت پیش کی۔
اس نشست کے مہمان مقرر، حوزہ علمیہ قم کے استاد حجۃ الاسلام حمید رضا مطہری تھے، جنہوں نے سب سے پہلے نشست کے انعقاد کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے علمی خطاب میں انہوں نے امام ہادی علیہ السلام کے دور کے سیاسی اور تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عباسی حکومت کے پہلے سے دوسرے دور کی تبدیلی کے دوران امام ہادی علیہ السلام نے امت میں وحدت اور علمی روش کو فروغ دیا۔
حجۃ الاسلام مطہری نے امام ہادی علیہ السلام کی زیارت جامعہ کبیر اور زیارت غدیریہ کی تشریح اور ان کے بیان کے اسلوب اور حکمتوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ مخالفین اہل بیت علیہم السلام نے اپنی سیاسی مفادات کے لیے امام ہادی علیہ السلام کے دور میں مختلف نظریات کو پھیلایا، لیکن امام علیہ السلام نے ان انحرافات کی نشاندہی کی اور ان سے نمٹنے کے طریقے واضح کیے۔
انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خلیفہ وقت نے امام ہادی علیہ السلام کے ساتھ دشمنی کا رویہ اپنایا، شیعہ شعائر خصوصاً غدیر و عاشورا کو مٹانے کی کوششیں کیں اور امام حسین علیہ السلام کے مزار کی زیارت پر پابندیاں عائد کیں۔ اسی دوران امام ہادی علیہ السلام نے ائمہ معصومین علیہم السلام کے پاک مقابر کی زیارت پر خصوصی تاکید فرمائی۔
انہوں نے زور دیا کہ زیارت جامعہ اور زیارت غدیریہ کی تعلیمی اور ثقافتی اہمیت بہت زیادہ ہے اور امام ہادی علیہ السلام کے دور میں ان کے بیان کی ضرورت تھی۔ اسی طرح انہوں نے بتایا کہ اس دور میں تشیع کا جغرافیہ حجاز، مکہ، مدینہ، بغداد اور حتیٰ کہ اندلس تک پھیلا ہوا تھا اور امام کے وکلاء مختلف علاقوں میں موجود تھے۔
نشست کا اختتام دعا امام زمانہ علیہ السلام سے ہوا۔
آپ کا تبصرہ