21 دسمبر 2025 - 18:29
برطانیہ کی جیلوں میں فلسطین حامی کارکنوں کی بے مثال بھوک ہڑتال، جانوں کو شدید خطرہ

برطانیہ کی جیلوں میں قید فلسطین حامی کارکنوں کی طویل اور غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جہاں خاندانوں نے خبردار کیا ہے کہ قیدیوں کی جانیں موت کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، برطانیہ کی جیلوں میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر موجود فلسطین حامی کارکنوں کے اہل خانہ نے قیدیوں کی جسمانی حالت میں شدید بگاڑ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قیدی ’’آہستہ آہستہ جان کی بازی ہار رہے ہیں‘‘۔ یہ انتباہ لندن میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا گیا۔

پریس کانفرنس میں قیدیوں کے اہل خانہ، معالجین اور وکلا نے، جنہیں ’’پرزنرز فار فلسطین‘‘ کہا جا رہا ہے، برطانوی حکومت کے وزیرِ انصاف ڈیوڈ لیمی سے مطالبہ کیا کہ وہ جانیں ضائع ہونے سے قبل اس بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات کریں۔ رپورٹ کے مطابق چھ قیدی، جن میں سے بعض ایک سال سے زائد عرصے سے بغیر کسی مقدمے کے حراست میں ہیں، دو نومبر سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر ہیں۔

یہ قیدی اسرائیلی اسلحہ بنانے والی ایک فیکٹری پر علامتی حملے کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے، جسے فلسطینی عوام سے یکجہتی کے اظہار کا اقدام قرار دیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ بھوک ہڑتال برطانیہ کی جیلوں میں 1981ء میں شمالی آئرلینڈ کی مشہور ’’ایچ بلاک‘‘ بھوک ہڑتال کے بعد سب سے بڑی منظم بھوک ہڑتال سمجھی جا رہی ہے۔

قصر زہرہ، آمو گیب، ہِبا مریسی، جان سنک، تئوتا ہوژا، کامران احمد اور عمر خالد نے اس وقت بھوک ہڑتال شروع کی جب برطانوی حکومت نے ان کے مطالبات، جن میں اہل خانہ سے ملاقات میں بہتری اور عدالتی کارروائی تک ضمانت پر رہائی شامل ہے، تسلیم کرنے یا ان پر بات چیت سے انکار کر دیا۔ معالجین اور وکلا نے خبردار کیا ہے کہ بھوک ہڑتال اس وقت نہایت خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha